کورونا کا ستم کرکٹ قوانین میں بھی ’’ٹیمپرنگ‘‘ کا خدشہ

گیند سے چھیڑچھاڑ کو قانونی قرار دینے کی بات چل نکلی، تھوک کا استعمال روکا توبولرز مصنوعی اشیاکا سہارا لے سکیں گے


Sports Desk April 25, 2020
لیدر یا شو پالش اور ویکس جیسی کوئی چیزہوگی، معاملہ آئندہ ماہ آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور آئے گا۔ فوٹو: فائل

کورونا وائرس کے سبب کرکٹ قوانین میں بھی ''ٹیمپرنگ'' کا خدشہ ہونے لگا، گیند سے چھیڑچھاڑ کو قانونی قرار دینے کی بات چل نکلی۔

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کا منظرنامہ ہی تبدیل ہو چکا، احتیاطی تدابیر کی فہرست اتنی طویل ہے کہ ہر شعبے سے وابستہ لوگوں کو اپنا طرز زندگی تبدیل کرنا پڑ رہا ہے،کرکٹ میں گیند کو چمکانے کیلیے تھوک کا استعمال کرتے ہوئے پاجامے یا شرٹ سے رگڑنا قانونی سمجھا جاتا ہے، البتہ کسی بھی مصنوعی چیز کا استعمال بال ٹیمپرنگ کے زمرے میں آتا ہے،اس کے لیے سخت سزائیں بھی کوڈ آف کنڈکٹ میں شامل ہیں۔

اب یہ بحث چل نکلی ہے کہ ایک کھلاڑی سے دوسرے کے ہاتھ میں جانے والی گیند پر اگر تھوک کا استعمال کیا گیا تو وائرس پھیلنے کا شدید خطرہ ہوگا، دوسری جانب بولرز کو گیند چمکانے کا موقع نہ ملا تو وہ ریورس سوئنگ سمیت اہم ہتھیاروں سے محروم ہو جائیں گے۔

آسٹریلوی پیسرز جوش ہیزل ووڈ اور پیٹ کمنز پہلے ہی تحفظات کا اظہار کرچکے کہ اگر گیند کو چمکانے کی سہولت نہ رہی تو بولرز بے دانت کے شیر نظر آئیں گے،طویل فارمیٹ کے میچز میں کارکردگی بْری طرح متاثر ہوگی۔

ویب سائٹ ''کرک انفو'' کے مطابق اس صورتحال میں بیٹ و بال میں توازن اور مسابقت کی فضا برقرار رکھنے کیلیے ایک تجویز زیر غور ہے کہ جب کورونا وائرس کا بحران ختم ہونے کے بعد کرکٹ کی سرگرمیاں بحال ہوں تو گیند کو چمکانے کے لیے امپائرز کی نگرانی میں مصنوعی اشیاء استعمال کرنے کی اجازت دے دی جائے،یہ لیدر یا شو پالش اور ویکس جیسی کوئی چیز ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ ابھی ان تمام اشیاکا استعمال بال ٹیمپرنگ کے زمرے میں آتا ہے اور ویکس وغیرہ کا استعمال کرنے پر بعض بولرز کو سزائیں بھی ہوچکیں۔

آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس مئی کے آخر یا جون کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے، ذرائع کے مطابق گیند چمکانے کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا، اگر مصنوعی اشیاکے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ ہوا تو قوانین میں تبدیلی کرنا ہوگی۔

سابق آسٹریلوی پیسر جیسن گلیسپی کا کہنا ہے کہ گیند کو چمکانے کی اجازت نہ دینے پر بولرزکی کارکردگی متاثر اور بیٹسمینوں کا مزاج بھی تبدیل ہوگا، مقابلے کی فضا برقرار رکھنے اور کھیل کی خوبصورتی کو بچانے کیلیے آئی سی سی کو مشکل فیصلہ کرنا پڑسکتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں