روپے کی قدر میں اضافہ کیا وزیرخزانہ کے دعوے سچ ثابت ہونگے

ڈالر سستا تو ضرور ہوا لیکن اب بھی لوگوں کو اس کے98روپے کی سطح پر آنے کا انتظار ہے۔


Express Report/کاظم عالم December 22, 2013
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا دعویٰ ہے کہ روپے کی قدر دوبارہ کم نہیں ہوگی فوٹو: فائل

ISLAMABAD: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے روپے کو ڈالر کے مقابلے میں مستحکم کرنے کے حوالے سے گرما گرم بیانات فارن ایکسچینج مارکیٹ میں استحکام کا باعث بنیں گے۔

ڈالر سستا تو ضرور ہوا لیکن اب بھی لوگوں کو اس کے98روپے کی سطح پر آنے کا انتظار ہے، 2 سے19 دسمبر کے دوران انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 1.9 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر اسی عرصے کے دوران3.1 فیصد بڑھی۔ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں روپے کی قدر میں9 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ گزشتہ30 سال کے دوران صرف2002 اور2003 میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا۔ کسب سکیورٹیز کے مطابق دسمبر میں روپے کا مضبوط ہونا گزشتہ30 سال کے دوران چوتھے نمبر پر ہے۔ وزیرخزانہ کی سٹہ بازوں کو وارننگ کے حیران کن نتائج نکلے ہیں۔ انکی سٹے بازوں کو دھمکیوں کے اثرات دسمبر کے پہلے ہفتے میں نظر آنا شروع ہوئے تھے۔ پاکستان کو برطانوی ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ سے144 ملین ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک سے137 ملین ڈالر اور مختلف اداروں سے149ملین ڈالر ملے،505 ملین ڈالر کے اضافے نے12سال کے کم ترین2.9 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر کو13دسمبر کو3.4 ارب ڈالر پر پہنچا دیا۔



جس سے روپے پر دبائو کم ہوا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا دعویٰ ہے کہ روپے کی قدر دوبارہ کم نہیں ہوگی مگر کیا ایسا ممکن ہے؟ اکثر ماہرین وزیر خزانہ کے دعوے سے اتفاق نہیں کرتے۔ کسب سیکیورٹی ریسرچ کے تجریہ کار فرخ خان کا کہنا ہے کہ جون میں ڈالر112 روپے پر جانے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں آئی، دسمبر2012 میں جب زرمبادلہ کے ذخائر13.5 ارب ڈالر پر تھے، اس وقت ڈالر98 روپے کا تھا، روپے کی قدر میں حالیہ اضافہ عارضی ہوسکتا ہے۔ ایک اور بروکر ہائوس گلوبل سیکیورٹیز کا اندازہ ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پر ڈالر109 روپے کا ہوگا۔ ایک بڑے بینک کے فارن ایکسچینج ڈیسک کے سربراہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ جون 2014 کے اختتام پر ڈالر110 روپے کے اردگرد ہوگا، ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارہ معمول سے زیادہ ہے جس سے روپے پر دبائو آئیگا۔ سٹیٹ بنک کے جاری کردہ ڈیٹاکے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ1.8 ارب ڈالر ہے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران خسارہ 684 ملین ڈالر تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں