دماغی کمزوری سے نجات کیسے حاصل کریں

کون سی عادات ہمیں ضعف دماغ میں مبتلا کرتی ہیں اور علاج کیا ہے؟


Hakeem Niaz Ahmed Diyal October 08, 2020
کون سی عادات ہمیں ضعف دماغ میں مبتلا کرتی ہیں اور علاج کیا ہے؟ ۔ فوٹو : فائل

کسی دانا کا قول ہے کہ ''ایک صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے''۔دماغ کی صحت مندی گویا پورے بدن انسانی کی تن درستی کی ضامن ہے۔

طبی ماہرین دماغ کو جسم انسانی کا ڈرائیور کہتے ہیں کیونکہ یہ جسم کے تمام افعال و اعمال کو کنٹرول کرتا ہے اور بدنِ انسانی کی تمام تر صلاحیتوں کا دارو مدار بھی دماغی کار کردگی پر ہو تا ہے۔

عضلات و اعصاب کے ذریعے سے جسم کے تمام نظام دماغ کے زیرِ انتظام افعال سر انجام دیتے ہیں۔دماغ ایک ایسی خود کار مشین ہے جو جتنی زیادہ استعمال ہو اتنی ہی تیز ہوتی ہے لیکن بسااوقات کچھ اندرونی یا بیرونی فیکٹرز کی وجہ سے دماغی کمزوری رونما ہونے لگتی ہے ۔

دماغی کام کرنے والے، درس و تدریس سے وابستہ افراد، وکالت اور اعصابی دباؤ کے ماحول میں رہنے والوں کو اکثر دماغی کمزوری کا سامنا ہو سکتا ہے۔علاوہ ازیں سودا ء کا غلبہ ہو جانے سے دماغی جھلیوں میں خشکی بڑھ جاتی ہے اور خلیات کو خون کی رسدبا ہم نہ ہو پا نے کی وجہ سے ذہنی صلاحیتوں میں کمزوری واقع ہونے لگتی ہے۔ اسی طرح دائمی نزلے میں مبتلا افراد کو بھی دماغی کمزوری کیا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔

جدید طبی تحقیقات کی رو سے دماغی میٹا بولزم میں خرابی پیدا ہو جانے سے دماغی پیغام رساں خامرات کی کار کردگی متاثر ہو نے کی وجہ سے دماغی کمزوری رو نما ہو نے لگتی ہے۔انسانی جسم میں وٹامن بی 12،زنک،کیلشیم،فولاد،آکسیجن اور فولک ایسڈ وغیرہ کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہو نے سے بھی انسانی دماغ کمزوری کا شکار ہوسکتا ہے۔

اسی طرح مسلسل سکون آور ادویات اور منشیات کے متواتر و بے دریغ استعمال کرنے سے دماغی شرائن تک خون کے سرخ ذرات کی با قا عدہ رسد میں رکاوٹ پیدا ہونا،بلڈ پریشر،ذیا بیطس، دائمی قبض، اچانک حادثات، ذہنی صدمات، طویل عرصے تک نیند پو ری نہ ہو سکنا، مقاصد میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا ہونا اورازدواجی الجھنوں میں گھرے رہنا ،متواتر اور لگاتار سوچتے رہنے اورتفکرات میں گھرے رہنے سے اعصابی نظام درہم برہم ہو کر دماغی کمزوری لاحق ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں ۔

دماغی کمزوری کاگھریلو علاج

مغز اخروٹ کی ساخت کا جائزہ لیا جائے تو وہ ہوبہو انسانی دماغ سے مشابہہ دکھائی دیتی ہے۔طبی ماہرین مغز اخروٹ کو دماغی کمزوری دور کرنے کے لیے بے حد مفید بتاتے ہیں۔اسی طرح وٹامن اے،ای ،زنک،کیلشیم،فولاد،تھایا مین،آکسیجن اور فولک ایسڈ وغیرہ کے ماغذغذائی اجزاء کا روز مرہ لازمی استعمال کرنا دماغ کے لیے بہترین ٹانک کا کام کرتا ہے۔ دماغی کمزوری سے بچنے اور یاد داشت بڑھانے کی چند مفید ِآسان اور گھریلو طبی تراکیب درج ذیل ہی:

جب متواتر ذہنی دباؤ میں رہنے کے سبب دماغی کمزوری کا سامنا ہو تو زرشک شیریں ایک چمچی( چائے کا چھوٹا چمچ ) عرق گلاب میں بگھو کر صبح نہار منہ زرشک شیریںکھا کر عرق گلاب پی لیا جائے۔اگر نظر کی کمی کے باعث دماغی کمزوری لاحق ہو تو مغز بادیاں،مغز کشنیز،مغز بادام اور مصری ہم وزن ملا کر سفوف بنالیں۔رات کو سوتے وقت ایک چمچ گائے کے نیم گرم دودھ کے ساتھ کھا کر بغیرکچھ مزید کھائے پیئے سو جائیں۔

دماغی کمزوری دور ہو نے کے ساتھ ساتھ بینائی بھی تیز ہو جائے گی۔ جب دماغی کمزوری کی وجہ سے سر کے بال بھی سفید ہونے لگیں تو مربہ ہرڈ ایک پاؤ،مرچ سیاہ 10 گرام اور الائچی سبز 5 گرام باہم مرکب بنا کر ایک چمچ نہار منہ متواتر کھانے سے دماغی کمزوری سے نجات بھی ملے گی اوربال سفید ہونا بھی رک جائیں گے۔

عام دماغی کمزوری دور کرنے کے لیے بہترین چند گھریلو طبی تراکیب درج کی جاتی ہیں۔

برہمی بوٹی 1گرام،مغز بادام 7عدد فلفل سیاہ 3عددخشخاس 1گرام ر ات کو پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ بطریق سردائی گھوٹ کر تازہ مکھن10گرام شامل کرکے استعمال کریں ۔ مغز بادام50 گرام، مغزسونف 50گرام، مغز کشنیز 50 گرام ،اسطوخودوس50 گرام، فلفل سیاہ 10 گرام اور مصری 100 گرام سفوف بنا کر رات کو سوتے وقت ایک چمچ چائے والا کھا کر دودھ کاایک گلاس پی لیا جائے۔ چنے سیاہ بھنے ہوئے (چھلکا اترا ہو) 100 گرام،مغز بادام شیریں 100گرام ،دیسی شکر 200گرام اور دیسی گھی ایک پاؤ باہم مرکب بنا کر صبح نہار منہ ایک بڑا چمچ کھا کر نیم گرم دودھ پی لیں۔ مربہ ہرڈ دو عدد رات کوسوتے وقت دھو کرکھا کر دودھ پینا بھی بہترین فوائد کا حامل ہے۔مربہ آملہ دو عدد نہار منہ کھانا یا مربہ آملہ،مربہ ہرڈ،مربہ سیب اور مربہ گاجر باہم ملا کر اس میں ورقِ نقرہ کا اضافہ کر کے نہار منہ 50 گرام کھا کر دودھ پینا کمال تاثیر رکھتا ہے۔

گاجر کا حلوہ ،جوس اور تازہ کچی گاجر کھانا بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔ دار چینی اور ادرک کا قہوہ پینا یا دار چینی کو پیس کر اس میں شہد ملا کر نصف چمچ چائے والا رات کو سوتے وقت کھا لیا جائے۔دیسی انڈے کا استعمال کرنا بھی دماغ کے لیے بہترین غذا ہے۔دودھ اور کچا انڈہ پھینٹ کر پینا دماغی اور جسمانی کمزوری دور کرنے کا شاندار قدرتی ذریعہ ہے۔اسی طرح نیم برشت انڈ ے کی زردی میں سونٹھ نصف چمچ ملا کر کھانا دماغ کی مضبوطی کے لیے بے مثال ہے۔ عود اور جدوار کو شہد میں ملا کر چاٹنا بھی بہترین ہے۔

دیسی گھی کا استعمال بھی دماغی صلاحیتوں میں اضافے کا ذریعہ ہے۔دیسی گھی کے حوالے سے ایک مشہور ضر ب المثل بھی ہے کہ''ددھ ودھا وے بدھ تے گھی ودھاوے کھوپڑی'' ۔سر میں لبوب سبعہ ،روغن بادام اور پرانے روغن زیتون کا مساج کرنے سے بھی یاد داشت اور حافظہ زیادہ ہوتا ہے۔

پاؤں کے تلووں پر روغن مالکنگنی سے مالش کرنے سے بھی دماغ کو طاقت ملتی ہے۔اسی طرح دیسی کدو کے گودے سے پاؤں پر مساج کرنے سے بھی دماغ کو تراوت میسر آتی ہے۔ کیلا وکھجور ملک شیک کا استعمال کرنا بھی لاجواب فوائد کے حصول کا سبب بنتا ہے۔رات کو چند بادام کی گریاں دودھ میں بھگو کر صبح نہار منہ گرائنڈ کر کے پینا بھی بہترین غذائیت کا سبب بنتا ہے۔خشک میوہ جات، سیب، کیلا، آم، کھجور، انگور، مچھلی، بٹیر اور دیسی مرغ کا متواتر گوشت کھانا دماغی کمزوری سے نجات دلاتاہے۔

کستوری،عنبر،صندل،گلاب اور زعفران کی خوشبو سونگھنا بھی دماغ کی مضبوطی کا سبب بنتی ہے۔ رات کی نیند ذہنی و جسمانی صحت مندی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔لہٰذا رات کو متواتر 6 سے 8 گھٹے سونا بھی دماغی طور پر مضبوطی کا باعث بنتا ہے۔ دماغی کمزوری دور کرنے میں ورزش کا بھی بنیادی کردار مانا جاتا ہے۔

دماغ کی جانب دوران خون کو بڑھانے والی ورزشیں جن میں الٹا لٹکناسب سے بہترین اور موثر طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ترو تازہ آب وہوا میں تیز دوڑنا، تیراکی کرنا، طویل رکوع و سجود اور یوگا ورزشیں بھی دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے بے حد فائدہ مند سمجھی جاتی ہیں۔مثبت انداز فکر،حسن سلوک اور اخلاق حسنہ اپنانے سے بھی دماغ تر وتازہ اور پرسکون رہتا ہے۔دماغی سکون اور ترو تازگی بھی دماغ کی استعداد بڑھانے میں ممدو معاون ثابت ہوتے ہیں۔

پرہیز

فاسٹ فوڈز، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، بیگن، بڑا گوشت، تیز مسالہ جات، چاول، کافی، زیادہ چائے،سگریٹ ومنشیات نوشی، چکنائیاں، مٹھائیاں،بادی و ترش اجزاء سے مکمل پرہیز کریں۔ یاد رہے کہ دھنیا خشک اورپیاز کا بکثرت کھانا اور دن کے وقت زیادہ سونا بھی دماغی کمزوری کا باعث بنتے ہیں۔لہٰذا خشک دھنیا اور کچی پیاز کے استعمال میں اعتدال لاکر بھی ہم دماغی کمزوری سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

الٹا اور لیٹ کر پڑھنے،کھانے کے فوری بعد نہانے اور سونے، فضول سوچنے، بات بے بات غصہ کرنے، اداس رہنے اور بعد از عصر سونے سے اجتناب کریں۔منفی طرز عمل،بد سلوکی اور اخلاق رذیلہ سے ممکنہ طور پر دور رہا جائے۔وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ ہماری ان معروضات پر عمل پیرا ہونے سے خاطر خواہ حد تک دماغی کمزوری کے عارضے سے بچا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں