بولی وڈ فلم میکر نے بھی پاکستان کا رخ کرلیا

پاکستان آکر ایسے لگ رہا ہے کہ جسے اپنے دوسرے گھر آیا ہوں، بھارتی مصنف اکرم اختر


Muhammad Javed Yousuf December 03, 2013
پاکستان آکر ایسے لگ رہا ہے کہ جسے اپنے دوسرے گھر آیا ہوں، بھارتی مصنف اکرم اختر فوٹو : فائل

بھارتی فلمیں اور فنکار پاکستان میں بے حد مقبول ہیں ، بچے سے لے کر جوان ، بوڑھے ہر عمر کے لوگ بولی وڈ سٹارز اور ان کے فلموں کے زبردست فین ہیں۔

مقبولیت کا یہ سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی تھی۔ اس کے باوجود گھر گھر میں وی سی آر پر غیرقانونی طور پر آنیوالی ویڈیو کیسٹس پر فلمیں دیکھی جاتی رہیں۔ وقت کے ساتھ بولی وڈ پاکستانی عوام کوہی نہیں بلکہ شوبز انڈسٹری کو بھی اپنا گرویدہ بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ پہلے پہل بولی وڈ فلم میکر ہماری فلموں کی کہانیاں اور گانے چوری کرتے بعدازاں انہوں نے پاکستانی ٹیلنٹ کو دونوں ممالک کے کشیدہ تعلقات کے باوجود محدود پیمانے پر مواقع فراہم کرنے لگے۔اس سلسلہ میں مہیش بھٹ کا نام سرفہرست ہے جنہوں نے پاکستانی ٹیلنٹ سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھایا بلکہ انہیں بولی وڈ انڈسٹری میں متعارف کرانے کا کریڈٹ حاصل کیا۔

مہیش بھٹ نے صرف ٹیلنٹ کو ہی نہیں بلکہ پاکستانی پروڈیوسر سہیل خان کے ساتھ ملکر پہلی پاک بھارت کو پروڈکشن کی بنیاد بھی رکھی جس کے تحت بننے والی فلموں نے بحران سے دوچار سینما انڈسٹری کو سہارا دیا۔ اس کے بعد بولی وڈ فلمیں امپورٹڈ پالیسی کے تحت پاکستان میں نمائش ہونے لگیں۔ پاکستانی سینما انڈسٹری میں قدم جمانے کے بعد بھارتی فلم میکرز نے فلم میکنگ کے لئے پاکستان کا رخ کرلیا ہے۔ بھارتی فلموں کے معروف رائٹر اکرام اختر اور سنجے معصوم ان دنوں لاہور آئے ہوئے ہیں، جہاں انہوں نے''انڈیا میں لاہور'' فلم کے لئے لڑکے اور لڑکیوں کے آڈیشنز لئے جس کا مقصد فلم کی ہیروئن اور دیگر کرداروں کا انتخاب کرنا تھا۔



جب وہ لاہور پہنچے تو ان کے اعزاز میں اگلے روز پی اے ایف سینما کے مالک نادر منہاس نے عشائیہ دیا ،جس میں ماڈل ایش خان ، گلوکار بابر انجم،شاہ رخ اور میڈیا کے علاوہ دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک کثیر تعداد بھی موجود تھی۔بھارتی وفد میں مصنف اکرام اختر، سنجے معصوم کے علاوہ فلمساز ترپاٹھی بھی شامل تھے۔ مہمانوں نے سینما کا وزٹ کرتے ہوئے وحید مراد ، یوسف خان ، زیبا ، محمد علی، مصطفی قریشی ، بہار بیگم ،سلطان راہی،شاہد ، نشو بیگم سمیت دیگر لیجنڈ فنکاروں کے پوٹریٹ کو دیکھا اور تعریف کی۔ اس موقع پر فلمساز ترپاٹھی نے بتایا کہ محمد علی اور زیبا بیگم جب منوج کمار کی فلم ''کلرک'' کے بھارت آئیں تو بھارتی عوام ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بے تاب تھے۔

بھارتی مصنف اکرام اختر نے کہا کہ پاکستان آکر ایسے لگ رہا ہے کہ جسے اپنے دوسرے گھر آیا ہوں، یہاں کی مہمان نوازی اور کھانوں کی تو کیا بات ہے۔ یہ اپنائیت اور محبت کے اس سفر کو آگے بڑھانے اور دونوں ممالک کو قریب لانے کے لئے ''انڈیا میں لاہور'' بنا رہا ہوں جس کی ہیروئن کسی پاکستانی لڑکی ہی لینا چاہتا ہوں جبکہ لاہور میں شوٹ بھی کرنے کا خواہشمند ہوں۔ اگر ایسا ہوگیا تو ''انڈیا میں لاہور'' پاکستان میں شوٹ ہونے والی پہلی بھارتی فلم ہوگی۔ اکرام اختر نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان ویزے کے بغیر آنا جانا ہو ، پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان میں شوٹنگ کی بھی اجازت مل جائیگی۔

اکرام اختر نے بتایا کہ میں نے فیصلہ کیا تھا کہ جب بھی ڈائریکشن کی طرف آیا تو پاک بھارت دوستی پر فلم بناؤنگی اور اپنے اسی خواب کی تکمیل کے لئے اپنی ٹیم اور اہلیہ کے ساتھ آیا ہوں۔اس موقع پر میزبان نادر مہناس نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے جن کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی جائے تو بین الاقوامی سطح پر ملک وقوم کا نام روشن کرسکتے ہیں۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ اکرام اختر ، سنجے معصوم اور ترپاٹھی پاکستانی ٹیلنٹ کو اپنے پراجیکٹ میں لینا چاہ رہے ہیں، ہماری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں۔



دریں اثناء نادر منہاس کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا ، جس پر بھارتی رائٹر ڈائریکٹر اکرام اختر،سنجے معصوم اور ترپاٹھی نے انہیں مبارکباد اور پھول پیش کئے۔ اس موقع پر گلوکار بابر انجم کی سالگرہ کا بھی کیک کاٹا گیا، جنہوں نے نادر منہاس اور بھارتی وفد سمیت تمام دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری زندگی کے یادگار لمحات ہیں۔''انڈیا میں لاہور'' کے لئے ہونیوالے آڈیشنز میں فلم کی ہیروئن تو نہ مل سکی البتہ گذشتہ روز کرکٹر محمد آصف کو فلم میں سائن کرلیا گیا۔

اس بارے میں محمد آصف کا کہنا تھا کہ وہ اداکاری کو پارٹ ٹائم جاب کے طور پر کریں گے جس کے لئے انہوں نے اپنے گھر والوں سے اجازت حاصل کرلی ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ زندگی کا ایک نیا سفر شروع کرنے جارہا ہوں اس پر بے حد خوش ہوں۔ رائٹر ڈائریکٹر اکرام اختر کا کہنا تھا کہ محمد آصف اداکار کی حیثیت سے یہ فلم ان کے فلمی کیرئیر کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی جس کی شوٹنگ 27 جنوری کو شروع کردی جائے گی۔ سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک طرح سے دیکھا جائے تو بھارتی فلم میکر کا پاکستان میں شوٹنگ کرنا اور یہاں کے ٹیلنٹ کو موقع دینا قابل ستائش ہے۔ مگر اگر ذرا گہرائی میں جاکر سوچاجائے تو یہ مستقبل میں ایک بہت بڑے طوفان کے آنے کا پیش خیمہ ہے، جوپاکستان فلم انڈسٹری کے کرتا دھرتاؤں کے لئے لمحہ فکریہ کی بات ہونی چاہیے۔ جو بھارتی فلموں کی نمائش رکوانے کے لئے کوشاں ہیں مگر عملی طور پر عرصہ دراز سے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ سال رواں میں ''ڈرٹی گرل'' اور ''شرابی'' نامی صرف دوفلمیں شوٹ ہوئیں اس کے بعد آگے دور تک کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔

ان حالات میں بولی وڈ ڈائریکٹر، رائٹر اور فلمساز پاکستان میں فلم میکنگ کے میدان میں بھی قدم جمانے کے لئے متحرک ہوگئے ہیں جس کی پہلی جھلک فلم ''انڈیا میں لاہور'' کی شکل میں سامنے آّگئی ہے جس کے رائٹر ڈائریکٹر اکرام اختر ، سنجے معصوم اور فلمساز ترپاٹھی نے پاکستان میں آکر باقاعدہ آڈیشنز لئے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان سے فلم کے لئے فنانسر کی بھی تلاش ہے جس کا وہ برملا اظہار بھی کرچکے ہیں۔ لالی وڈ کے لوگوں کو چاہیے کہ خدارا! وہ خواب غفلت سے اٹھ جائیں، وہ لکیریں پیٹنے کی بجائے میدان عمل میں آئیں ۔ اگر انہوں نے اپنا یہی رویہ رکھا تو ان کے پاس سوائے ہاتھ ملنے کے کچھ نہیں رہے گا اور بولی وڈ انڈسٹری والے سینما کے بعد فلم میکنگ کے میدان میں بھی پاکستانی ٹیلنٹ کے ساتھ سرمایہ لے جانے میں کامیاب ہوجائیں گے جس سے شاید ٹیلنٹ کو تو کچھ نہ کچھ مل جائے گا مگر ایکسٹرا فنکار ، تکنیک کارکی بحالی کا خواب صرف خواب ہی رہ جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں