فلور ملز نے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

مل مالکان نے گندم کی عدم دستیابی اور اس کی قیمت میں اضافے کو آٹے کے نرخ بڑھانے کا جواز قرار دے دیا


عامر نوید May 16, 2020
جبکہ حکومت گندم جاری ہی نہیں کررہی ہم اوپن مارکیٹ سے گندم خرید رہے ہیں اس لیے آٹے کی قیمت کا تعین کرنے میں حکومت کا کوئی کردار باقی نہیں رہ گیا، سابق چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن۔ فوٹو، فائل

فلور ملز نے بیس اور دس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مہنگائی کے مارے عوام پر قیمتوں میں اضافہ کا ایک اور بم گرا دیا گیا ۔فلور ملز نے آٹے کی قیمتوں میں ایک سے دو روپے فی کلو اضافہ کردیا ۔نئے نرخوں کے مطابق آٹے کے بیس کلو کے تھیلے کی قیمت 805 سے بڑھ کر 825 روپے ہوگئی۔ دس کلو آٹے کا تھیلا بھی 20 روپے مہنگا کردیا گیا۔آٹے کے دس کلو کے تھیلے کی قیمت 400 سے بڑھا کر420 روپے کردی گئی اور اس کا اطلاق آج سے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فلور ملز مالکان نے گندم کی عدم دستیابی اور اس کی قیمت میں اضافے کو آٹے کے نرخ بڑھانے کا جواز قرار دے دیا ۔ اس حوالے سے فلور ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین خلیق ارشد نے "ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت میں 75 سے سو روپے زائد کا اضافہ ہوا ۔حکومت گزشتہ چھ ماہ سے سرکاری گودام سے 1375 روپے فی من گند م جاری کر رہی تھی۔اسی تناسب سے بیوروکریسی نے آٹے کئ نرخ طے کیے تھے، اس میں ٹرانسپورٹیشن،لیبر اور دیگر آپریشنل اخراجات کا تناسب سرکاری حساب سے لگا یا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جبکہ حکومت گندم جاری ہی نہیں کررہی اور ہم اوپن مارکیٹ سے گندم خرید رہے ہیں ، اس صورت حال میں میں آٹے کی قیمت کا تعین کرنے میں حکومت کا کوئی کردار باقی نہیں رہ گیا۔اس وقت ہم مارکیٹ سے 1475 روپے تک فی من گند م خرید رہے ہیں ۔اسی طرح مہنگی گندم کیساتھ ساتھ ہمیں ایک اور مصیبت کا سامنا بھی ہے۔حکومت نے گندم خریداری کیلئے جو پرمٹ جاری کیے انہیں سرکاری اہل کار ماننے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک کے اہل کار اپنا ٹارگٹ پورا کرنے کے لیے فلور ملز مالکان کو ناجائز تنگ کرتے ہیں،ہمارے پرمٹ پھاڑ دیئے جاتے ہیں ۔صوبے کے دیگر حصوں سے خریدی گئی گندم کو لاہور نہیں پہنچنے دیا جارہا ۔ان عوامل کی وجہ سے ہم آٹے کے نرخ بڑھانے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو عید کے بعد آٹے کے نرخ مزید بڑھ جائیں گے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔