سندھ کا تاریخی قبرستان تباہی کے دہانے پر حالیہ بارشوں سے مقبروں کو شدید نقصان پہنچا

ضلع دادو کے جوہی تعلقہ میں واقع ’’میر الہ یار جا قبہ ‘‘ نامی قبرستان کو سندھ حکومت نے تاریخی ورثہ بھی قرار دیا تھا


حفیظ تنیو August 19, 2020
نئی گج ڈیم میں شگاف اور دیگر ندی نالوں سے آنے والے سیلابی پانی کے باعث تاریخی قبرستان میں جگہ جگہ گڑھے پڑھ گئے ۔ فوٹو : ایکسپریس

سندھ کے ضلع دادو میں واقع ایک تاریخی قبرستان حالیہ دنوں میں ہونے والی شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔

تاریخی قبرستان ضلع دادو کے جوہی تعلقہ میں ڈرگ بالا ٹاؤن میں واقع ہے اور اسے سندھی زبان میں میر اللہ یار جا قبہ کہا جاتا ہے، اس قبرستان کو سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے تاریخی ورثہ بھی قرار دیا جاچکا ہے اور یہ تالپور خاندان سے تعلق رکھتا ہے جسے 1731 میں تعمیر کیا گیا تھا۔

حالیہ بارشوں کے باعث نئی گنج ڈیم میں پڑنے والے شگاف اور دیگر ندی نالوں سے آنے والے سیلابی پانی کے باعث اس تاریخی قبرستان میں جگہ جگہ گڑھے پڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے کئی مقبروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ بعض مقبرے ریلے میں بہہ گئے ہیں۔

مورخین کے مطابق میر اللہ یار تالپور جنھوں نے جنوبی سندھ پر حکمرانی کی تھی ان کا تعلق تالپور خاندان کے منکانی قبیلے سے تھا۔ ان کے والد میر مانک خان تالپور نے ڈرگ بالا ٹاؤن کی بنیاد 1689 میں رکھی تھی اوریہ ضلع دادو سے 45 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔

علاقائی سماجی کارکن اور مقامی رہائشی نادر حسین نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ تالپور خاندان نے میرپورخاص پر حکمرانی کی جبکہ ٹنڈو اللہ یار کا نام بھی میر اللہ یار تالپور کے نام پر رکھا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں