لاک ڈاؤن کے دنوں میں صحت کیسے برقراررکھیں

قوت مدافعت بحال رکھنے، ذہنی دباؤ سے پرہیز، نیند کا خیال،مناسب خوراک، ورزش ، جِلد کی نشوونما کا دھیان رکھنا ضروری ہے


قوت مدافعت بحال رکھنے، ذہنی دباؤ سے پرہیز، نیند کا خیال،مناسب خوراک، ورزش ، جِلد کی نشوونما کا دھیان رکھنا ضروری ہے

کورونا وائرس نے کاروباری زندگی کو مفلوج کردیا ہے مگر اس مفلوج حالت میں صحت کو برقرار رکھنا بھی لازمی ہے۔ صحت ہزار نعمت ہے۔ اگر صحت کا خیال ان ایّام میں نہ رکھا گیا تو ایک بڑے گروہ کے اس نعمت سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا خطرہ ہے۔

طبی ماہرین نے صحت کو برقرار رکھنے کے کچھ اصول بتائے ہیں۔اگر ان ایام میں ان کا دھیان رکھا جائے تو نہ صرف صحت کو برقرار رکھ جا سکتا ہے بلکہ قوتِ مدافعت کو بھی بحال رکھا جا سکتا ہے۔ایسے اصولوں میں ذہنی دباؤ (سٹریس) سے پرہیز، نیند کا خیال، مناسب خوراک، ورزش ، جِلد کی نشوونما کا دھیان رکھنا سرِ فہرست ہے:

٭سٹریس پر قابو

معاشی تنگی یا اس کا خوف انسان کو سٹریس کا شکار کر دیتا ہے مگر زندگی کے منفی ماحول میں جینا ہی ایک کامیاب انسان کی نشانی ہے۔ ایک قول ہے کہ اتنی رفتار سے موت انسان کو نہیں ڈھونڈتی جتنی رفتار سے رزق انسان کو تلاش کرتا ہے۔سٹریس سے نمٹنے کے لئے اکثر لوگ 'اینٹی ڈپریزینٹ' ادویہ کا استعمال کرتے ہیں جو کہ موزوں نہیں۔ اس کے بجائے گھر کے صحن میں تازہ ہوا لینا اورکھیل کود میں مصروف رہنا زیادہ اچھا ہے۔سٹریس کے وقت 'اناناس' کا استعمال اس لیے اچھا ہے کہ اس میں موجود 'برومیلین' ایک ایسا خامرہ (انزائم) ہے جو غذا کو ہضم کر دیتا ہے۔یاد رہے کہ سٹریس نظامِ ہضم پر بُرا ثر کرتاہے۔

٭نیند کا خیال

نیند ہر بالغ اور نا بالغ فرد کے لئے نہایت اہم ہے۔البتہ اس کی مختلف کیفیات ہیں۔ مثلاََ نومولود بچوں کو دودھ پلانے کے کچھ دیر بعد سُلانا چاہئیے اگر دودھ پلانے کے فوراََ بعد سُلایا جائے تو انہیں قے کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے جبکہ بالغ اشخاص کو چاہیے کہ پیٹ بھر کرنہ سوئیں ورنہ موٹاپا، گیس اور بد ہضمی جیسی کیفیات پیدا ہوجاتی ہیں۔ جوانوں کو سات گھنٹے اور بوڑھوں کو پانچ گھنٹے ضرور سونا چاہئیے۔گرم موسم میں سونے سے پہلے نہانے سے اچھی نیند آ جاتی ہے، مگر گیلے بالوں کے ساتھ سونے سے بال گِرنے لگتے ہیںاور کبھی نزلہ ہو جاتا ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے۔ اسی طرح صندل کی خوشبو سونگھنے سے بھی بعض افراد کو اچھی نیند آ جاتی ہے۔ مگر سونے سے پہلے سکون حاصل کرنے کے لئے شعاعوں والی چیزیں مثلاََ موبائل فون اور ٹی وی وغیرہ نہیں دیکھنا چاہئیے۔

٭مناسب خوراک

'لاک ڈاؤن' کے ایام میں گھر سے نکلنا اور بازار تک جانا کسی مہم سے کم نہیں ہوتا مگر پھل، سبزیاں، پھلوںکے جوس اور مِلک شیک بہتر غذائیت فراہم کر سکتے ہیں۔جن اشخاص کو گیس کا مسئلہ ہو انہیں چاہئیے کہ اِن پر 'کالی مرچ کا سفوف' چھڑک کر استعمال کریں۔ مِلک شیک پینے کا موزوں وقت صبح ناشتہ سے پہلے ہے۔ سیب کامِلک شیک فولاد (آئرن) کا سرچشمہ ہے۔کیلابھی بہتر ہے مگر گیس پیدا کر دیتا ہے۔مِلک شیک کی اصلاح 'شَکر' سے کی جاتی ہے۔ شوگر کے مریضوں کو شَکر کے بجائے ' پودینے کے پتے' کا استعمال کرنا چاہئیے۔نیز شوگر ، بلڈ پریشر اور دل کے مریضوں کے لئے 'بہی' قدرت کا خاص تحفہ ہے۔ اس کے علاوہ 'لاک ڈاؤن' کے دنوں میں پیٹ کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے، اس کے لیے قبض کے مریضوں کو اِن دنوں میں قبض کھولنے والی ادویہ لے لینی چاہئیں۔

٭ورزش اور دماغی صحت

ورزش نہ صرف ہمارے جسم میں دورانِ خون کو برقرار رکھتی ہے بلکہ قوتِ مدافعت بھی بڑھاتی ہے کیونکہ خون میں موجودسفید خلیات بھی جسم میں پھیل جاتے ہیں جو جسم سے جراثیم کو مارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ورزش ایک اچھا 'اینٹی ڈپریزینٹ' ہے۔

٭جلد کی نشوونما پر دھیان

ہر خاص و عام کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ حَسین و جمیل رہے۔اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے' لاک ڈاؤن ' کے دن کافی مددگار ثابت ہوتے ہیںکیونکہ اس سے ہم سورج کی مُضر شعاعوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ صبح کی دھوپ ہماری جِلد کے مساموںکو کھولتی ہے، یوں جِلد کے وہ فضلا ت نکل جاتے ہیں جو جِلد میں خارش اورالرجی کا سبب سنتے ہیں مگر دوپہر کی دھوپ میں مختلف شعاعیں ہوتی ہیں جو نقصان دیتی ہیں مثلاََ الٹرا وائیلیٹ شعاعیں وغیرہ۔ یہ مختلف شعاعیں پہلے جِلد کا رنگ سر خ کرتی ہیں پھر سیاہ کر دیتی ہیں۔ لہذا 'لاک ڈاؤن' کے دنوں میں اپنی جِلد کا خوب خیال رکھیں۔

اس کے لیے غذا میں'پالک کا سوپ' جِلد کا رنگ نکھارتاہے۔ مگر بلڈ پریشر کو بعض اوقات بڑھا بھی دیتا ہے کیونکہ اس میںبہت سے نمکیات ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ بالوں میں تیل کا استعمال لاک ڈاؤن کے دنوں میں اس لیے اچھا ہے کہ سر پر تیل زیادہ دیر رہ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ہرتیل ہر قسم کے بالوں کے لئے مناسب نہیں ہوتا، اس کے لئے انسان کے مزاج کاخیال رکھنا پڑتاہے ورنہ کچھ لوگوں کونقصان بھی ہو جاتا ہے۔

قوتِ مدافعت کے لیے مفید وٹامنز اور جڑی بوٹیاں

' وٹامن سی ' اور ' وٹامن ای' قوتِ مدافعت بڑھاتے ہیں ۔ اور قدرتی ادویہ میں اسگندھ کا سفوف اور سوہانجنہ کے پتوں کا سفوف استعمال کرنا بہتر ہے مگر مقدارِ خوراک کا خیال ضرور رکھنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں