سپریم کورٹ کے جج سے ملاقات کرنے والے سائل پر جرمانہ

میں تو سمجھا میرا کامران نامی کزن ملنے آیا ہے، جسٹس مظہر عالم


اسپیشل رپورٹر November 24, 2020
میں تو سمجھا میرا کامران نامی کزن ملنے آیا ہے، جسٹس مظہر عالم

سپریم کورٹ نے سائل کی جانب سے جج سے رابطہ کرنے پر ایک لاکھ جرمانہ کردیا ۔ سائل نے عدالت سے باقاعدہ معافی بھی طلب کی جسے منظور کرتے ہوئے سائل کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی نہ کی گئی۔

سپریم کورٹ میں زوار خان اور ھاگی رحمان کے درمیان گھر کے تنازعہ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت سائل کی جانب سے سپریم کورٹ جج کو گھر پر اپروچ پر کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیا۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا اس کیس میں کامران بنگش کون ہے ، جس پر سائل کھڑا ہو تو معزز جج صاحب نے کہا کیا آپ سمجھتے ہیں عدالتیں انصاف نہیں کرتیں ؟۔ سائل کامران بنگش نے موقف اپنایا کہ میں نے صرف میرٹ پر ہی فیصلہ کرنے کی استدعا کی تھی۔

جسٹس مظہر عالم نے کہادو خاندانوں کے جھگڑے کی وجہ سے چاہتے تھے معاملہ حل ہو جائے۔ لیکن آپ نے جج کو رابطے کی کوشش کی ۔ابھی آپ کو جیل بھیجیں گے تو آپ کو میرٹ پر فیصلے کا معلوم ہوگا، میں تو سمجھا میرا کامران نامی کزن ملنے آیا ہے۔

جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ایک گھنٹہ درخواست گزار میرے ڈرائنگ روم میں بیٹھا رہا جس پر سائل کے وکیل اور والد نے موقف اپنایا کہ بچہ ہے، غلطی پر معافی مانگتا ہوں۔

جسٹس مظہر عالم نے کہا کوئی ان پڑھ ایسا کرتا تو معاف کردیتے، میں ڈرائنگ روم آ یا تو اس نے مجھے کہا میرا کل آپ کے ہاں کیس ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کوئی درخواست گزار ایسے جج کو ملنے کی جرات کیسے کر سکتا ہے ؟جج سے ملنے کی بات اس کے ذہن میں کیسے آئی، انجینئرنگ گریجویٹ شخص جیل جائے گا تو جج سے ملنے کا معلوم ہوگا تاہم سائل کے والد اور وکیل کی جانب سے غیر مشروط معافی پرعدالت کا کامران بنگش کو فوری ایک لاکھ جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

والد رحمان بنگش کی جانب سے ایک روز کی مہلت کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے تسلیم نہ کیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آج ہی جرمانہ ادا ہوگا یا جیل جاؤ گے جس کے بعدعدالت نے جرمانہ ادا کرنے تک کامران بنگش کو باہر نہ نکلنے کا حکم دیا اور سماعت میں وقفہ کردیا جس کے بعدرحمان بنگش جرمانہ کی رقم عدالت میں لے کر آئے۔

دوبارہ سماعت میں جسٹس عمر عطا بندیا ل نے کہاآپ کو عدالت کے وقار کا احترام کرنا ہوگا، بعض صورتوں میں ملزم کو جیل بھیجنا قابل اصلاح نہیں ہوتا،کیس ایک فریق کامران بنگش نے جج کو اپروچ کرنے کی کوشش کی، تاہم نوٹس لینے پر ملزم نے خود کو عدالت کے سامنے سرنڈر کیا،عدالت سے غیر مشروط طور پر معافی مانگی،ملزم نوجوان ہے اور اس کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا رہی ملزم کی غیر مشروط معافی قبول کی جاتی ہے،تاہم ملزم کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ایدھی فاوٴنڈیشن میں جمع کروانا ہوگا جس کے بعد جسٹس مظہر عالم نے کیس کی مزید سماعت سے انکار کردیا سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔