پاکستان میں کاٹن جننگ انڈسٹری کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا

مشیر خزانہ کی یقین دہانی کے باوجود بجٹ میں آئل کیک پر جی ایس ٹی ختم نہیں کیا گیا


Ehtisham Mufti June 16, 2020
کاٹن جنرز اور آئل ملز مالکان کو ٹیکس ادائیگیوں کے نوٹسزکے خدشات ہیں، احسان الحق۔ فوٹو: فائل

وفاقی بجٹ میں کاٹن جننگ انڈسٹری کو درپیش مسائل کی نشاندہی کے باوجود توجہ نہ دینے سے پاکستان میں کاٹن جننگ انڈسٹری کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔

وفاقی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی یقین دہانی کے باوجود وفاقی بجٹ میں آئل کیک(کھل بنولہ) پرجی ایس ٹی ختم نہ کیا گیا جس سے کمپوزٹ یونٹ کے حامل کاٹن جنرز اور آئل ملز مالکان کو کروڑوں روپے کے سیلز ٹیکس ادائیگیوں کے نوٹسز موصول ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ تقریباً ایک سال سے کاٹن جنرزاور آئل ملز مالکان کا ایف بی آر سے آئل کی پر عائد5 سے 8فیصد سیلز واپس لینے سے متعلق مذاکرات کے کئی دور ہوئی اور کچھ عرصہ قبل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھی اس کی باضابطہ منظوری دے دی تھی لیکن وفاقی کابینہ سے منظوری نہ ملنیسے یہ سیلز ٹیکس ختم نہ ہو سکا تھاجس کے بعد چند روز قبل ہی کاٹن جنرز اور آئل ملز مالکان کے ایک نمائندہ وفد نے اسلام آباد میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے ملاقات کی جس میں انہوں سیلز ٹیکس ختم کرنے کی یقین دہانی کروانے کیساتھ ان کے دیگر مسائل بھی حل کرنے کا بھی عندیہ دیاتھا مگر تین روز قبل اعلان کردہ وفاقی بجٹ میں کاٹن جنرز اور آئل ملز سیکٹر سے متعلق کسی بھی مسئلے کا حل سامنے نہیں آیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں