مخیرحضرات کی جانب سے اقلیتی افراد میں بھی راشن تقسیم

ایک قوم کاتصوراجاگر،اقلیتی برداریوں کے سیکڑوںگھرانے مالی مشکلات کاشکار


عامر خان March 28, 2020
مشکل حالات میں بھی ہمارے مسلمان بھائی ہمیں نہیں بھولے ہیں،اقلیتی برادری۔ فوٹو: فائل

ملک کے مخیر حضرات نے کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال میں مذہب،فرقے،رنگ اور نسل کو بلائے طاق رکھتے ہوئے ایک قوم کے طور اقلیتی برادریوں میں بھی راشن کی تقسیم کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔

ملک بھر کی طرح کراچی بھی اس وقت عالمی وباکورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے،سندھ حکومت کی جانب صوبے کو کورونا فری بنانے کے لیے لاک ڈاؤن پر عمل درآمد جاری ہے،اس لاک ڈاؤن سے جہاں لاتعداد روزانہ اجرت پر کام کرنے والے خاندان فاقہ کشی کا شکار ہیں،ان افراد میں کراچی کی اقلیتی برداریوں کے بھی سیکڑوں گھرانے ہیں جہاں اب نوبت فاقہ کشی تک آگئی ہے،ان اقلیتی برداریوں میں مسیحی،ہندو اور سکھ شامل ہیں۔

کراچی میں ان اقلیتی برداریوں کے گھرانے کیماڑی،مشرف کالونی،کورنگی،لانڈھی،سولجر بازار،رنچھور لائن،عیسیٰ نگری،پہاڑ گنج،ایف سی ایریا اور دیگر علاقوں میں آباد ہیں،ان میں سے بیشتر گھرانے میں شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں،ان گھرانوں میں راشن ختم ہوچکا ہے،ان میں کئی خاندان اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لیے کسی سے براہ راست مدد لینے سے گریزاں ہیں،اس صورتحال میں کراچی کے علاقے فیڈرل کیپٹل ایریا کی اقلیتی برداری میں منفرد مثال دیکھنے میں آئی۔

علاقے کی یونین کمیٹی کے چیئرمین اور مخیر مسلمان حضرات نے مسیحی، ہندو غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے گھرانوں میں اپنی مدد آپ کے تحت راشن کی تقسیم کا عمل شروع ہوگیا ہے،کئی معذور اقلیتی افراد کو بھی راشن دیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے مذکورہ علاقے کے سماجی رہنما جاوید محمود مسیح نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلیے سندھ میں لاک ڈاؤن کا حکومتی فیصلہ اچھا عمل ہے،اس سے کورونا وائرس کے روکنے میں مدد ملے گی لیکن اس اقدام سے اقلیتی برداریوں کے علاقوں میں رہائش پذیر سیکڑوں گھرانے فاقہ کشی کا شکار ہیں،سب سے زیادہ خراب صورتحال مسیحی اور ہندو برداریوں کی ہے کیونکہ زیادہ تر یہ لوگ صفائی،ہوٹلوں اور دیگر شعبوں میں روزانہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے روز کمانے والے بے روزگاری کا شکار ہوگئے ہیں اور اب نوبت فاقہ کشی تک آگئی ہے،ایف سی ایریا کی اقلیتی برداری میں ایک اندازے کے مطابق 500 گھر ہیں،ان میں زیادہ ترلوگ روز کماتے اور روز کھاتے ہیں، کئی گھرانے سفید پوش ہیں،یہ ہی صورتحال تقریبا سب اقلیتی برداریوں کے علاقوں کی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اس مشکل موقع پر ہمارے مسلمان بھائی ہمیں نہیں بھولے ہیں،ان مخیر حضرات نے ہمارے کئی گھرانوں کو راشن بیگ خاموشی سے تقسیم کیے ہیں،یہ سلسلہ جاری ہے،اس سے ان اقلیتی گھرانوں کی عزت نفس بھی مجروح نہیں ہوئی ہے،انھوں نے کہا کہ حکومت فوری طور پر اقلیتی برداریوں کے علاقوں میں غریب خاندانوں میں راشن فراہم کرے۔

انھوں نے کہا کہ مسیحی برداری کے لاتعداد مرد اور خواتین میڈیکل کے شعبے سے وابستہ ہے،ہم بھی بحیثیت پاکستانی کورونا کے خلاف جنگ میں حکومت کے ساتھ ہیں،دعا گو ہیں کہ پاکستان سے یہ وباختم ہو۔

اس موقع پر علاقے کے سماجی رہنما اور یونین کمیٹی 36 ضلع وسطی کے چیئرمین ساجد مشرف نے بتایا کہ ہم اپنی مدد آپ کے تحت یوسی میں غریب،سفید پوش اور روزانہ اجرت پر کام کرنے گھرانوں میں راشن تقسیم کررہے ہیں،ہمارے علاقے میں اقلیتی برداری کی بڑی تعدادآباد ہے،یہ بھی اس وقت مشکل میں ہے،ہمارا فرض ہے کہ ان اقلیتی گھرانوں کی بھی مدد کریں،اس لیے مخیر حضرات کے تعاون سے ہم اپنے مسیحی اور ہندو بھائیوں کے خاندانوں میں خاموشی سے راشن ان کے گھر تک پہنچا رہے ہیں،روزانہ کی بنیاد پر ان خاندانوں کی مدد کا سلسلہ جاری ہے،اگر حکومت یوسی کی سطح پر راشن کی تقسیم کا عمل شروع کرے تو ہمیں معلوم ہے کہ کون سا گھر متاثر ہے،اس عمل میں ہم تعاون کے لیے تیار ہیں۔

علاقائی یوسی کے وائس چیئرمین شمشاد زیدی اور کونسلر احتشام لودھی نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وباسے مالی مشکلات کاشکار مسیحی اور دیگر اقلیتی برادریوں کو بھی اس مشکل وقت میں مسلمان مخیر حضرات نہ بھولے ہیں، ان زندہ دل افراد نے ہمارے تعاون سے فاقہ کشی کا شکار مسیحی اور ہندو کمیونٹی کے گھرانوں میں راشن بیگز کی تقسیم کا سلسلہ شروع کیا ہے،یہ سلسلہ مخیر حضرات کی جانب سے خاموشی سے جاری ہے،ان راشن بیگز کی تقسیم کا مقصد یہ ہے کہ ہم دنیا کو پیغام دیں کہ پاکستانی ایک زندہ دل قوم ہے جو مشکل گھڑی میں بھی بغیر کسی مذہب،فرقہ،رنگ نسل اور تفریق کے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں،ہمارا فرض ہے کہ ہم سب اس وقت یکجہتی کا پیغام عام کریں اوردل کھول کر غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کی مدد کریں،اس موقع پر اقلیتی برداریوں کو بھی یاد رکھیں اور ان کی بھی مدد کریں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں