رواں سال 38 دھماکوں میں اہم شخصیات سمیت 150 افراد جاں بحق

جسٹس مقبول باقر،متانت علی،امام بارگاہوں،مساجد، رینجرز، پولیس اوراہم شخصیات پر حملے کیے گئے.


Muhammad Yaseen December 30, 2013
کئی دہشت گرد اپنے ہی بموں کا نشانہ بن گئے،سیکیورٹی اداروں نے13دھماکوں کے مجرم پکڑے،11مئی کو3 دھماکے کیے گئے۔ فوٹو: فائل

شہر بھر میں سال2013 کے دوران 38بم دھماکوں کے دوران فوجی ، رینجرز ، پولیس اور سیاسی جماعت کے کارکنان سمیت150 عام شہری ہلاک جبکہ 428 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

سی آئی ڈی سمیت پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے13 بم دھماکوں میں ملوث ملزمان سمیت100سے زائد لیاری گینگ اورار کالعدم تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی کے کارندوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے ایک ہزار224 کلو دھماکا خیز مواد ، 100سے زائد ڈیٹونیٹر، 38 کلاشنکوف اور 14 رائفلوں سمیت مختلف اقسام کا اسلحہ ، دستی بم ، بال بم اور دھماکوں میں استعمال ہونے والا دیگر سامان برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے ، پولیس مقابلوں میں تحریک طالبان اور کالعدم لشکر جھنگوی کے 15 دہشت گرد مارے گئے،تفصیلات کے مطابق شہر میں رواں سال38 بم دھماکوں میں دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں، پولیس اور سیاسی تنظیموں کے ساتھ عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں کے باوجود بم دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا۔

یکم جنوری کو عائشہ منزل کے قریب موٹر سائیکل میں نصب بم پھٹنے سے 4افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 45 افراد زخمی ہوگئے، 3مارچ کو ابوالحسن اصفحانی روڈ پر رابعہ فلاورز کے قریب کیے جانے والے بم دھماکے میں50 افراد جاں بحق جبکہ3 درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے،11 مارچ کو قائد آباد خرم آباد میں پان کے کیبن کے پاس بم دھماکے میں2 افراد جاں بحق اور12 افراد زخمی ہوگئے، 15 مارچ کو نیو مظفر آباد کالونی میں کیبل آفس پر حملے اور دھماکے میں3 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوگئے،4اپریل کورنگی نمبر5 میں بھٹائی رینجرز کے دفتر پر ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں4 افراد جاں بحق اور3 زخمی ہوگئے،23 اپریل کو پیپلز چورنگی کے قریب بم دھماکے میں متحدہ قومی موومنٹ کے انتخابی دفتر کو نشانہ بنایا گیا جس میں 2 افراد جاں بحق جبکہ10افراد زخمی ہوگئے،25 اپریل کو شاہراہ نورجہاں پر بم دھماکے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ7افراد زخمی ہوگئے۔

26اپریل کو بلدیہ ٹائون میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران رکشے میں نصب بم پھٹنے سے3 افراد جاں بحق جبکہ 16افراد زخمی ہوگئے تھے،27 اپریل کو اورنگی ٹائون میں ایم کیو ایم کے یونٹ آفس کے قریب بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور34 افراد زخمی ہوگئے، 27اپریل کو لیاری کلاکوٹ ہری مسجد کے قریب بم دھماکے میں3 افراد جاں بحق اور25 افراد زخمی ہوگئے، 2 مئی کو برنس روڈ میں باب السلام مسجد کے قریب ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس کے قریب بم حملے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ7افراد زخمی ہوگئے تھے، 4 مئی کو عزیز آباد مور پارک کے قریب ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر کے قریب بم حملے میں3 افراد جاںبحق جبکہ 23 زخمی ہوگئے،7مئی کو محمود آباد میں دیسی ساختہ بم دھماکے میں20 افراد زخمی ہوگئے،11مئی کو 3 بم دھماکے ہوئے جن میں دائود چورنگی پر اے این پی کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکے میں11افراد جاں بحق اور 13زخمی ہوگئے 11مئی کو ہی پیر آباد اسلامیہ کالونی میں بس میں بم دھماکے سے ایک شخص جاں بحق اور11افراد زخمی ہوگئے، 11مئی کو ہی منگھوپیر میں خودکش موٹر سائیکل سوار حملہ آور رینجرز اہلکاروں سے ٹکراگئے جس میں 2 مبینہ دہشت گردوں اور رینجرز اہلکاروں سمیت7 افراد جاں بحق ہوگئے۔



26 جون کو برنس روڈ کے قریب جسٹس مقبول باقر کے قافلے کو موٹر سائیکل میں نصب بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس میں 6 پولیس اہلکاروں سمیت9افراد جاں بحق اور16زخمی ہوگئے،10جولائی کو جمشید کوارٹر میں بلاول ہائوس کے چیف سیکیورٹی آفیسر بلال شیخ کی گاڑی پر خودکش حملے میں بلال شیخ سمیت3 افراد جاں بحق اور 12زخمی ہوگئے تھے،21 جولائی کو عیسیٰ نگری لیاری ایکسپریس وے کے قریب میونسپل کمشنر متانت علی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں انکا محافظ جاں بحق اور 8 افراد زخمی ہوگئے، اسی روز پٹیل پاڑہ میں ایک مکان کے اندر بارودی مواد تیاری کے دوران پھٹ جانے سے 3 مبینہ دہشت گرد مارے گئے، 31 جولائی کو منگھوپیر میں رینجرز کی موبائل کو نشانہ بنایا گیا جس میں2 افراد زخمی ہوئے، 7 اگست کو میوہ شاہ روڈ جھٹ پٹ مارکیٹ کے قریب ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں11 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 25 زخمی ہوگئے۔

22 اگست کو کورنگی عوامی کالونی میں پاک فوج کے ٹرک کو نشانہ بنایا گیا جس میں2 جوان شہید جبکہ 17 افراد زخمی ہوگئے، 14ستمبر کو قائد آباد میں دھماکے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، 6اکتوبر کو بلدیہ کے علاقے اتحاد ٹائون میں بم دھماکے میں ایک شخص زخمی ہوا،7اکتوبر کو سائٹ میں ہونے والے دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ7 اور8اکتوبر کی درمیانی شب اورنگی ٹائون میں کیے جانے والے بم دھماکے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ، 10اکتوبر کو ایم پی آر کالونی منگھوپیر اجتماع گاہ روڈ پر موٹر سائیکل پر بم لے جاتے ہوئے پھٹنے سے دھماکے میں3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے،24 اکتوبر کو ٹمبر مارکیٹ لیاری میں بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ3 افراد زخمی ہوگئے، 22 نومبر کو انچولی میں گولڈن پان شاپ کے قریب2 موٹر سائیکلوں میں یکے بعد دیگرے2 دھماکوں میں6 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے،12دسمبر کو لانڈھی89 میں کیے جانے والے دھماکے میں رینجرز کو نشانہ بنایا گیا، دھماکے میں رینجرز اہلکار سمیت3 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

20 دسمبر کو پرانی سبزی منڈی کے قریب پولیس افسر شفیق تنولی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں3 افراد جاں بحق جبکہ30 افراد زخمی ہوگئے ، 24 دسمبر چہلم حضرت امام حسینؓ کے موقع پر ایم اے جناح روڈ ، مومن آباد اورنگی اور پیر آباد قصبہ موڑ کے قریب ایک گھنٹے میں 4 بم دھماکے ہوئے جن میں 4 افراد جاں بحق اور 18افراد زخمی ہوگئے، شہر میں ہونے والے بم دھماکوں کے حوالے سے ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کا کہنا ہے کہ سی آئی ڈی نے رواں برس مجموعی طور پر 100سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا جن میں سے56 کا تعلق لیاری گینگ وار، 28 کالعدم لشکر جھنگوی اور کالعدم تحریک طالبان کے کارندے شامل ہیں، پولیس مقابلوں کے دوران کالعدم تحریک طالبان کے9 اور کالعدم لشکر جھنگوی کے6 کارندے مارے گئے،رواں سال شہر کے کئی علاقوں اور خاص طور پر لیاری میں دستی بم اور کریکر کے لاتعداد دھماکے ہوئے جن میں انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں، سی آئی ڈی نے دعویٰ کیا کہ شہر میں ہونے والے38 بڑے بم دھماکوں میں سے13بم دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ ملزمان کے قبضے سے 1224کلو دھماکا خیز مواد38 کلوشنکوف 14رائفل 100 سے زائد ڈیٹونیٹر اور دیگر اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔