’’جہاز کے ملبے سے اللہ اکبر کی صدائیں آتی رہیں‘‘ عینی شاہد

متاثرہ علاقے پر خوف طاری، گلی میں جنگ جیسی تباہی کا منظر،15 سے زائد مکانات بری طرح متاثر


وکیل راؤ May 24, 2020
جہاز گرتے ہی آگ بھڑک اٹھی ،آگ اور دھویں سے کئی مکانات سیاہ، چھتوں پر ابھی تک جہاز کے ٹکڑے پڑے ہیں ۔ فوٹو : اے ایف پی

قومی ایئرلائن کا بدقسمت طیارہ پی کے 8303 جمعہ کی دوپہر کراچی ایئرپورٹ سے متصل علاقے جناح گارڈن کے رہائشی ایریا میں گر کر تباہ ہوگیا، خوفناک اور دلخراش حادثے کو 40 گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود متاثرہ علاقے میں خوف کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔

متاثرہ گلی جنگ کے بعد جیسی تباہی کا منظر پیش کررہی ہے جیسے گھمسان کی گولہ باری کے بعد کوئی تباہ حال علاقہ ہو، جناح گراؤنڈ کی متاثرہ گلی کے 15 سے زائد مکانات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ جہاز کی آگ اور دھویں کی وجہ سے کئی مکانات سیاہ ہوگئے ہیں۔ ہم نے حادثے کے ایک روز بعد یعنی ہفتے کے روز متاثرہ گلی کا جائزہ لیا اور جناح گارڈن کے چند متاثرہ رہائشیوں سے رپورٹر روزنامہ ''ایکسپریس'' نے تفصیلی گفتگو بھی کی اور ان سے حادثے کے وقت کا آنکھوں دیکھا حال بھی سْنا۔

جس گلی میں جہاز گرا اس کے ایک جانب 120 گز کے مکانات ہیں جو زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ دوسری جانب 240گز کے مکانات ہیں۔ متاثرین کے مطابق بڑے مکان جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ گلی کے دونوں جانب کے مکانات کی چھتیں اور پہلی یا دوسری منزل زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ مکانات کی چھتوں پر ابھی تک جہاز کے ٹکڑے پڑے ہیں۔ جناح گراؤنڈ کے متاثرہ مکان نمبر 117 کے رہائشی نعمان شامی نے بتایا کہ جس وقت جہاز کریش ہوا وہ اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ گھر میں تھے۔

اچانک انتہائی زوردار دھماکا ہوا جس سے بچے اور بڑے سب سہم گئے۔ دھماکے سے عمارتیں لرز گئیں۔ ایسا لگا کہ زلزلہ آگیا ہو۔ انھوں نے بتایا کہ مکان نمبر 114- Rسے لیکر تقریباً 130- Rتک مکانات زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ بعض جزوی متاثر ہیں، نعمان شامی کا کہنا تھا کہ کافی دیر ہم گھر میں سہمے بیٹھے رہے اور اﷲکا ذکر کرتے رہے۔

گھروں سے چیخ و پکار جبکہ جہاز کے ملبے سے کچھ دیر تک اﷲ اکبر کی صدائیں بلند ہوئیں، جہاز کے گرتے ہی اس میں بڑی آگ بھڑک اْٹھی تھی۔ کچھ دیر بعد فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پہنچ گئے، اور صورتحال کو کنٹرول کیا۔ علاقے کے سروے کے دوران بعض متاثرہ افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ متاثرہ گھروں کے ساتھ ساتھ پوری گلی کی بجلی اور گیس کے کنکشنز منقطع ہیں۔

کئی گھروں کی پانی کی ٹنکیاں تباہ ہوگئیں ہیں صرف ایک فیملی کے علاوہ لوگ تاحال اپنے متاثرہ گھروں میں ہی قیام پزیر ہیں جہاں زندگی کی بنیادی ضروریات منقطع ہیں، 125- Rکے رہائشی نے بتایا کہ جس وقت جہاز گر رہا تھا عین اس وقت وہ اپنی گاڑی نکال کر باہر جانے لگے تھے تاہم دھماکے کے ساتھ ہی وہ اپنی گاڑی چھوڑ کر واپس گھر میں گھس گئے اور بیوی بچوں کو دلاسا دیا، انھوں نے بتایا کہ جہاز گرنے کا دھماکا انتہائی خوفناک تھا۔ کافی دیر تک ہم ٹراما کی کیفیت میں رہے اور گھر سے باہر نہیں نکلے۔ علاوہ ازیں ہفتے کے روز دن بھر متاثرہ گلی اور اطراف کے علاقے میں پاک فوج، رینجرز اور ایس ایس یو کمانڈوز تعینات رہے۔ کسی غیر متعلقہ شخص اور نہ ہی میڈیا کو متاثرہ گلی میں جانے کی اجازت دی جارہی تھی۔

صبح سے ہی علاقے کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کورڈن آف کردیا گیا تھا۔ خواتین کو بھی متاثرہ گلی کے برابر سے گزرنے کی اجازت نہیں تھی، دن بھر یوٹیلیٹی فراہم کرنے والے اداروں کے افسران و عملے کی آمدورفت رہی تاہم انھیں بھی اجازت کے بعد متاثرہ مکانات کا معائنہ کرنے دیا جارہا تھا۔ کے الیکٹرک، واٹر بورڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی سمیت سول ایوی ایشن، پی آئی اے اور مختلف ویلفیئر آرگنائزیشنز کے اہلکاروں نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا جبکہ ہیوی مشینری کی مدد سے جہاز کا ملبہ گلی میں جمع کیا گیا تاکہ فرانزک رپورٹ کی تیاری میں مدد حاصل ہوسکے۔

متاثرہ مکانات کے ملبے کو پاک آرمی کے انجنیئرنگ ونگ نے ضلعی انتظامیہ کی مدد سے کلیئر کیا۔ جناح گارڈن کی متاثرہ گلی کے کونے پر مسجد بلال کے کونے پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی پکٹ لگی تھی جہاں سے تباہ حال مکانات باآسانی دکھائی دے رہے تھے۔ مسجد کے باہر ہم نے کچھ افراد کو دیکھا جو آپس میں متاثرہ مکانات کے مالکان کو معاوضے کی ادائیگی کی باتیں کررہے تھے۔ وہ افراد خود بھی متاثرہ گلی کے رہائشی تھے۔

ان افراد کا کہنا تھا کہ طیارہ گرنے سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے سروے کا آغاز کیا گیا ہے۔ وفاقی اداروں کی ٹیم علاقے میں متاثر ہونیوالے گھروں،گاڑیوں کا سروے کررہی ہے۔ جناح ٹاؤن میں طیارہ گرنے سے 15 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ بیشتر گھروں کو جزوی نقصان ہوا ہے ۔ بعض گھروں کا زیادہ نقصان ہوا ہے۔ متاثرہ افراد کے مطابق مکمل تباہ ہونیوالے مکانات کو 10 لاکھ روپے،جبکہ دیگر کو 5 اور ڈھائی لاکھ روپے دینے کا عندیہ دیا گیا ہے ۔ متاثرہ مکانات کے مالکان حکومتی امدادی رقم پر تشویش کا اظہار کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنا نقصان ہوا ہے اسکا مکمل ازالہ کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔