سستی شہرت کے لئے ایشو بنانے کا شوق نہیں لیلیٰ
سستی شہرت کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ شوبز انڈسٹری میں میرا ایک نام اور مقام ہے جس کے لیے میں نے محنت کی ہے، لیلیٰ
شوبز کا مرکز اب کراچی بنے گا، لیلیٰ ۔ فوٹو: فائل
فلم انڈسٹری کی بحالی تین سال میں بننے والی ایک فلم سے نہیں، سالانہ دس سے بارہ فلمیں بنانے سے ممکن ہے، ٹی وی نے فلمی فنکاروں کو نئی زندگی دی ہے۔
ان خیالات کا اظہار اداکارہ لیلیٰ نے ''ایکسپریس'' کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ لیلیٰ نے کہا سال رواں میں کامیاب ہونے والی فلمیں کراچی میں بنائی گئیں جس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ٹی وی کی طرح فلم انڈسٹری کا مرکز بھی کراچی ہی بنے گا، لاہور جو کسی وقت میں فلم انڈسٹری کا گڑھ تھا اب ویران ہو چکا ہے، اس کی ویرانیاں ختم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، اب بھی جب نئی پاکستانی فلموں کو بالی ووڈ کے مقابلے میں زیادہ پسند کیا گیا، اس کے باوجود فلم ٹریڈ کے نامور پروڈیوسرز اور ہدایتکاروں کی طرف سے سردمہری سمجھ سے بالاتر ہے، پہلے یہ شور مچایا جاتا رہا کہ بالی ووڈ فلموں کی وجہ سے ہماری فلموں کو سینما اور فلم بین رسپانس نہیں دینگے۔
لیلیٰ نے کہا کہ ٹی وی پر کام کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا، میرے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ شاید سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے ایشو بناتی ہوں،بھئی مجھے اس طرح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ شوبز انڈسٹری میں میرا ایک نام اور مقام ہے جس کے لیے میں نے محنت کی ہے، فلم انڈسٹری کی بربادی کے ذمے دار ہم خود ہیں کیونکہ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر سمیت سبھی نے وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھنے کی بجائے صرف اپنے بارے ہی میں سوچا، اگر ہم وقت سے پہلے ہی نئی آنیوالی تبدیلیوں، ثقافتی یلغار اور سیٹلائٹس چینلز کا ادراک کرتے ہوئے جدید فلم میکنگ اور اچھوتے موضوعات کو لے کر چلتے تو شاید آج اسٹوڈیوز کو تالے لگتے نہ سینما ہالز ہی گرتے، کامیابی ہمیشہ انھیں ملتی ہے جو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے نئے سرے سے کام کریں۔
شہزاد رفیق، سید نور، جاوید شیخ جیسے مخلص لوگ ہیں جو اس کی بحالی کے لیے حقیقی معنوں میں کوششیں کر رہے ہیں مگر ان کی محنت اور جدوجہد اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک فلم انڈسٹری کے تمام لوگ ان کے ساتھ تعاون نہیں کرینگے ۔ فلم انڈسٹری کے موجودہ حالات کو دیکھ کر بے حد دکھ ہوتا ہے مگر جس طرح سے نئے لوگ فلم میکنگ میں آرہے ہیں ان کی کاوشیں دیکھ کر لگ رہا ہے کہ جلد ہی سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا۔ لیلیٰ نے کہا کہ میڈیا اور فنکار کا چولی دامن کا ساتھ ہے ہم ایک دوسرے سے الگ نہیں رہ سکتے۔
اداکارہ نے کہا کہ فلم، ٹی وی اور اسٹیج تینوں شعبوں میں کام کرنے کا تجربہ رکھتی ہوں بلکہ اردو پنجابی کے ساتھ پشتو فلمیں بھی کیں اور مجھے مزید پشتو فلموں کی آفرز ہیں انکاکہنا تھا کہ تھیٹر کا اپنا ہی ایک مزہ ہے مگر باقاعدگی کی بجائے منتخب ڈراموں کا حصہ بنتی ہوں، فلم کی طرح اسٹیج ڈراموں میں بھی مجھے اچھا رسپانس ملا ہے ۔ ٹی وی اور فیشن انڈسٹری پاکستان میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اس سے بہت سا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ان دنوں ایک ٹی وی ڈرامہ سیریل کی بات چیت چل رہی ہے جس میں مرکزی کردار کرونگی، ذاتی طور پر کامیڈی کردار کرنے کی خواہشمند ہوں۔