گلوبل ونٹر ونڈر لینڈ فیسٹیول
اس حیرت کدے میں دنیا کے مختلف مشہور مقامات کی روشنیوں سے مزین ہو بہو نقول بنائی گئی ہیں
موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی پہاڑوں، میدانوں، کھلیانوں، شہروں اور دیہات میں دندناتی سرد ہواؤں کا راج ہوجاتا ہے اور جیسے جیسے موسم سرما شدت پر آتا ہے۔کئی علاقوں میں برف کی سفید چادر بچھ جاتی ہے، تو کہیں دھند اپنے ڈیرے ڈال دیتی ہے۔ مسافروں کو سر شام ہی گھروں کو لوٹنے کی جلدی ہوتی ہے ہر طرف خاموشی اور سناٹے کا دور دورہ ہوتا ہے، مگر کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں، جو موسم سرما سے لطف اندوز ہونے کے نت نئے طریقے اور بہانے ڈھونڈتے رہتے ہیں۔
کچھ افراد تو انفرادی حیثیت میں خاندان کے ہم راہ برفانی وادیوں کے نظارے دیکھنے نکل جاتے ہیں، تو کچھ خاندان گھروں میں سمٹ کر موسم سرما کے خشک میوہ جات نوش کرکے ہی سردیاں گزارنے پر اکتفا کرتے ہیں، لیکن اس تمام صورت حال میں کچھ ادارے بھی سردیوں کے ایام کو یادگار بنانے میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ ایسا ہی ایک انتہائی دل کش اور جاذب نظر میلہ ''گلوبل ونٹر ونڈر لینڈ'' کے نام سے امریکا میں سجایا جاتا ہے۔ بین الااقوامی کلچرل ایکس چینج گروپ کی جانب سے منعقد کردہ اس میلے میں گذشتہ برس پانچ لاکھ سے زاید افراد نے شرکت کی تھی۔
چین کے مشہور تاریخی اور ثقافتی تہوار ''لالٹینوں والے تہوار'' سے متاثر ہوکر تخلیق کیے جانے والے اس میلے کا بنیادی مقصد ایک ہی مقام پر دنیا کے مختلف مشہور مقامات کی روشنیوں سے مزین ہو بہو نقول بناکر شائقین کو محظوظ کرنا ہے۔ اس دوران نہ صرف بعض مشہورومعروف مقامات اور عمارتوں کی نقلیں ان کی اصل جسامت کے مطابق تیار کی جاتی ہیں، بل کہ ان عمارتوں کو رنگ برنگی روشنیوں سے اس طرح سجایا جاتا ہے کہ عمارتیں رنگ و نور کے سیلاب میں لپٹی نظر آتی ہیں۔
جھلملاتی روشنیوں سے تخلیق کردہ بعض مشہور عمارتوں یا مقامات کی اونچائی پچاس سے سو فٹ کی بلندی تک ہوتی ہے ان عقل کو حیران کردینے والی نقول یا ماڈلز میں امریکہ کا شہر ہ آفاق مجسمہ آزادی، انسانی حقوق کے علم بردار مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کا مجسمہ، میکسیکو کے جنگلات میں مایا تہذیب سے تعلق رکھنے والا قدیم شہر چیچن ایٹزا کے بلند و بالا اہرام اور مندر، لگ بھگ ساڑھے آٹھ سو سال قدیم ایک جانب جھکا ہوا اٹلی کا شہرۂ آفاق پیسا ٹاور، سوا سو سال قدیم پیرس کا ایفل ٹاور، محبت کی لازوال نشانی تاج محل،چین کے شہر بیجنگ میں واقع تاریخی اور مذہبی عبادت گاہ ٹیمپل آف ہیون، ساڑھے چار ہزار سال قدیم اہرام مصر اور ابوالہول کا مجسمہ، آسٹریلیا کی پہچان سڈنی اوپرا ہاؤس، لندن میں واقع چار رخی بگ بین گھڑیال ٹاور، لندن کے دریائے ٹیمز پر ایستادہ ٹاور برج اور سان فرانسسکو کے گولڈن گیٹ برج وغیرہ کی روشنی سے جگمگاتی نقول قابل ذکر ہیں۔
گلوبل ونٹر ونڈر لینڈ میلے میں پلاسٹک کی استعمال شدہ بیس ہزار بوتلوں سے ستر فٹ بلند دنیا کا گلوب بھی قابل دید ہے، جس کے سامنے تمثیلی انداز میں پانچ بچے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے پانچوں براعظموں کی نمائندگی کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ اسی گلوب سے متصل ایک حصے میں دنیا بھر کے علاقائی، قومی اور مذہبی پھولوں کو بھی برقی قمقموں اور منفرد انداز کی روشنیوں کا رنگ دے کر نادر انداز میں منظر کشی کی گئی ہے۔ اس جگمگ کرتے حصے کو ''بین الااقوامی باغ '' کا نام دیا گیا ہے۔
امریکی ریاست جارجیا کے خوب صورت شہر اور ریاستی دارالحکومت اٹلانٹا میں تقریباً ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والے اس میلے کا آغاز اکیس نومبر دو ہزار تیرہ کو ہوچکا ہے، جب کہ میلہ اگلے برس پانچ جنوری کو اختتام پذیر ہوگا۔
جارجیا کی ریاستی یونیورسٹی سے ایک میل کے فاصلے پر قدیم بیس بال پارک ''ٹرنر فیلڈ'' میں سجایا جانے والا گلوبل ونٹر ونڈر لینڈ میلہ شائقین کو ہر روز شام پانچ بجے سے رات گیارہ بجے تک دعوت نظارہ دیتا ہے۔ مجموعی طور پر سولہ ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے ''گلوبل ونٹر ونڈر لینڈ فیسٹول'' میں جدید انداز میں روشنیوں سے سجی عمارتوں اور مقامات کی منظر کشی کے علاوہ بھی تفریحات کی فراوانی ہے، جن میں رقص اور موسیقی کے پروگرام، قدیم دور کی عکاسی کرتے ہوئے مصنوعی علاقے، تمثیل نگاری، داستان گوئی وغیرہ شامل ہیں، جب کہ مختلف علاقائی ثقافتوں کے ظروف، دست کاری اور اسی نوعیت کی دیگر اشیاء بھی سیاحوں اور شائقین کی قدر دانی کی منتظر رہتی ہیں۔ میلے کا ایک انتہائی اہم اور شائقین کا ہر دل عزیز حصہ ''انٹر نیشنل فوڈ بازار'' ہے۔
تقریباً دنیا کی تمام اہم کھانوں کی ڈشوں کی موجودگی نے اس بین الاقوامی فوڈ بازار کو میلے کے اندر ایک علیحدہ میلہ بنا دیا ہے۔ ہر وقت سیاحوں کے ہجوم میں گھرا فوڈبازار امریکن، چائنیز، جیپنیز، تھائی، انڈین، میکسیکن، ویت نامیز، یونانی اور عربین ڈشز کی قدیم اور جدید انواع و اقسام کے کھانوں کی خوش بو سے مہکتا رہتا ہے گلوبل ونٹر ونڈرلینڈ فیسٹیول کا ایک اہم شعبہ ''یونیورسل سرکس'' کا بھی ہے۔ دنیا بھر سے منتخب کردہ جمناسٹ اور سرکس کے تجربہ کار ماہرین کے جانب سے سرکس کے ایسے ایسے کرتب دکھائے جاتے ہیں کہ حاضرین سانس لینا بھول جاتے ہیں۔
فیسٹول کے دوسرے اہم شعبوں میں موٹر سائیکل کے کرتب، بلند و بالا جھولے، ڈاجنگ کار، سلائیڈز اور دیگر تفریحی سہولیات بھی شامل ہیں۔
دنیا بھر کے مشاق ہنرمندوں کے ہاتھوں سے تخلیق کردہ اس میلے میں ان گنت لائٹوں کی مدد سے ایک ایسی منور سرنگ بھی بنائی گئی ہے، جس میں داخل ہوکر انسان خود کو کسی دوسری دنیا میں موجود محسوس کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے ٹافیوں اور آئس کریم کے اسٹال بھی لائٹوں کے حصار میں گھرے نظر آتے ہیں، جب کہ میلے میں موجود وسیع الجثہ ''ڈائنوسارز'' پر پڑتی روشنیاں شائقین کو دانتوں تلے انگلیاں دبانے پر مجبور کردیتی ہیں۔
کرسمس کی مناسبت سے سات منزلوں کے برابر بلند وبالا کرسمس ٹری، سانتا کلاز اور رنگ برنگے شیشوں سے بنا ''کرسٹل قلعہ'' بھی میلے میں دور سے روشنیاں بکھیرتا نظر آتا ہے، جب کہ ایک اور شان دار تخلیق تین سو فٹ طویل ''ڈریگون'' کی ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ فن کاروں نے ڈریگون کی تخلیق میں کھانے کی پلیٹیں، چائے کے کپ اور چمچے استعمال کیے ہیں، جن کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق چالیس ہزار کے لگ بھگ ہے۔
تخلیق کے اس انداز نے اس ڈریگون اور اس کے ساتھ بنے چھوٹے چھوٹے مختلف ڈریگونز کو دنیا بھر میں ایک عجوبہ بنادیا ہے۔ ان پر جب رات کی سیاہی میں روشنی پڑتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے ایک بڑی سی روشنی کی لہر رقص کررہی ہو۔ بل کھاتی روشنی سے بنے اس ڈریگون کے علاوہ مچھلیاں، مور، ریچھ، درخت، پرندے، کشتیاں وغیرہ بھی فیسٹیول کو بقۂ نور بنائے رکھتی ہیں۔ انتہائی چابک دستی اور اعلیٰ درجے کی مہارت سے بنائے گئے یہ فن پارے اپنے ناظر کو مبہوت کرکے رکھ دیتے ہیں۔
انٹرنیشنل کلچرل ایکس چینج گروپ(ICEG) کی روح رواں محترمہ ''لولو ہاینگ'' کے مطابق روشنیوں کے اس میلے میں ہر منظر اور پس منظر انتہائی دل فریب ایل ای ڈی، لیزر لائٹ اور فلورسینٹ لائٹس سے سجایا جاتا ہے، تاکہ فضائی آلودگی کا کسی بھی قسم کا شائبہ نہ رہے۔ واضح رہے کہ دنیا میں دیگر روشنیوں یا لالٹینوں سے منسوب تہواروں یا میلوں میں ایسے چراغ استعمال کیے جاتے ہیں جو دھواں پیدا کرتے ہیں، لہٰذا ''گلوبل ونٹر ونڈرلینڈ فیسٹول'' کو آلودگی کے نقصانات سے آگاہی پیدا کرنے کے حوالے سے بھی اہم مقام حاصل ہے۔