سندھ میں ریکارڈ بارشوں اور بڑے پیمانے پر تباہ کاریوں کو ایک ماہ گزر جانے کے باوجود سندھ حکومت نے جانی و مالی نقصانات کا ازالہ نہیں کیا اور نہ ہی لاکھوں بے گھر خاندانوں کی مدد کی جاسکی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے 29 اگست کو کراچی کے چھ اضلاع سمیت میرپور خاص، عمرکوٹ، تھر پارکر سمیت حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع اور سانگھڑ و بے نظیرآباد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
آفت زدہ قرار دئیے گئے اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز اور ریونیو حکام کو نقصانات کا سروے کرکے تفصیلی رپورٹ مرتب کرنی تھی جس کے بعد قانون کے تحت سندھ حکومت پابند تھی کہ وہ آفت زدہ اضلاع میں تباہ کن بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کا ازالہ کرے تاہم اس حوالے سے سندھ حکومت نے کوئی پیشرفت نہیں کی۔
بارشوں کی تباہ کاریوں سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کی کاغذی کارروائی اور رسمی اعلان کو بھی ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا۔ کراچی میں طوفانی بارشوں کے دوران 60 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اربوں روپے کا قیمتی املاک و کاروبار کا نقصان ہوا۔ اسی طرح دیہی علاقوں میں لاکھوں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں بارش اور سیلاب سے متاثر ہوئیں جبکہ ایک لاکھ افراد کے گھر مکمل تباہ ہوئے مگر نقصانات کے ازالے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے تاحال کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
وزیراعلی مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو وفاقی حکومت کی مدد کے لیے خط لکھا اس کا کوئی جواب نہیں آیا تاہم سندھ حکومت نے بھی محکمہ ریلیف، پی ڈی ایم اے کے دستیاب فنڈز اور اپنے صوبائی بجٹ سے بھی نقصانات کے ازالے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
پی ڈی ایم اے سندھ کی دستیاب رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں 5 لاکھ خاندان بارشوں سے براہ راست متاثر ہوئے اور اس وقت بھی ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد افراد خیموں میں قیام پذیر ہیں۔ سندھ میں مجموعی طور پر 11 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین بارشوں سےمتاثر ہوئی جس میں تیار فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ اسی طرح کراچی میں 65 افراد سمیت پورے صوبے میں حالیہ بارشوں کے دوران 145 افراد جاں بحق اور 96 زخمی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صرف ضلع سانگھڑ میں 52 ہزار جانور ہلاک ہوئے دیگر اضلاع میں ہزاروں لائیو اسٹاک حالیہ بارشوں کے دوران ہلاک ہوئے اور لوگوں کا ذریعہ معاش ختم ہوا۔ سندھ حکومت نے متاثرہ علاقوں کو تاحال صرف آفت زدہ قرار دینے پر اکتفا کیا ہے اور کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے باوجود کوئی ازالہ نہیں کیا جاسکا۔
سندھ میں ایک لاکھ 13 ہزار مکانات مکمل تباہ اور ایک لاکھ 68 ہزار مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا کراچی میں طوفانی بارشوں کےت باہ کن اسپیل کے دوران لوگوں کی املاک کاروبار اور گھروں کو بری طرح نقصان پہنچا مگر سندھ حکومت یا کسی وفاقی ادارے نے قدرتی آفت سے متاثرہ شہریوں کی داد رسی کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔