کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن تیز کیا جائے وزیر اعظم نوازشریف

حالیہ ٹارگٹ کلنگ فرقہ وارانہ تصادم نہیں بلکہ آپریشن سے رینجرزوپولیس کی توجہ ہٹانے کیلیے ہے،وزیراعلیٰ سندھ


جرائم پیشہ افراد کو کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے، وزیراعظم کی وزیرداخلہ کو ہدایت۔ فوٹو : فائل

وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں امن وامان کی تیزی کے ساتھ بگڑتی صورتحال کاسخت نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثارکوسندھ حکومت سے رابطہ کرنے اورقانون نافذ کرنے والے اداروںکوازسرنوحکمت عملی مرتب کرکے جرائم پیشہ عناصرکیخلاف کریک ڈاؤن کرنے،کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کرکے ازسرنواتفاق رائے حاصل کرکے ٹارگٹڈآپریشن تیزکرنے کاحکم دیدیا ہے۔

جس پروزیرداخلہ نے بدھ کی شب وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے ٹیلی فون پررابطہ کرکے وزیر اعظم کی تشویش سے آگاہ کیااورانھیں وفاقی حکومت کی جانب سے بھرپورتعاون کایقین دلایا۔اس موقع پرکراچی میں آئندہ 24گھنٹوں میں امن وامان کی صورتحال پراعلیٰ سطح کااجلاس منعقدکرنے کابھی فیصلہ کیاگیا جس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔اجلاس میں چوہدری نثارشرکت کیلیے کراچی آئیں گے۔ باخبرذرائع نے مزیدبتایاکہ وزیراعظم نوازشریف نے وزیرداخلہ کوہدایت کی ہے کہ وہ رینجرزکومزیدمتحرک کریں اوربے گناہ معصوم لوگوں کی زندگیوں کے چراغ گل کرنے والے جرائم پیشہ عناصرکوقانون کے شکنجے میں لائیں۔وزیر اعظم نے کراچی کاامن ہرقیمت پربحال کرنے کیلیے وزیرداخلہ کوفری ہینڈدیتے ہوئے کہاکہ وہ روزانہ کی بنیادپرصوبائی حکومت کے ساتھ رابطے میں رہیں اورانھیں(وزیراعظم کو)امن وامان کی صورتحال کی رپورٹ دیں،کوئی جتنابھی طاقتورجرائم پیشہ گروپ یاشخص ہو اسے کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے نہ ہی اس کی کسی قسم کی کسی وابستگی کوخاطرمیں لایاجائے کہ اس کاکس سیاسی جماعت سے تعلق ہے جوبھی جرائم میں ملوث پایاجائے اسے قانون کی گرفت میں لیاجائے۔

وزیر اعظم نے وزیرداخلہ کوکراچی کی اہم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطوں کاٹاسک دیااورکہاکہ وہ سندھ حکومت کے ساتھ بھرپورتعاون کو یقیننی بناتے ہوئے وفاقی حکومت سے انھیں جوبھی تعاون درکارہے فراہم کریں۔وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تحفظ پاکستان آرڈیننس پرعمل درآمدکرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جبکہ محکمہ داخلہ سندھ کوہدایت کی ہے کہ دہشت گردی میں پولیس کومطلوب دہشتگردوں کے سروں کی قیمتیں رکھی جائیں اوران کی گرفتاری کے لیے میڈیامیں تشہیری مہم چلائی جائے،دہشت گردی میں شہیدہونے والے اہلکاروں کے ورثاکوپلاٹ،نوکری اور20لاکھ روپے دیے جائیں گے۔یہ بات انھوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن وامان کی صورت حال کاجائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔



اجلاس میں سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن،چیف سکریٹری سندھ سجادسیلم ہوتیانہ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سید ممتاز شاہ،ایڈووکیٹ جنرل سندھ خالد جاوید ،آئی جی پولیس شاہدندیم بلوچ ، اے آئی جی پی کراچی شاہد حیات تمام ڈی آئی جیز ، قانون نافذکرنے والے اداروں اور ایجنسیوں کے افسران نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ کراچی میں جاری حالیہ آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں جس کوسول سوسائٹی اور میڈیاسمیت تمام لوگوں نے سراہا ہے،اس کے باوجود پاکستان باالخصوص کراچی میں بسنے والے افراداس آپریشن سے زیادہ تواقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے گذشتہ 72 گھنٹوں کے دوران بدامنی کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہاہے کہ یہ واقعات قطعاًفرقہ ورانہ تصادم نہیں ہے بلکہ ان دہشتگردی ہیں جو شہر میں دہشت پھیلانے اورپولیس اور رینجرز کی توجہ ہٹانے کیلیے ہیں لیکن و ہ قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے دہشت گردی اورجرائم کے خاتمے کے لیے تحفظ پاکستان آرڈیننس پرعمل کو مکمل طور پر یقینی بنانے کے احکامات دیے جس کے تحت جرائم پیشہ افراد کو 90 دن تک زیر حراست رکھا جاسکتاہے ،تاہم انھوں نے گرفتار کیے گئے ملزمان کی پروسیکیوشن کی کارکردگی پرتحفظات کااظہار کیااورکہاکہ مجرموں کے خاتمے کیلیے ضروری ہے کہ ان کو سزاملے،انسداد دہشت گردی کے مقدموں اوراسلحہ ایکٹ کے تحت علیحدہ پانچ،پانچ عدالتوں کے قیام کیلیے عدلیہ سے گزارش کی گئی ہے۔انھوں نے کہاکہ ہم نے دہشتگردوں کے مالی وسائل کا نیٹ ورک ختم کردیا ہے کیونکہ شہرمیں بھتہ وصول کرنے والے ، منشیات فروشوں اور ڈاکووؤں کو بڑی تعداد میں گرفتار کیا گیا ہے ۔

قبل ازیں آئی جی پولیس شاہد ندیم بلوچ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ستمبر2013 میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے سے اب تک مختلف مقامات پر 7376 چھاپے مارے گئے ، جن میں 509 پولیس مقابلے ہوئے ،ان مقابلوں میں81 دہشت گرد مارے گئے ہیں جبکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران 10179 جرائم پیشہ افرادگرفتار کیے گئے ، جن میں 3572 اشتہاری اور مفرور مجرم بھی شامل ہیں،246 ملزمان ٹارگٹ کلنگ،دہشت گردی ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جبکہ 619 ملزمان ڈکیتی میں ملوث تھے ،اس طرح 5742 ملزمان غیر قانونی اسلحہ ، منشیات اور دیگر جرائم میں ملوث تھے۔دریں اثناڈیفنس میں تعلیمی میلے کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کی جائے گی،بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے سندھ کابینہ کا اجلاس آئندہ دو روز میں بلایا جائے گا۔

کراچی میں گزشتہ روز ہونے والے واقعات میں ملوث ملزمان کی نشاندہی ہوگئی ہے ملزمان کو جلد گرفتار کرلیں گے،پہلے ہی واضح کرچکا ہوں کہ کراچی میں امن و امان15دن یا ایک ماہ میں بہتر ہونے کی امید نہیں،کراچی میں حالات ایسے نہیں ہیں کہ ڈبل سواری پر پابندی لگائی جائے،بعض عناصر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیے جانیوالے ٹارگٹڈ آپریشن کو سبوتاژکرنے کیلیے کراچی میں قتل و غارتگری کر رہے ہیں لیکن یہ عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے،بلدیاتی الیکشن کی تیاری کیلیے آئندہ دو روز میں کابینہ کا اجلاس بلایا جائیگا،بلدیاتی اور عام انتخابات میں بہت فرق ہے،بلدیاتی انتخابات آسان کام نہیں یہ عام انتخابات سے زیادہ مشکل ہیں۔تعلیمی میلے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے نئے تعلیمی سال میں پہلی جماعت سے میٹرک تک مفت کتب فراہم کرنیکااعلان کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں