1113 ارب روپے کے کراچی پیکیج کی تفصیلات سامنے آگئیں

کے فور، کراچی سرکلر ریلوے، سالڈ ویسٹ، برساتی نالے، سیوریج اینڈ ٹریٹمنٹ، سڑکوں کی تعمیر ومرمت کے منصوبے شامل


وکیل راؤ September 05, 2020
کراچی پیکیج میں شامل بیشتر منصوبوں کی فنڈنگ ڈونر ایجنسیز، عالمی بینک، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ اور بی او ٹی کی بنیاد پر ہوگی (فوٹو : انٹرنیٹ)

وزیراعظم کی جانب سے شہر قائد کے لیے اعلان کردہ 1113 ارب روپے کے پیکیج کی تفصیلات سامنے آگئیں، یہ رقم 50 سے زائد منصوبوں پر خرچ ہوگی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ان مںصوبوں میں سے بیشتر منصوبوں کی فنڈنگ ڈونر ایجنسیز، عالمی بینک، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ اور بی او ٹی کی بنیاد پر ہوگی۔ 11 سو 13 ارب روپے کے پیکیج میں 10 سے زائد منصوبے پہلے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی بجٹ میں شامل ہیں جبکہ کئی منصوبے گزشتہ 5 سال سے زیر التوا ہیں۔ پچھلے 10 برس میں وفاقی اور صوبائی حکومت مجموعی طور پر بھی اتنی بڑی فنڈنگ کراچی کے لیے نہیں کرسکی۔

یہ پڑھیں : وزیراعظم کا کراچی کے لیے 1100 ارب روپےکے پیکیج کا اعلان

کراچی پیکیج میں 5 شعبوں کی اسکیموں کو شامل کیا گیا ہے۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق شہر قائد میں فراہمی آب کے منصوبوں کے لیے 92 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں پانی کا میگا منصوبہ کے فور بھی شامل ہے۔ اسی طرح ماس ٹرانزٹ، ریل، ٹرانسپورٹ کی اسکیموں کے لیے 572 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں کراچی سرکلر ریلوے کا میگا منصوبہ بھی شامل ہے۔

ترجمان وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی ترقیاتی پیکیج میں سالڈ ویسٹ، برساتی نالوں، ٹریٹمنٹ پلانٹس، ڈرینج کی اسکیموں کے لیے 267 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں سیوریج و ٹریٹمنٹ کے منصوبوں کے لیے 141 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

سڑکوں کی تعمیر و مرمت، انڈر پاسز اور فلائی اوورز کے لیے 41 ارب روپے کی اسکیمیں مکمل کرنے کا ہدف شامل ہے۔ منصوبوں کی تکمیل کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں مل کر کام کریں گی جس کے لیے کوآرڈی نیشن و عمل درآمد کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم کے کراچی پیکج میں شہر کے صنعتی علاقے نظر انداز

دریں اثنا کراچی پیکیج میں صنعتی علاقوں کے انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے کوئی فنڈ مختص نہیں کیا گیا البتہ صنعتکاروں کو گیس انفرااسٹرکچر سیس(جی آئی ڈی سی) کے حوالے سے کوئی نہ کوئی حل نکالنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں