چور پکڑا گیا
عالمی برادری کو بھارت کے اس گھناؤنے جرم کا ضرور نوٹس لینا چاہیے اور اسے اس جرم کی قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔
عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کو پاکستان سے زیادہ بھارت میں پسند کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ مودی اور آر ایس ایس کی وہ انسان کش پالیسیاں ہیں جن کو عمران خان نے کھل کر اجاگر کیا ہے۔
بھارتی عوام مودی اور آر ایس ایس کی ہٹلرانہ پالیسیوں سے اس قدر بے زار ہوگئے ہیں کہ وہ مودی حکومت کو اب مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مودی پاکستان سے اس درجہ نفرت کرتا ہے کہ اس نے اقتدار سنبھالتے ہی کہا تھا کہ کانگریس نے پاکستان کو دو ٹکڑے کیا ہے، اب وہ بچے کچھے پاکستان کو ختم کرکے رہے گا۔ مقبوضہ کشمیر سے دفعہ 370 کا ہٹایا جانا اور پاکستان پر آئے دن حملے کی دھمکیاں دینا اسی کی کڑی ہے۔
پاکستان کو FATF میں پھنسانے والا بھی بھارت ہے۔ اس وقت مودی کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کرا دیا جائے مگر قدرت کے کھیل بھی نرالے ہیں کہ وہ پاکستان کو بلیک لسٹ کیا کراتا، اب خود ایف اے ٹی ایف کے شکنجے میں پھنسنے والا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردوں کا سہولت کار اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگانے والے بھارت کے خود دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کا چیمپئن ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ انکشاف کسی اور نے نہیں بھارت کے اسٹرٹیجک دوست امریکا کی وزارت خزانہ کی خفیہ دستاویزات میں کیا گیا ہے۔ عالمی ادارے فنانشل کرائمز انفورسمنٹ نیٹ ورک نے اپنی ایک رپورٹ میں اس کے شواہد پیش کر دیے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق بھارت کے ایک دو نہیں چوالیس بینک منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ ان بینکوں کے ذریعے 2011 سے 2017 کے درمیان ڈیڑھ ملین ڈالر سے زائد منی لانڈرنگ کی گئی۔ ان بینکوں میں بھارت کے اسٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف بڑودہ، پنجاب نیشنل بینک، کنارہ بینک اور یونین بینک جیسے بڑے بینک شامل ہیں۔ ان بینکوں نے سات سال کے عرصے میں 3201 غیرقانونی ٹرانزیکشنزکیے۔ بینکوں کے علاوہ نوادرات کے اسمگلرز اور انڈین پریمئر لیگ بھی غیر قانونی مالی سرگرمیوں کی مرتکب پائی گئی ہے۔ فنانشل کرائمز انفورسمنٹ نیٹ ورک کی رپورٹ میں بھارت کی جانب سے منی لانڈرنگ کے ذریعے خطے میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کا بھی انکشاف کیا ہے۔
بھارتی ریٹائرڈ میجر گورو آریا پہلے ہی بھارتی غیر قانونی رقم کو پاکستان میں دہشت گردوں میں تقسیم کرنے کا انکشاف کر چکا ہے بھارت ایک عرصے سے طالبان اور داعش سمیت کئی دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کر رہا ہے۔ بھارت بلوچستان میں ترقی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے خاص طور پر بلوچ نوجوانوں کو دہشت گردی پر اکسا رہا ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے میں پیش پیش بھارت کا کلبھوشن نامی جاسوس کو پاکستانی خفیہ اداروں نے رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا تھا۔
اس نے واضح طور پر پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔ بلاشبہ پاکستان اس وقت مختلف مسائل سے دوچار ہے مگر ان تمام مسائل میں سب سے گمبھیر ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ ہے۔ اس جال میں پاکستان کو پھنسانے والا بھارت ہے۔ اس نے اپنے مغربی دوستوں کی مدد سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کا مصمم ارادہ کر رکھا ہے تاکہ پاکستان معاشی طور پر مفلوج ہوکر دیوالیہ ہو جائے اور وہ پھر اس قابل نہ رہ سکے کہ بھارت کے سامنے کھڑا ہوسکے۔
بھارت مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر دہشت گردی کے جھوٹے الزامات عائد کرتا رہتا ہے۔ اس نے کشمیریوں کی آزادی کو روکنے کے لیے ظلم و جبر کا راستہ اختیارکر رکھا ہے۔ اس کی اس بربریت کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ اب بھارت نوازکشمیری لیڈر بھی بھارت سے بدظن ہوگئے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں واضح طور پرکہا ہے کہ اب وہ خود کو بھارتی شہری نہیں سمجھتا۔ کشمیر کا مسئلہ گزشتہ ستر برسوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔
بھارت کی یہ کوشش ہے کہ اسے کسی طرح ایجنڈے سے ہی نکال دیا جائے۔ اس سلسلے میں وہ کچھ دن قبل ایک ایسی چھچھوری حرکت کرچکا ہے مگر وہ اس میں مکمل ناکام رہا ہے۔ اس کی اس کوشش سے پوری دنیا پر واضح ہو گیا ہے کہ وہ اس مسئلے سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتا ہے کیونکہ کشمیر پر قبضہ قائم رکھنے کا اس کے پاس کوئی جواز نہیں ہے۔ بھارت مغربی ممالک کی مہربانیوں سے کبھی کا سلامتی کونسل کا مستقل رکن بن چکا ہوتا، اگر چین اس ناانصافی کے خلاف اپنا ویٹو پاور استعمال نہ کرتا۔ کشمیری اپنی آزادی کے لیے جو بھی جدوجہد کر رہے ہیں بھارت اسے دہشت گردی قرار دیتا ہے حالانکہ انھیں اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے کا حق خود اقوام متحدہ نے دیا ہے۔
بھارت کشمیریوں کی آزادی کے لیے سرگرم جیش محمد اور لشکر طیبہ کو پاکستانی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتا ہے جب کہ یہ دونوں تنظیمیں کشمیریوں کی خود اپنی پیداوار ہیں۔ اس نے ان تنظیموں کی وساطت سے کشمیریوں کو فنڈز فراہم کرنے کا جھوٹا الزام عائد کرکے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے جال میں پھنسا دیا ہے اس گھناؤنی سازش میں بھارت کی مغربی ممالک نے بھرپور مدد کی ہے۔ اب وہ انھی مغربی دوستوں کی مدد سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانا چاہتا ہے۔
اس وقت پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے اب اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کے ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا جانا ہے کہ اسے کس لسٹ میں رکھا جائے۔ چونکہ پاکستان پہلے ہی ایف اے ٹی ایف کی تقریباً تمام شرائط کو پورا کرچکا ہے چنانچہ یقینا بھارت اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔
اب خود بھارت کے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جانے کے ناقابل تردید ثبوت منظر عام پر آ چکے ہیں مگر وہ اپنے اس جرم پر پردہ ڈالنے کی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ عالمی میڈیا میں اس کے خلاف بہت کم لکھا جا رہا ہے۔ اس کے زرخرید اخبار اور چینلز میں اس خبر کو کوئی جگہ نہیں دی جا رہی ہے۔ پاکستان کو اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر بھارت کے اس جرم کو اجاگر کرنے کے لیے بھرپور کوشش اور محنت کرنا ہوگی۔
عالمی برادری کو بھارت کے اس گھناؤنے جرم کا ضرور نوٹس لینا چاہیے اور اسے اس جرم کی قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔ اس کی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بھیانک خطرہ ہے۔ وہ ایک زمانے سے عالمی امن کو تہس نہس کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رہا ہے۔ افغانستان میں امن کے قیام میں وہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے جس کا ادراک اب امریکا بھی کرچکا ہے اور اسی لیے اس نے اسے افغانستان کے معاملات سے الگ تھلگ کر دیا ہے، البتہ پاکستان کو ترجیح دی گئی ہے کیونکہ وہ افغان امن عمل کو ممکن بنانے کے لیے شروع سے مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے۔