ایک اور سازش

بھارت تو ہمارے خلاف عرب ممالک سمیت پوری دنیا میں سازشی جال بچھانے میں مصروف ہے۔


عثمان دموہی May 03, 2020
[email protected]

سقوط ڈھاکا کے بعد اندرا گاندھی نے بڑے تکبر سے کہا تھا کہ آج جناح کے دو قومی نظریے کو ہم نے خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے لیکن قدرت کے کھیل ہی نرالے ہوتے ہیں آج اندرا کی اولاد دیکھ رہی ہے کہ جس سیکولرازم پر اندرا گاندھی اور کانگریس کو بڑا ناز تھا اسے ہندو جنونیوں نے بحر ہند میں غرق کردیا ہے اور اب اس کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ بھارت مکمل طور پر ہندوتوا کے چنگل میں پھنس چکا ہے۔

خوش قسمتی سے دو قومی نظریہ پہلے بھی زندہ تھا اور آج بھی زندہ جاوید ہے پھر بی جے پی کے مسلم کش ایجنڈے نے اسے نئی زندگی عطا کردی ہے۔ خود کانگریسی لیڈر کہہ رہے ہیں کہ دو قومی نظریہ جناح کی دور اندیشی کا کارنامہ ہے، جناح کا وژن اتنے کمال کا تھا کہ وہ ستر برس قبل انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کی تباہی کا منظر دیکھ رہے تھے جو مولانا آزاد کی نظروں سے بھی اوجھل تھا۔

جناح کا کہنا تھا کہ انگریزوں کے جانے کے بعد مسلمانوں کا ہندوستان میں رہنا محال ہوگا وہ ہندو اکثریت کی بھیڑ میں دب کر رہ جائیں گے جنونی ہندو جو خود کانگریس میں موجود ہیں ان کا ہندوستان میں جینا مشکل ہی نہیں کردیں گے بلکہ ان کی شہریت بھی چھین لیں گے اور آج مودی نے شہریت کے کالے قانون کو بھارت میں نافذ کرکے جناح کی سوچ کو سچ ثابت کردیا ہے۔

آج بھارت کے مسلمانوں کے دکھ اور تکلیفوں پر رونا آتا ہے انھیں دوسرے نہیں بلکہ تیسرے درجے کا شہری بنا دیا گیا ہے۔ انھیں عبادت کرنے اور اذان دینے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ گائے کا گوشت کھانا تو کجا صرف ان کے گھر میں ہونے کے شبے میں بھی انھیں آر ایس ایس کے غنڈے مار مار کر ہلاک کردیتے ہیں اور ان کی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی جاتی۔

آج ہم لوگ پاکستان کی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھے اس کا حق ادا کرنے کے بجائے اپنے حقوق کی باتیں کر رہے ہیں لیکن اگر پاکستان نہ بنا ہوتا تو آج ہمارا بھی وہی حشر ہو رہا ہوتا جو بھارتی مسلمانوں کا ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود خود ہمارے اپنے ملک میں جناح کو کنفیوژڈ شخص اور پاکستان کو کنفیوژن کی پیداوار کہا جا رہا ہے۔ پاکستان تو کسی طرح قائم ہو گیا ہے مگر یہ ہندوتوا کے ایجنڈے کے خلاف ہے پاکستان کے ہوتے ہوئے اکھنڈ بھارت کا خواب پورا نہیں ہو سکتا چنانچہ پاکستان کو راستے سے ہٹانے کے لیے اس کے خلاف بھارتی سازشیں جاری ہیں۔

ابھی حال میں اس کی پاکستان مخالف ایک سازش کینیڈا کی خفیہ ایجنسیوں نے ناکام بنادی ہے۔ بھارتی ''را'' اور ''آئی بی'' کے ایجنٹ مقامی لوگوں کے ذریعے وہاں کے ممبر پارلیمنٹ اور بیورو کریٹس کو پاکستان کے خلاف آواز اٹھانے اور انھیں بھارت کا حمایتی بنانے کی مہم چلا رہے تھے مگر اس سازش کو ناکام بنا دیا گیا اس سے بھارت کی بہت بے عزتی ہوئی ہے اور وہاں کی حکومت بھی بھارت کو ایک دہشت گرد ملک تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔

اس میں شک نہیں ہے کہ جب سے پاکستان نے کرتارپور راہداری کھولی ہے پوری دنیا کے سکھ پاکستان کے اس اقدام سے بہت خوش ہیں انھوں نے بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے چندہ بھی دیا ہے۔ جہاں تک خالصتان کا تعلق ہے تقسیم کے وقت سکھوں کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے خود گاندھی اور نہرو نے سکھوں کا ایک علیحدہ وطن خالصتان کے نام سے قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر بھارتی حکمرانوں نے کبھی اپنے کسی وعدے کو پورا نہیں کیا ہے۔

نہرو نے کشمیر میں رائے شماری کرانے کا وعدہ کیا تھا مگر وہ وہاں رائے شماری کرانے کے بجائے مقبوضہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنا بیٹھے۔ بھارتی حکومت اس وقت کینیڈا کی حکومت سے سخت ناراض ہے کیونکہ اس کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھارت کی سکھوں کے خلاف پالیسی سے متفق نہیں ہیں۔ سکھ کینیڈا میں بھارت کے بعد بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ وہ وہاں 1857 کے بعد سے آباد ہیں اور 1984 میں بھارت میں سکھوں کے قتل عام کے بعد بڑی تعداد میں بھارت کو چھوڑ کر وہاں آباد ہوگئے ہیں۔ وہاں انھوں نے اپنی محنت سے بہت مقام بنا لیا ہے۔ کئی سکھ کینیڈا کی پارلیمنٹ کے ممبر ہیں۔ کینیڈا کی حکومت میں بھی کئی سکھ وزیر ہیں۔ وہاں کے وزیر دفاع مسٹر ہرجیت سنگھ سجن ہیں جو خالصتان تحریک کے اہم رکن سمجھے جاتے ہیں۔

عالمی سکھ تنظیم ''سکھ ورلڈ فیڈریشن'' خالصتان کے مسئلے پر پوری دنیا کے سکھوں کا ایک ریفرنڈم کرانا چاہتی ہے۔ یہ ریفرنڈم اسی سال منعقد ہونا تھا مگر اب شاید کورونا کی وبا کی وجہ سے اگلے سال منعقد کیا جائے گا۔ بھارتی حکومت اسے رکوانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ کینیڈا میں اس کی خفیہ ایجنسیوں کی کارروائی بھی اسی سلسلے کی کڑی قرار دی جا رہی ہے۔

سکھ بھارتی حکومت سے اتنے تنگ آچکے ہیں کہ وہ ریفرنڈم کو رکوانے کی بھارتی سازشوں کو کسی طرح بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ بھارتی حکمرانوں نے ان کے ساتھ دھوکہ کرکے دربدر کردیا ہے۔ بھارتی حکمران خالصتان کے وعدے کو بھول ہی نہیں گئے ہیں خالصتان کا نام تک لینے کو جرم قرار دے چکے ہیں مگر سکھ خالصتان کو نہیں بھولے ہیں اور وہ عہد کرچکے ہیں کہ اپنی قوم کے لیے ایک آزاد اور خودمختار ملک حاصل کرکے رہیں گے۔ کینیڈا کے حکومتی ارکان اور بیورو کریسی کو اپنا ہمنوا بنانے کے لیے بھارت نے جو سازشی جال بچھایا تھا وہ اگرچہ ناکام ہو گیا ہے مگر وہ جسٹن ٹروڈو کی حکومت کو اس کا کہنا نہ ماننے کی پاداش میں ختم کرانے کے لیے اپنی سازشوں سے اب بھی باز نہیں آیا ہے۔

جسٹن ٹروڈو نے حالانکہ خالصتان کے حق میں کبھی کوئی بیان نہیں دیا۔ مگر وہ بھارت کے اس دباؤ کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ وہ خالصتان کی تحریک سے جڑے سکھ لیڈروں کو خالصتان کے قیام سے باز رکھیں اور اگر وہ ان کی بات نہ مانیں تو انھیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیں یا پھر بھارت کے حوالے کردیں۔ جسٹن ٹروڈو کسی قیمت پر ایسا نہیں کرسکتے اس لیے کہ سکھ کینیڈا میں ایک بااثر قوم ہیں وہ کینیڈا کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سکھوں کو کینیڈا کے عوام عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے لیڈر کینیڈا میں کافی مقبول ہیں کہا جا رہا ہے کہ جسٹن کے بعد اب کینیڈا کا وزیر اعظم کوئی سکھ ہی بنے گا۔

بھارتی حکومت کی کینیڈا کے ممبرپارلیمنٹ اور بیورو کریسی کو اپنا ہم نوا بنانے کی سازش اگرچہ ناکام ہوگئی ہے مگر اس سے پہلے وہ اپنی ایسی ہی سازشوں میں کامیاب ہو کر امریکا اور برطانیہ کے ممبر پارلیمنٹ اور بیورو کریسی کو اپنا ہمنوا بنا چکی ہے سابق صدر بش اور اوباما تو مکمل بھارتی سازشی جال میں پھنس چکے تھے وہ اپنی بھارت نواز بیورو کریسی کے کہنے پر پاکستان کے خلاف اکثر اقدامات اٹھاتے رہتے تھے ان کے مقابلے میں صدر ٹرمپ بھارتی مکاریوں سے واقف ہو کر اب پاکستان سے اپنے رشتے مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بھارت تو ہمارے خلاف عرب ممالک سمیت پوری دنیا میں سازشی جال بچھانے میں مصروف ہے کاش ہم عربوں کو ان کے خلاف بھارت میں چل رہی توہین آمیز مہم سے ہی آگاہ کرکے انھیں مزید بھارت نوازی سے روک سکتے؟ وہ بھارتی مسلمانوں کے قتل عام اور کشمیریوں کی حالت زار کا تو کوئی نوٹس لینے کو تیار نہیں ہیں شاید اپنی بے عزتی کرنے پر بھارت کیساتھ اپنے رشتوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہوجائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔