بجلی گھروں کے بجائے گیس صنعتوں کو دینے کا فیصلہ

صنعتی پیداوارکو متاثرہونے سے بچانے کیلیے پنجاب میں بجلی گھروں کے بجائے صنعتوں کو گیس دینے کافیصلہ،اعلان آج متوقع ہے


آن لائن December 16, 2013
بجلی گھروں کو گیس دے کر 5 ارب روپے کی بچت ہوگی، ایم ڈی سوئی ناردرن۔ فوٹو:فائل

KARACHI: وفاقی حکومت نے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے پیش نظر ملک کی صنعتی پیداوار کو متاثرہونے سے بچانے کیلیے پنجاب میں بجلی گھروں کے بجائے صنعتوں کو گیس دینے کافیصلہ کیاہے جس کا باضابطہ اعلان آج متوقع ہے۔

جبکہ سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ایم ڈی عارف حمید کا کہنا ہے کہ بجلی گھروں کو گیس دے کر 5ارب روپے کی بچت ہو گی مگرصنعتوں کے کئی سو ارب ڈوب جائیں گے اور بے روز گاری بھی بڑھے گی۔ وزارت پٹرولیم ذرائع کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز ایس این جی پی ایل کی تجویز پر پنجاب بھر کے بجلی گھروں کو گیس کی فراہمی روک کر صنعتوں کو دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جس کا اعلان آج پیر کو متوقع ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کو یورپ کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد ملکی صنعتی پیداوار کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلیے کیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد یورپی منڈیوں میں ملکی برآمدات میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیار کو یقینی بنانا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت جی ایس پی پلس معاہدے کے پیش نظر یورپی ممالک کو برآمدات پر کوئی سجھوتہ نہیں کرے گی اس لیے گھریلو صارفین کو فراہمی کے بعد بچ جانے والی گیس بجلی گھروں کے بجائے پنجاب کے صنعتی شعبے کو گیس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 photo 1_zps6f60b773.jpg

دریں اثنا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مینیجنگ ڈائریکٹر سوئی ناردرن گیس کمپنی عارف حمید نے کہا کہ اس وقت 1100ملین کیوبک فٹ کا شارٹ فال ہے جس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے صنعت کاروں نے حکومت کو باور کرایا کہ ٹیکسٹائل اور جنرل انڈسٹری کو 150ملین کیوبک فٹ گیس روزانہ درکار ہے، حکومت بجلی گھروں کو گیس دے کر 5ارب روپے بچانا چاہتی ہے مگرصنعتوں کے کئی سو ارب ڈوب جائیں گے اور بے روز گاری بھی بڑھے گی، اس صورتحال میں صنعتوں کو گیس کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیاہے۔ ایم ڈی سوئی ناردرن گیس کمپنی نے بتایا کہ 1100ملین کیوبک فٹ کا شارٹ فال ہے جس کے بڑھنے کا امکان ہے۔ گھریلو صارفین اولین ترجیح ہیں باقی گیس پاور سیکٹر کو دینی ہے یا صنعتوں کو اس کافیصلہ حکومت کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں