سانحہ اے پی ایس شہدا کے والدین نے کمیشن رپورٹ مسترد کر دی

رپورٹ میں کچھ بھی نہیں ہے، سیکیورٹی اور انٹیلی جینس کے انچارج کی ذمے داری کا تعین کیا جائے، اورنگ زیب


عمر فاروق September 30, 2020
کیسے بچوں کے تحفظ میں ناکام ہوئے، کس نے گاڑی سے آگ بجھائی، عبدالوحید ۔ فوٹو : ایکسپریس

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہدا کے والدین نے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات سے سخت مایوسی کا اظہار کر دیا ہے۔

پریزائیڈنگ چیف جسٹس کے حکم پر حال ہی میں ڈی کلاسیفائی ہونے والی کمیشن رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ انکوائری رپورٹ میں ایسی بہت سے چیزیں چھوڑ دی گئی ہیں۔ جنہیں شامل ہونا چاہئے تھا۔

شہدا کے والدین نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3ہزار صفحات کی دستاویز جن میں 132 افراد کے بیانات شامل ہیں 2014 کے سانحہ کا ناکافی خلاصہ ہے۔ انہیں توقع تھی کہ تحقیقات سے بہت کچھ سامنے آ جائے گا۔

شہدا کے ایک متاثرہ رشتہ دار نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ان لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے جو سکیورٹی اورانٹیلی جنس کے انچارج تھے نہ کہ انہیں جو دروازوں پر تعینات تھے۔ سکیورٹی میں کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ آنا چاہیئے تھا۔ ایسی سزا کی توقع نہیں تھی۔

ایک شہید طالبعلم کے والدین اورنگزیب نے بتایا ہے کہ حملے کے بعد جب بیٹے کو ملا تو وہ اسوقت زندہ تھا اور اس نے قتل عام کی منظر کشی بھی کی تھی ۔ میں نے اپنے بیٹے کے بیان کو ریکارڈ کیا تھا جسے کمیشن نے اپنی رپورٹ کا حصہ بھی بنایا۔مجھے یقین ہے کہ یہ ثبوت ذمہ داروں کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے کافی ہوگا تاہم ابھی تک امور چلانے والوں کی شناخت نہیں کی گئی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں