عالمی امن کا حقیقی دشمن
امریکا نے اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کےلیے کئی ریاستیں تباہ کرڈالیں اور ہزاروں انسانوں کا بے دریغ خون بہایا
امریکا عالمی امن کی تباہی میں سرگرم ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
چین کی وزارت دفاع نے چند روز قبل ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے ایک ناقابل تردید حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ عالمی امن کو سب سے بڑا خطرہ امریکا سے ہے۔ چین نے تو اپنے خلاف امریکا کی طرف سے جمع کرائی گئی ایک رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے یہ بیان دیا ہے لیکن حقیقت اس سے ذرا بھی مختلف نہیں کہ امریکا ہمیشہ عالمی امن کےلیے خطرہ رہا اور اب بھی ہے۔ امریکا نے اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کےلیے کئی ریاستیں تباہ کرڈالیں اور ہزاروں انسانوں کا بے دریغ خون بہایا۔ ذرا سے شک پر مملکتوں کے نظام لپیٹ کر رکھ دیے اور معصوموں پر اذیت ناک ستم ڈھائے۔ موجودہ دنیا کے تباہ حال ممالک کی فہرست دیکھ لیجیے۔ ان کی تباہ حالی کے پیچھے اکثر و بیشتر امریکی مفادات مضمر ہوں گے۔
امریکا نے اپنے مفادات کی خاطر اسرائیل جیسی ناجائز ریاست قائم کرکے عربوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا تاکہ وہ ہر دم خطرہ محسوس کرتے رہیں اور امریکا سے امداد طلب کرتے رہیں۔ لیکن یہ ریاست بنانے کےلیے امریکا نے فلسطین کو تباہ کردیا اور وہاں کے لوگوں کو بے گھر کرنے کے ساتھ قتل بھی کرایا اور آج بھی فلسطینی نہایت خستہ حالی میں زندگی گزار رہے ہیں اور اپنی ریاست اور قبلہ اول کی آزادی کی خاطر شہادتیں پارہے ہیں۔ جبکہ اسرائیل امریکا کی شہ پر فلسطینیوں پر ستم ڈھا رہا ہے۔ اسی طرح امریکا نے عراق کے ساتھ جو کچھ کیا وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا ہوا نہیں ہے۔ بظاہر کچھ شکوک کا اظہار کرکے امریکا نے عراق پر حملہ کیا اور وہاں ایک طویل عرصے تک غارت گری کا بازار گرم کیے رکھا۔ جب اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگیا اور عراق کو اچھی طرح تباہ کردیا تو اسے اپنے کیے پر شرمندگی ہونے لگی اور جھوٹی معافی مانگ کر چلتا بنا۔
افغانستان کا مسئلہ لیا جائے تو یہ بھی امریکا کی اسی ہوس پرستی کا شاخسانہ ہے۔ افغانستان نہایت پرامن ملک تھا اور طالبان کی حکومت میں ترقی و خوشحالی کا سفر طے کررہا تھا۔ گزشتہ دور میں روس کی طرف سے دیے گئے زخم بھرتے جارہے تھے کہ امریکا نے 9/11 کا ڈرامہ رچایا اور افغانستان میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ کرکے وہاں کے معصوموں کا بھی بے دریغ خون بہایا اور پورے ملک کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا۔ کون نہیں جانتا کہ جس دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ ہوا اس دن وہاں کام کرنے والے تمام یہودی چھٹی پر تھے۔ کون نہیں جانتا کہ یہ سازش کہاں ہوئی اور اس کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا؟ لیکن امریکا کو کچھ اور مطلوب تھا، جس کی وجہ سے اس نے سارا الزام افغانستان پر دھرا اور صرف افغانستان ہی نہیں پورے خطے کا امن داؤ پر لگادیا۔
اسی افغان جنگ کی آڑ میں امریکا نے پاکستان کو دوستی کا چکمہ دے کر تباہی و بردبادی کی طرف دھکیل دیا۔ امریکا نے اس جنگ میں پاکستان پر زبردستی کی اور اپنا ساتھ دینے کےلیے مجبور کیا اور ساتھ نہ دینے کی صورت میں پاکستان کو کھنڈر بنا دینے کی دھمکی دی۔ لیکن پاکستان کو امریکا کا ساتھ دے کر اس سے کہیں زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑا جس کا ازالہ کسی طرح بھی نہیں ہو پا رہا اور پاکستان مزید تنزلی کی طرف جارہا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم رہا اور ملکی معیشت تباہ ہوگئی۔ آئے روز بم دھماکوں میں ہزاروں پاکستانی شہید ہوگئے اور امریکا کی طرف سے تحفہ میں دی ہوئی دہشتگردی کے خاتمے کےلیے پاکستان نے بہت زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھایا جس کی تلافی کسی بھی طرح ممکن نہیں ہے۔ یہ شاید پاکستانیوں کو بھی قدرت کی طرف سے سزا تھی کہ انہوں نے افغانستان کی اسلامی حکومت کے خاتمے کےلیے مسلمانوں کے کھلے دشمنوں کا ساتھ دیا اور اپنے برادر اسلامی ملک پر چڑھائی کرنے میں بھرپور مدد فراہم کی۔
مسئلہ کشمیر کے پیچھے بھی بالواسطہ امریکا کا ہی ہاتھ ہے، جو مسلسل بھارت کی پیٹھ تھپتھپا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اتنی جرأت مندی سے عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کررہا ہے اور اسے کسی کا کوئی خوف نہیں ہے۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ عالمی ادارے اپنے ہی دوستوں کی مٹھی میں ہیں۔ اس کے علاوہ امریکا نے جمہوریت کے نام پر جس طرح افریقی ممالک کے ساتھ کیا، وہ بھی ایک الگ داستان ہے۔ جن میں لیبیا اور مصر وغیرہ شامل ہیں۔ ویت نام اور جاپان میں امریکا کی سنگدلی اور مظالم کی جو شرمناک داستانیں تاریخ کے صفحات پر رقم ہیں وہ تو پوری انسانیت کےلیے شرم کا باعث بنی ہوئی ہیں۔ ہر ہر داستان کےلیے ایک پوری کتاب درکار ہے اور کتاب لکھنے کےلیے ایسا حوصلہ بھی چاہیے کہ لکھتے ہوئے ہاتھ نہ کانپیں۔
امریکا کے انہی مظالم کے ردعمل کے طور پر بہت سے دہشتگرد گروہ پیدا ہوئے۔ لوگ اپنے پیاروں کا انتقام لینے کےلیے ان گروہوں میں شامل ہونے لگے۔ ظاہر ہے جہاں بلاوجہ ظلم و ستم کا بازار گرم کیا گیا ہو وہاں ردعمل تو آتا ہے۔ بہت سے اہم ذرائع کے مطابق داعش جیسے بڑے گروہ بھی عراق میں امریکی مظالم کے نتیجے میں وجود میں آئے اور جن لوگوں نے امریکی فوج کے ہاتھوں اپنے عزیزوں کو مرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے انتقام لینے کےلیے داعش وغیرہ میں شمولیت اختیار کرلی۔ یوں امریکا ان کارروائیوں کا بھی ذمے دار ٹھہرا جو ان گروہوں نے انسانیت کے خلاف کیں۔
چھوٹے اور ترقی پذیر ممالک کے پاس خاموشی کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں، کیونکہ عالمی سطح پر جو ادارے دادرسی کےلیے بنائے گئے تھے وہ بھی امریکا اور اس کے ہمنواؤں کے قبضے میں ہیں۔ لہٰذا وہ انہی کے تابع فرمان رہتے ہیں تو کس میں اتنی جرأت ہے کہ وہ امریکا کے خلاف ان اداروں میں جائے؟ اور اگر کوئی چلا بھی جائے تو اسے کبھی یہاں سے انصاف نہیں ملا۔ اس لیے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل جیسے ادارے انہی عالمی طاقتوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں اور اسی کام کےلیے وجود میں آئے ہیں اور انہی اداروں کی آڑ میں امریکا عالمی امن کی تباہی میں مزید سرگرم ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔