نجکاری کا فیصلہ ہوتے ہی اسٹیل ملز کی زمین کا تنازع کھڑا ہوگا

زمین کے دعوے کیلیے حکومت سندھ کیساتھ ساتھ وہ مقامی افراد بھی میدان میں آگئے جن کی نجی زمین ملز کیلیے حاصل کی گئی تھی


حکومت نے اسٹیل ملز کو زمین آپریشنل مقاصد کیلیے دی تھی، سعید غنی، مقامی افراد کو ادائیگی بھی نہیں کی گئی، عبدالستار جوکھیو فوٹو: فائل

ملک کے واحد سرکاری اور فولاد کے بڑے کارخانے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ ہوتے ہی 9 ہزار سے زائد مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا معاملہ ابھی زیر بحث تھا ہی تو اسٹیل ملز کے اثاثوں بالخصوص اس کی قیمتی زمین کی ملکیت کا تنازع کھڑا ہوگیا ہے، ایک طرف حکومت سندھ کا دعویٰ ہے کہ اسٹیل ملز کو دی گئی زمین اس کی ملکیت ہوگی۔

دوسری طرف وہ مقامی لوگ بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جن کی نجی زمین بھی اسٹیل ملز کے قیام کے وقت ملز کے لیے حاصل کی گئی تھی، جبکہ اسٹیل ملز کا دعویٰ ہے کہ ملز کے لیے حاصل کی گئی 19 ہزار ایکڑ زمین سندھ حکومت اور مقامی لوگوں سے باضابطہ خریدی گئی تھی اور وہ اب اسٹیل ملز کی ملکیت ہے، مذکورہ زمین میں سے 4457 ایکڑ پر اسٹیل ملز کا پروڈکشن پلانٹ قائم ہے، جبکہ 8 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ اسٹیل ملز کی رہائشی کالونی اسٹیل ٹاؤن شپ کے لیے مختص ہے، باقی زمین دوسرے رہائشی منصوبے گلشن حدیداور دیگر منصوبوں کے لیے مختص کی ہوئی ہے۔

پاکستان اسٹیل ملز کے اثاثوں میں 165 میگاواٹ کا بجلی گھر، 110 کلومیٹر روڈ نیٹ ورک، 70 کلومیٹر ریلوی ٹریک، پورٹ قاسم پر سمندر کے کنارے واقع جیٹی، بہت بڑا فلٹریشن پلانٹ اور دیگر چیزیں شامل ہیں، صرف اسٹیل ٹاؤن شپ میں ایک درجن سے زائد تعلیمی ادارے بشمول اسٹیل کیڈٹ کالج، عالمی معیار کے ہاکی اور کرکیٹ اسٹیڈیم اور ایک تھری اسٹار ہوٹل واقع ہیں۔

اسٹیل ٹاؤن شپ میں ابھی تک ایک حصہ رشین کالونی کے نام سے جانا جاتا ہے جہاں اسٹیل ملز کے قیام کے وقت روس کے انجنیئر اور دیگر ماہرین مقیم تھے، اسٹیل ملز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسٹیل ٹاؤن شپ کے لیے حاصل کی گئی گئی 8 ہزار ایکڑ سے زائد زمین میں سے 6 ہزار 933 ایکڑ زمین حکومت سندھ اور 1 ہزار 147 ایکڑ زمین مقامی لوگوں سے خریدی گئی تھی، اسٹیل ملز کی انتظامیہ نے 930 ایکڑ زمین پی آئی ڈی سی کو انڈسٹریل پارک کے لیے فراہم کی تھی، جبکہ حکومت سندھ نے 1377 ایکڑ زمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حوالے کردی تھی۔

اسٹیل ملز کا کہنا ہے کہ ان کی 426 ایکڑ زمین غیر قانونی طور پر قبضے میں ہے، صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی نے ایکسپریس کو بتایا کہ حکومت سندھ نے اسٹیل ملز کو زمین آپریشنل مقاصد کے لیے دی تھی او مذکورہ مقاصد کے تحت استعمال نہ ہونے سے وہ زمین واپس سندھ حکومت کی ہوجائے گی،دریں اثناء پاکستان اسٹیل ملز کے ترجمان چوہدری محمد افضل نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت سندھ اور مقامی لوگوں کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ زمین اسٹیل ملز کی ملکیت ہے، اسٹیل ملز نے باضابطہ ادائیگیاں کرکے زمین حاصل کی تھی جس کا پورا رکارڈ موجود ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔