اگر لاک ڈاؤن نہ ختم ہوا تو

معیشت کی حالت بد سے بدتر ہونے کی وجہ سے ہم پر بھی افریقی ممالک کی طرح غربت اور افلاس کے سائے ہوں گے


لاک ڈاؤن کے خاتمے کے لیے ہر شخص کو اپنی ذمے داری کا احساس کرنا ہوگا۔ (فوٹو: فائل)

کورونا وائرس کی آمد کے تھوڑے ہی دنوں بعد غیر روایتی میڈیا پر پیغامات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ان پیغامات میں یہ بتایا گیا کہ کورونا وائرس اغیار کی طرف سے ایک سازش ہے۔ اس سازش کے مقاصد میں سے ایک دنیا سے آبادی کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ یہ سلسلہ اتنا بڑھا کہ روزنامہ خبریں نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے ایک سابق مستقل مندوب کے سوشل میڈیا پر خیالات کو اپنے صفحہ اول پر جگہ بھی دی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ تادم تحریر جن حکومتوں پر یہ الزامات لگے، ان کی طرف سے کسی قسم کی تردید سامنے نہیں آئی۔ (ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ الزامات حقیقت ہیں یا پھر متعلقہ لوگوں نے ان الزامات کو اہمیت دینا ہی مناسب نہ سمجھا)۔

اگر کچھ دیر کےلیے یہ مان لیا جائے کہ کورونا وائرس اغیار کی طرف سے آبادی کو کم کرنے کےلیے ایک سازش ہے تو اب یہ سازش ناکام ہونے والی ہے، کیونکہ برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق کورونا وائرس کی وبا شروع ہونے کے 40 ہفتوں کے اندر پاکستان میں مزید 50 لاکھ بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔ کورونا وائرس کے سائے میں عالمی سطح پر آبادی میں 11 کروڑ 16 لاکھ بچوں کا اضافہ ہوگا اور ان میں سے تقریباً ایک چوتھائی یعنی تقریباً دو کروڑ 90 لاکھ جنوبی ایشیا میں پیدا ہوں گے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح تقریباً 2.4 فیصد ہے، جو خطے کے باقی ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ انڈیا میں یہی شرح ایک فیصد ہے، یعنی انڈیا کی آبادی میں اضافے کی شرح ہمارے نصف سے بھی کم ہے۔

مندرجہ بالا صورتحال میرے ان مسلمانوں بھائیوں کےلیے خوش کن ہے جو اس وجہ سے پریشان سے ہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی بالعموم اور مسلمانوں کی آبادی بالخصوص کم ہوجائے گی اور ان کے خیال کے مطابق اس وجہ سے اغیار کو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں آسانی ہوگی۔

لیکن دوسری جانب یہ صورتحال پاکستان کےلیے، بالخصوص موجودہ حکومت کےلیے انتہائی پریشان کن بھی ہے۔ کیونکہ گزشتہ برس کے 3.3 فیصد شرح نمو کے مقابلے میں لاک ڈاؤن کے باعث پاکستانی معیشت کی شرح نمو منفی 0.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ جس کے نتیجے میں بے روزگاری، غربت اور بھوک میں اضافے کے ساتھ ملک پر برے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب حالات کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بارے میں خان صاحب کے نظریات کو ان کی روح کے مطابق نافذ کریں۔ اس سلسلے میں ہر شخص کو ذمے داری کا احساس کرنا ہوگا۔ ہر شخص کو حکومتی ہدایات پر عمل درآمد کےلیے ڈنڈے کا انتظار کرنے کے بجائے ایک ذمے دار اور باشعور شہری کے طور پر اپنا کردار ادا کرتے ہوئے نہ صرف آبادی میں بڑھوتری کو روکنا ہوگا، بلکہ دیگر حکومتی احکامات، جیسے سماجی دوری وغیرہ پر بھرپور عمل کرنا ہوگا۔ کیونکہ اگر لاک ڈاؤن ختم نہ ہوا تو معیشت کی حالت بد سے بدتر ہونے کی وجہ سے ہم پر بھی افریقی ممالک کی طرح غربت اور افلاس کے سائے ہوں گے۔

آئیے ہم سب عہد کریں کہ ہم سیاسی اختلاف سے بالاتر ہوکر حکومت وقت کا ساتھ دے کر نہ صرف کورونا وائرس کو شکست دیں گے بلکہ اپنی اخلاقی، قانونی اور اسلامی ذمے داری بھی ادا کریں گے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(مفہوم) ''اللہ کی اطاعت کرو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، اور جو تم میں حاکم ہے اس کی اطاعت کرو۔''

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں