کنری میں زرعی پانی کا خود ساختہ بحران شدت اختیار کر گیا

پانی کی چوری اور محکمہ آبپاشی کی اقربا پروری کی وجہ سے زرعی پانی آخری سرے کے کاشتکار تک پہنچ نہیں پاتا


Nama Nigar December 20, 2013
کنری کیلیے آبپاشی سب ڈویژن کی8شاخوں میں سے صرف3شاخیں21 روزہ وارہ بندی کے تحت چلائی جاتی ہیں. فوٹو: فائل

ضلع عمرکوٹ کی تحصیل کنری میں زرعی پانی کا خود ساختہ بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔

جس کی وجہ سے زراعت کا شعبہ تباہی کے دہانے پہنچ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں تحصیل کنری کا علاقہ، سرخ مرچ، کپاس، گندم، سورج مُکھی و دیگر زرعی اجناس کی پیداوار کے حوالے سے مشہور ہے، لیکن دستیاب زرعی پانی، مقامی طور پر بڑھتی ہوئی سیاسی مداخلت، اگلے سروں پر پانی کی چوری اور محکمہ آبپاشی کی اقربا پروری کی وجہ سے زرعی پانی آخری سرے کے کاشتکار تک پہنچ نہیں پاتا۔ علاقے کے ایک آباد گار عبدالغفار کا کہنا تھا کہ مڈ کے جتنے بھی زمیندار ہیں تمام واٹر کورس ان کے ٹوٹے ہوئے ہیں، غیر قانونی طور پر ری ڈیزائن غیر قانونی طور پر لفٹ مشینیں جو ہیں وہ لگا دی گئی ہیں اور بوسٹاں کا جو پانی ہے وہ ٹیل تک نہیں پہنچ پا رہا۔ سماجی رہنماء محمد علی جونیجو کا کہنا تھا کہ یہاں اس علاقے میں سیاست ہی سیاست جو ہے وہ بھی پانی پر ہورہی ہے یہ یہاں جو حکمران پارٹی جو ہے۔



وہ اُس میں جو شامل ہو جاتا ہے وہ اپنا واٹر کورس توڑ کے اور اپنی زمینوں کو سو فیصد آبادکرتا ہے۔ واضع رہے کہ کنری کیلیے آبپاشی سب ڈویژن کی8شاخوں میں سے صرف3شاخیں21 روزہ وارہ بندی کے تحت چلائی جاتی ہیں۔ علاقے میں پی پی پی کے ایم این اے نواب محمد یوسف تالپور کا کہنا ہے کہ مٹھڑاو کینال اور نبی سرکی کی بھل صفائی کے بعد پانی کی صورتحال بہت بہتر ہے اب اس میں اتنا ضرور ہے کہ ایریگیشن ڈپارٹمنٹ لوکلی اتنا نااہل ہے کہ جس طرح اس کو مینج کرنا چاہیے وہ مینج کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے۔ دوسری جانب زرعی پانی نہ ملنے کی وجہ سے آخری سرے کی ہزاروں ایکڑ پر مشتمل قابل کاشت زرخیز زرعی اراضی تیزی کے ساتھ بنجر و سیم زدہ اور اس میں خود رو جھاڑیاں اگ گئی ہیں، جبکہ علاقے میں گندم کی بوائی کا بھرپور آغاز ہو چکا ہے، اگر زرعی پانی کی موجودہ صورتحال برقرار رہی تو گندم کا مطلوبہ پیداواری حدف حاصل نہ ہو سکے گا۔ آبادگاروں کا کہنا ہے کہ محکمہ آبپاشی اگر آخری سرے تک زرعی پانی کی رسائی یقینی بنا لے تو آبادگار ملک کیلیے کثیر زرمبادلہ فراہم کر سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں