سندھ میں غریبوں اور دیہاڑی داروں کے کوائف ندارد راشن کی تقسیم جاری

1 ارب سے زائد جاری، یونین کونسل کی سطح پر کمیٹیاںمستحقین کا انتخاب کرتی ہیں،کوئی اور متبادل نہیں، امتیاز شیخ


دیہاڑی داروں کا ڈیٹا وفاق کے پاس بھی نہیں، سعیدغنی، یونین کونسل کی سطح پر ڈیٹا بآسانی تیار ہوسکتا ہے، بیرسٹر ضمیر گھمرو۔ فوٹو: فائل

حکومت سندھ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہونے والے لاکھوں غریب اور دیہاڑی دار مزدوروں میں راشن تقسیم کر رہی ہے لیکن اس کے پاس متاثر ہونے والوں کے اعداد وشمار اور کوائف دستیاب نہیں ہیں۔

حکومت سندھ کی جانب سے صوبے کے 29 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو اب تک ایک ارب روپے سے زائد کی رقم جاری کی جاچکی ہے، سرکاری ریکارڈ کے مطابق 50 کروڑ 80لاکھ رروپے 26 مارچ کو جاری کیے گئے جبکہ 50 کروڑ روپے کی رقم 6 اپریل کو جاری کی گئی۔

ایکسپریس کی جانب سے جب راشن کی تقسیم کے انچارج صوبائی وزیر امتیاز شیخ سے پوچھا گیا کہ حکومت سندھ کے پاس کورونا وائرس کے بے روزگار ہونے والے غریبوں اور دیہاڑی دار مزدوروں کا ڈیٹا ہی نہیں ہے تو اتنی بھاری رقم خرچ کیسے خرچ کی جارہی ہے اور کس طرح اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ یہ امداد مستحقین تک ہی پہنچے تو امتیاز شیخ نے بتایا کہ متعلقہ اضلاع میں یونین کونسل کی سطح پر بنائی گئی کمیٹیاں ہی مستحقین کا انتخاب کرتی ہیں اور انھیں ان کے گھروں پر راشن پہنچایا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے پاس اس سلسلے میں کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے اس لیے اس طریقہ کار کے کے سوا حکومت کے پاس کوئی اور متبادل نہیں تھا، اس سلسلے میں ایکسپریس کی جانب سے جب صوبائی وزیر محنت و تعلیم سعید غنی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ دیہاڑی دار مزدوروں کا ڈیٹا تو وفاقی حکومت کے پاس بھی موجود نہیں ہے، انھوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے پاس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی شکل میں غریبوں کا جو ڈیٹا موجود ہے وہ بھی پیپلز پارٹی کی ہی حکومت میں تشکیل پایا تھا۔

سابق ایڈوکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو کے مطابق درکار ڈیٹا بناناکسی بھی صوبے یا صوبائی حکومت کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ خودیہ ڈیٹا تیار کرسکتی ہے اور اسے اس کے لیے وفاقی حکومت پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صو بہ سندھ بھی اس قسم کا ڈیٹا آسانی سے تیار کرسکتا ہے اور یہ کام یونین کونسلوں کی سطح پر بخوبی ہوسکتا ہے، ہر یونین کونسل میں 10 سے 15 ہزار افراد کا ڈیٹا رکھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ یونین کونسلوں کے پاس اپنے رہائشیوں سے متعلق پہلے سے ہی کافی ڈیٹا موجود ہوتا ہے انھیں صرف اسے باضابطہ طور پر کمپیوٹرائزڈ شکل میں ترتیب دینا ہوگا، مقامی سطح پر ووٹر لسٹیں پہلے سے موجود ہوتی ہیں جن کے ذریعے وارڈ سطح پر شہریوں کا ڈیٹا پہلے سے دستیاب ہوتا ہے، یونین کونسلیں اپنے رہائشیوں کے پیشے، بیروزگار اور بر سر روزگار افراد کے کوائف اور اس اس طرح کے دیگر اعداد وشمار ترتیب دے سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر یونین کونسل میں ایک بنیادی صحت مرکز موجود ہوتا ہے اس لحاظ سے ہر یونین کونسل اپنے رہائشی افراد کی بیماریوں اور ویکسین لینے سے متعلق بھی ریکارڈ رکھ سکتی ہے۔

ضلع لاڑکانہ کی ٹاؤن کمیٹی گیریلو کے چیئرمین عرفان احمد جتوئی نے ایکسپریس کو بتایا کہ یونین کونسلیں اپنے رہائشی لوگوں کے کافی کوائف جمع کرتی ہے، یونین کونسلیں برتھ اور ڈیتھ سرٹییفکیٹ، رہائشی سرٹیفکیٹ اور بیواؤں کیلیے نو میرج سرٹیفکیٹس جاری کرتی ہیں، ان میں سے کچھ کام نادرا کے توسط سے پہلے سے کمپیوٹرائزڈ ہور ہے ہیں او ر جو نہیں ہورہے ہیں انھیں کمپیوٹرائزڈ کرنے کی ضرورت ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔