نوجوانوں کیلیے بیوٹی سروس کا کام بند صرف بال کاٹے جائیں گے

95فیصد نائی کی دکانیں بند ہیں،سیکڑوں نائی آبائی علاقوں کو چلے گئے، حجام کی دکان پر کام کرنے والے بھی فاقہ کشی کا شکار


عامر خان April 16, 2020
گھروں پر آکر بال کاٹنے اور شیو سمیت داڑھی کی ترتیب درست کرنے کیلیے ڈبل اجرت لی جانے لگی،بچے سولجر کٹنگ کرارہے ہیں فوٹو : فائل

کورونا وائرس کی عالمی وباسے بچنے کے لیے اس وقت پاکستان میں عوام کی اکثریت اپنے گھروں پر مقیم ہیں، گھروں پر ہونے کے سبب اکثر بزرگوں، مردوں، نوجوانوں اور بچوں ''کے سر کے بال'' بڑھ گئے ہیں، بڑوں کا ''سر کے بالوں کے ساتھ شیو،داڑھی کے خط اور اس کی ترتیب ''خراب ہونے کابھی مسئلہ ہے۔

سر کے بالوں کو کاٹنے اور شیو سمیت داڑھی کی ترتیب درست کرنے کے لیے''نائی'' کو تلاش کرنا کراچی میں ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے سبب شہر کے 95فیصد ہیر سیلون بند ہیں،کراچی میں اس مشکل کا حل نائیوں نے یہ نکلا ہے،فون کریں، وقت لیں،پھر نائی کے نخرے برداشت کریں،وہ گھر آئے گا ،آپ اس سے اپنے سر کے بالوں کو کٹوائیں یا بڑے افراد اپنی شیو یا داڑھی کی ترتیب درست کروائیں یا خط بنوائیں وہ اجرت ڈبل وصول کرے گااس حوالے سے ایکسپریس ٹریبون کو مقامی نائی ثنا اللہ عرف سنی نے بتایا کہ کورونا وائرس کے سبب حکومتی لاک ڈاؤن کے شروع ہونے کے ساتھ ہی تقریبا 70فیصد نائیوں کی اکثریت اپنے آبائی علاقوں میں واپس چلی گئی ہے،یہ تمام نائی وہ لوگ ہیں جو سرائیکی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنی روزی کمانے کے لیے کراچی آکرکام کرتے ہیں۔

اس وقت شہر 95فیصد نائی کی دکانیں بند ہیں،شہر میں نائیوں کی قلت ہے،اس وقت وہ نائی کا کام کرنیوالے کراچی میں مقیم ہیں،جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں رہائش پذیر ہیں، لاک ڈاؤن کو تین ہفتہ سے زیادہ گزر گئے ہیں،اس وقت نائی کا کام کرنے والے افراد بھی فاقہ کشی کا شکار ہیں،ثنااللہ نے بتایا کہ اس وقت لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں مقیم ہیں،نائی کی دکانیں بند ہونے کی وجہ سے بزرگوں، مردوں، نوجوانوں اور بچوں کے سروں کے بال بڑھ گئے ہیں،ان کی ہیرکٹنگ کا اسٹائل خراب ہوگیا ہے،جبکہ بڑوں کی شیو اور جن افراد نے داڑھی رکھی ہوئی ہوئی ہے وہ بھی بڑھ گئی ہے،کئی افراد کے داڑھی خط بھی بے ترتیب ہوگئے ہیں،اس مسئلے کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں نے ہمیں فون کیا اور بال کاٹنے کے لیے کہا،اس مسئلے کا حل نکالتے ہوئے ہم نے ہوم ہیر سیلون سروس شروع کردی ہے۔

ثنااللہ نے بتایا کہ اس وقت ہم صبح 8بجے سے رات 10بجے تک ٹیلی فون پر گاہکوں کی بکنگ کرتے ہیں،ان کے گھر جاکر سر کے بال یا شیو یا خط وغیرہ بنواتے ہیں،یا سر کے بالوں اور داڑھی پر خصاب لگاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ اس وقت زیادہ تر لوگ اور بچے گھر پر موجود ہونے کی وجہ سے انگریزی یا سولجر کٹنگ کرارہے ہیں،یا بال کے مختلف اسٹائل بنواتے ہیں،والدین اپنے بچوں کے بال چھوٹے کروانے کوترجیح دے رہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس وقت نوجوانوں کے لیے بیوٹی سروس کا کام بند ہے۔

ہم پاس ایک چھوٹا بیگ ہوتا ہے جس میں دو اقسام کی قینچی ہوتی ہیں،(جس میں ایک بال کٹنگ عام قینچی جس سے بڑے بال چھوٹے کیے جاتے ہیں اور ایک رف قینچی جس سے بھاری ہلکے اور ان کی مختلف اسٹائل سے کٹنگ ہوتی ہیں)،اس کے علاوہ ہیر کٹنگ مشین جس میں ایک نمبر سے 8نمبر تک کنگے لگتے ہیں،ان سے بال بڑے یا چھوٹے کیے جاتے ہیں،بغیر کنگھا مشین سے خط یا گنجا کیا جاتا ہے، دیگر سامان میں 3 اقسام کے کنگھے بڑا، درمیانہ اور چھوٹا شامل ہوتے ہیں یہ مختلف بالوں کے اسٹائل کی کٹنگ میں استعمال ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ڈیٹول شاور بوتل، فوم، استر، بال برش اور کٹنگ چادر شامل ہوتی ہے۔

زیادہ تر لوگ پیکنگ شدہ استرا استعمال کرنے کو کہتے ہیں،ثنااللہ

ثنااللہ نے بتایا کہ زیادہ تر لوگ پیکنگ شدہ استرا استعمال کرنے کو کہتے ہیں جو ایک شیو یا کٹنگ میں استعمال ہوتا ہے،انھوں نے بتایا کہ اگر ایک گھر میں جاتے ہیں تو وہاں موجود تمام مرد نوجوان،بزرگ اور بچے اپنی کٹنگ کراتے ہیں، ایک بال کٹنگ میں 20سے40منٹ لگتے ہیں، شیو یا خط بنانے میں 20منٹ یا اس سے زائد وقت لگتا ہے،انہوں نے بتایا کہ 12گھنٹے محنت کرکے 15سے 20افراد اور بچوں کی ہیر کٹنگ کرتے ہیں، ثنا اللہ نے بتایا کہ جن افراد کی آمدنی کم ہے وہ پیکنگ استرا ستعمال نہیں کرتے،ہم اپنے استرے میں نیا بلیٹ لگانے سے قبل اس کو ڈیٹول اسپرے سے صاف کرتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے لوگ صفائی کا بہت خیال رکھنے کا کہتے ہیں،ہم بھی ماسک پہنتے ہیں،ثناء اللہ نے کہا کہ دکان بند ہونے سے ہیر کٹنگ کے کام کی آمدنی میں 60فیصد کمی ہوگئی ہے۔

کورونا اور آمدنی کم ہونے سے تر مہنگائی کی وجہ سے لوگ بال کٹوانے اور شیو یا خط بنوانے سے گریز کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ گھر پر ہیر سیلون کی سہولت فراہم کرنے کی وجہ سے چارجز میں اضافہ ہوگیا ہے،بچوں کی کٹنگ کے 150سے 200 ، بڑوں کی کٹنگ کے 200سے 250،شیو یا خط کے 120 سے 150روپے لیے جارہے ہیں،پیکنگ استرے کے چارجز الگ سے 50روپے ہیں ، انھوں نے کہا کہ شیونگ برش کا استعمال بند ہے، انھوں نے کہا کہ ہمیں جو فون کرتا ہے،اس کی بکنگ کرتے ہیں، پھر وقت کے مطابق گھر جاکران کے ہیر کٹنگ یا شیو یا خط کا کام کرتے ہیں۔

ہنر ہو تو انسان بھوکانہیں رہ سکتا،حجام

ثنا اللہ نیکہا کہ بعض لوگ چائے اور کھانے کا خیال کرتے ہیں اور ٹپ بھی دیتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ ہم تین بھائی ہیں،ہر ایک کا ہیر سیلون کا سامان اور بائیک الگ الگ ہیں،اس لیے کام کرنے میں مشکل نہیں،انھوں نے کہا کہ اگر ہنر ہو تو انسان بھوکا نہیں رہ سکتا۔

انھوں نے کہا کہ صفائی ہو گی تو ہمارے کام میں برکت ہے،اگر دکان نہ بھی ہو تو ہم ایک بیگ کے ساتھ اپنی روزی کماسکتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ مارکیٹ بند ہونے کی وجہ سے نائی کے کام میں استعمال ہونیوالے سامان کی قلت ہے، انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد اپنے آبائی علاقوں میں جانے والے نائی بتدریج واپس آئیں گے،انھوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں حکومتی اعلان کی روشنی میں دکانیں کھلی ہیں لیکن بیشتر بند ہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں