پیمرا نے ادارے اور چیئرمین کیخلاف مہم کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا

الزامات جعلی ہیں،افسروں نے تحریری طور پر نام نہاد تنظیم سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے


Express Report December 11, 2013
پیمرا آئینی ادارہ ہے،ایک میڈیا گروپ خاص ایجنڈے کے تحت مہم چلارہا ہے، ترجمان۔ فوٹو : فائل

پیمرا نے افسروں کی نام نہاد تنظیم اوراس کی طرف سے ایک میڈیا گروپ کے ذریعے ادارے اورچیئرمین کیخلاف مہم کوجھوٹ اورجعلسازی پرمبنی قرار دیا ہے۔

پیمرا آفیسر ویلفیئرایسوسی ایشن سے ادارے کے افسران کا کوئی تعلق نہیں ہے،یہ صرف ادارے کے 2ایسے افراد کی کارروائی ہے جن کیخلاف ادارہ جاتی تحقیقات ہورہی ہی ہیں اور ان میں سے ایک عرصہ درازسے ڈیوٹی سے غیرحاضر ہے۔یہ دعویٰ کرتے ہوئے پیمرا کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایک میڈیاگروپ خاص ایجنڈے کے تحت پیمراکیخلاف مہم چلارہا ہے۔ ترجمان نے چیئرمین کیخلاف لگائے گئے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اوران الزامات کی وضاحت کیلیے متعلقہ دستاویزات کے ذریعے یہ ثابت کیاہے کہ یہ الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں ۔چیئرمین پرایک الزام یہ تھاکہ انھوں نے مونیٹائزیشن پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے اور 97000 روپے اس مدمیں وصول کررہے ہیں ۔ترجمان نے اس خط کی کاپی فراہم کی ہے جوچیئرمین نے اس مدمیںرقم کی وصولی بندکرنے کے بارے میںلکھاہے ۔اسی طرح سے ایک خاتون جنرل منیجرکی تقرری کے بارے میں بھی ان خاتون کی تحریری درخواست موجودہے کہ وہ لیگل ڈیپارٹمنٹ میںکام نہیں کرنا چاہتیں۔

ترجمان نے کہاکہ اگرالزام لگانے والے افرادکے پاس اتنے زیادہ ثبوت ہیں تووہ نیب یا ایف آئی اے سے رجوع کیوں نہیں کرتے۔نام نہادپیمراآفیسرزویلفیئر ایسوسی ایشن کے بارے میں ترجمان نے کہاکہ پیمرا ایک آئینی ادارہ ہے اور اس کے ملازمین سرکاری ملازمین ہیں جواس قسم کی ایسوسی ایشن بنانے کے قانونی طور پر اہل نہیں ہیں۔ترجمان نے کہاکہ ان چند افسران نے تحریری بیان کے ذریعے اس ایسوسی ایشن سے اعلان لاتعلقی کیا ہے جس کے بار ے میں اس خودساختہ تنظیم کا دعویٰ ہے کہ وہ اس کے عہدیدار ہیں۔ان میں سے ایک اہم افسرجنرل منیجر ٹیکنیکل وکیل خان بھی ہیں جنھوں نے اس ایسوسی ایشن سے مکمل لاتعلقی کا اظہارکیا ہے۔ترجمان نے پیمرامیں گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کوبھی جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے ۔ان کا کہناتھاکہ ایک گاڑی پروٹوکول کے لیے خریدی گئی ہے اور متعلقہ اتھارٹی کی باضابطہ اجازت سے یہ تمام عمل مکمل ہوا ہے اور اس گاڑی پرکوئی اضافی پیسے''اون'' کے طور پرنہیں دیے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں