جعلی ڈومیسائل کے معاملے پر حکومت کے سنجیدہ اقدامات

اگر ہم نے آج اس موقع پر بھی سیاست کی اور سُستی کا مظاہرہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔


رضا الرحمٰن July 08, 2020
اگر ہم نے آج اس موقع پر بھی سیاست کی اور سُستی کا مظاہرہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ فوٹو: فائل

بلوچستان اسمبلی میں کثرت رائے سے صوبائی بجٹ2020-21 کی منظوری کے بعد متحدہ اپوزیشن نے پی ایس ڈی پی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں کا یہ موقف ہے کہ صوبائی حکومت نے پلاننگ کمیشن کی گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین کو بجٹ میں نظر انداز کیا ہے۔ اسی طرح بلوچستان حکومت نے صوبائی پی ایس ڈی پی میں غیر منتخب افراد کے ترقیاتی منصوبے شامل کرکے غریب عوام سے زیادتی کی ہے۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جناب جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل بنچ نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دائر اس آئینی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات بلوچستان اور دیگر حکام کو13 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔

سیاسی حلقوں کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن جام کمال حکومت کو ہر محاذ پر ٹف ٹائم دینے کیلئے متحرک ہوگئی ہے جبکہ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے سر جوڑ لئے ہیں اور باقاعدہ اس مقصد کیلئے بڑے پیمانے پر رابطوں کا بھی آغاز کردیا ہے۔

ان سیاسی حلقوں کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی یہ بھی کوشش ہے کہ وہ نہ صرف جام حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اپنے ساتھ ملائیں بلکہ حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں بھی جو پارلیمانی ارکان وزیراعلیٰ جام کمال سے ناراض ہیں انہیں بھی آن بورڈ لیا جائے۔

وزیراعلیٰ جام کمال خان کے قریبی ذرائع یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ متحدہ اپوزیشن کو وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کوششوں میں پہلے ہی مرحلے میں ناکامی ہوئی ہے۔ ان ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں میں وزارت اعلیٰ کے لئے تین سے چار اُمیدوار ہیں اور انہیں درکار 33 تک پہنچنے کیلئے دس مزید ارکان اسمبلی کی حمایت درکار ہے۔

دوسری جانب بلوچستان کے کوٹے پر وفاقی اور صوبائی محکموں میں جعلی لوکل و ڈومیسائل پر ہزاروں کی تعداد میں جعلی بھرتیوں کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہوگیا ہے۔ بلوچستان میں تمام سیاسی جماعتوں اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس جعل سازی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بلوچستان کے حقیقی باسیوں اور یہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ نا انصافی اور زیادتی کا یہ سلسلہ کئی سالوں سے چلا آرہا ہے جس کیلئے قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ میں آواز بلند کی جاتی رہی ہے لیکن کسی نہ کسی طریقے سے ان آوازوں کو دبادیا جاتا اور کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی تھی جس کی وجہ سے یہ سلسلہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔

اب جب کہ حکومت نے بھی اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایسے جعلسازوں کو بے نقاب کرتے ہوئے ان کی فہرستیں جاری کرنا شروع کی ہیں جو قابل ستائش عمل ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ڈومیسائل کی سکروٹنی کریں جس کے بعد وفاقی حکومت کو ان جعلی ڈومیسائل کے حامل افراد کی فہرستیں فراہم کی جائیں گی۔ پہلے مرحلے میں ڈپٹی کمشنر مستونگ نے چار سو کے قریب جعلی ڈومیسائل منسوخ کئے ہیں اور وزیراعلیٰ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جعلی ڈومیسائل کا مسئلہ انتہائی سنگین ہے جس پر موجودہ صوبائی حکومت کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

سیاسی و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے مطابق اگر حکومت نے اس حوالے سے مخلص ہو کر کسی دباؤ میں آئے بغیر بلاتعطل کارروائی جاری رکھی اور ان جعلسازوں کو نہ صرف ملازمتوں سے فارغ کیا بلکہ ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لا کر کھڑا کیا اور یہاں کے غریب اور پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں اور افراد کو ان کی جگہ پر ملازمتیں فراہم کرکے انصاف مہیا کیا تو بلوچستان کی تقدیر بل جائے گی اور یہاں غریب و افلاس اور بے روزگاری نے جو پنجے گاڑھ رکھے ہیں اُس سے بھی نجات مل جائے گی اور صوبہ ترقی و خوشحالی کی اصل و حقیقی راہ پر گامزن ہوگا جس کا تذکرہ کاغذوں سے نکل کر ایک حقیقت کا روپ دھار لے گا۔

صوبے کے غریب عوام کو انصاف دلانے کیلئے اب یہاں کی سیاسی و قوم پرست جماعتوں کے ساتھ ساتھ تمام شعبہ زندگی سے وابستہ تنظیموں کو بھی کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر ہم نے آج اس موقع پر بھی سیاست کی اور سُستی کا مظاہرہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ اپنے حقوق کیلئے اور ان جعلسازوں کے خلاف سب کو یک آواز ہو کر کھڑا ہونا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں