جنگلات کی کٹائی پاکستان عالمی بون چیلنج 2030 کا حصہ بنے گا

ملک بھر میں زمینی بگاڑ سے دوچار 10لاکھ ہیکٹر رقبے کو دوبارہ بحال کیا جائیگا


شبیر حسین September 07, 2020
بنجر اراضی کی بحالی سے ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے میں مدد ملے گی، امین اسلم ۔ فوٹو : ایکسپریس

پاکستان جنگلات کی کٹائی کے باعث پیدا شدہ بگاڑ کی بحالی کیلیے عالمی بون چیلنج 2030 کا حصہ بنے گا۔

بون چیلنج کے تحت 2030 تک ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی سے پیدا شدہ زمینی بگاڑ سے دوچار 10 لاکھ ہیکٹر رقبے کو دوبارہ بحال کیا جائیگا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے باعث رونما ہونیوالے زمینی بگاڑ سے نمٹنے کیلیے عالمی مہم بون چیلنج 2030 میں پاکسان شامل ہورہا ہے اور اس مہم کے تحت رضاکارانہ طور پرملک میں 10 لاکھ ہیکٹر رقبے پر مشتمل ایسی زمین کی بحالی کی جائیگی جہاں پر ماضی میں جنگلات کی بلاروک ٹوک کٹائی سے زمینی بگاڑ کے شدید مسائل پیداہوئے ہیں۔

بنجر اراضی پر دوبارہ جنگلات کی بحالی کے اقدام سے ماحولیاتی آلودگی، ماحولیاتی بگاڑ، زمینی کٹاؤ، لینڈ سلائیڈنگ جیسے مسائل سے نمٹنے کے علاوہ حیاتیاتی تنوع اور جنگلی حیات اور ان کے مسکن کو تحفظ فراہم کرنے میں بڑی حد تک مدد ملے گی۔

اسی عالمی مہم کیلیے خیبر پختونخوا صوبے نے جنگلات کی کٹائی کے باعث ہونے والے زمینی بگاڑ سے دوچار 3 لاکھ 50 ہزار ہیکٹر زمینی رقبے کی بحالی کرکے اس پر جنگلات لگانے کا ہدف مقرر کیا تھا جسے وزیر اعظم کے بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت باآسانی حاصل کیا گیا ہے۔

گزشتہ کئی سالوں کے دوران ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی کے باعث ماحولیاتی بگاڑ اور موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاریوں میں شدت دیکھی گئی ہے جس سے ملکی معیشت کے ساتھ ساتھ ملکی زراعت، انفرا سٹرکچر کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے جس کے باعث فوڈ سکیورٹی، غربت ، بھوک و افلاس میں اضافہ ہورہا ہے، موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کیلیے جنگلات کے رقبے میں اضافہ انتہائی ناگزیر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔