در بدرخاک بسر عوام اور سیاست
ملکی سیاست کے اس دوراہے پر عملی طور سے ملکی معاملات کو روبوٹ کی صورت چلائے جانے کاخیال عوام میں دن بدن تقویت پارہا ہے۔
WASHINGTON:
ایک جانب بھوک وپیاس سے تڑپتے، بلکتے عوام جن کی قوت خریدکی طاقت سے اشیائے خورونوش کی ہوش ربا قیمتوں میں دم توڑچکی ہے تو دوسری جانب تعلیمی اخراجات کے بڑھتے ہوئے رجحان اورعلاج ومعالجے کی دوائیوں کی آسمان سے بات کرتی قیمتوں کی وجہ سے محروم ہوتی عوام کی اکثریت سے دہری ہوتی ہوئی کمریں ہیں۔
اسی درمیان موجودہ تبدیلی سرکار کی عوام دشمن پالیسی سے ہزاروں کی تعداد میں بے روزگار ہوتے نوجوان اور افراد جن کی اکثریت گھر چلانے سے محروم کردی گئی ہے اور ارباب اختیار نیرو کی بانسری بجاتے مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کے برعکس کرپشن، کرپشن کا راگ الاپتے خود شوگر مافیا اور آٹا مافیا سے بلیک میل ہوکر اربوں روپے کے غبن کو اب تک تلاش کرنے سے محروم ہیں۔
کمیشن اور احتساب کے بے ڈھب نعرے میں حکومت کرنے میں مست ہیں، جب کہ دوسری طرف ہماری سیاست کی وہ خرمستیاں ہیں،جو عوام میں احساس شکست و ناامیدی کے ساتھ نان نفقے اور اپنے بچوں کے مستقبل بچانے میں ''عوام، عوام'' پکارنے والے حکمرانوں سے مایوس ہوتے ہوئے خود کشیوں اور قتال پر سربریدہ لاشوں کے ساتھ اپنی داد و فریاد کی طاقت کو بھی بے اثر دیکھ رہے ہیں۔
جب کہ حکمران طاقتور طبقات اپنے دفاع اور پر آسائش زندگی کے لیے ملکی آئین وقانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے من پسند چاپلوس افراد کو خزانے پر بوجھ ڈال کر نوکریاں بانٹ رہے ہیں۔ عوام کے ضمن میں ملازمین کی بھرتی کا راگ الاپ کر عام محنت کش اور روزگار سے وابستہ افراد کو انتہائی دھڑلے کے ساتھ بے روزگار کرکے پناہ گاہ اور غریبوں کے لیے دسترخوان کھول کر عوام میں محنت و مشقت اور صلاحیت کی رگ کو ختم کرنے میں جتے ہوئے ہیں،جب کہ اس کارنامے کو انصاف بر مبنی ''ریاستِ مدینہ'' کی تاویلات میں الجھا کر محروم عوام کی ''بلیک میلنگ'' کاکاروبار کررہے ہیں۔
پاکستانی سیاست اورکاروبار حکومت کے بارے میں وضاحتوں اور بیانات کا نہ رکنے والے سلسلے کو تجزیہ کارکے علاوہ جرائد واخبارات بھی تبصروں اور تجاویزکی صورت میں شدومدکے ساتھ سیاست دانوں سمیت حکمرانوں اور آئینی معاملات میں طاقتور قوتوں کے پردے چاک کررہے ہیں۔
اس تمام تر صورتحال میں حکومتی کارکردگی عوام کے مسائل سے ہٹا کر اپوزیشن کے خلاف کرپشن کے منفی پروپیگنڈے کی جانب موڑ کر حکومت ایک ایسا بیانیہ عوام تک پہنچانے میں مصروف عمل ہے کہ گویا ملک تباہ وبرباد کردیا گیا ہے اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت ملکی بہتری کے لیے ازسرنوکوشش کر رہی ہے، جس کا نتیجہ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور خراب گورننس ہے،جب کہ اس کے برعکس عوام کا تجربہ ملک کی بیڈ گورننس کے علاوہ کسی بھی سمت میں حکومت کی کارکردگی صفر ہے کے برابر نظر آتا ہے،بلکہ عوام میں یہ تاثر ہے کہ ملک میں جان بوجھ کر لاقانونیت کی ایک ایسی فضا قائم کردی گئی ہے جس کے سدباب کی کوئی حکومتی کوشش نظر نہیں آتی،وہ چاہے ہزارہ قبیلے کے بے گناہ مزدوروں کا قتل ہو یا موٹر وے کی عصمت دری کا واقعہ یا لوگوں میں مہنگائی سے تنگ خودکشیاں۔
حکومتی سیاست ملکی معاملات میں ہرکام پارلیمینٹ کو بلڈوزکرکے آرڈیننس سے چلا رہی ہے جو پارلیمانی جمہوری نظام کو کمزورکرنے اور سیاسی معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ایک ناکام کوشش کی نشاندہی ہے۔
ملکی سیاست کے اس دوراہے پر عملی طور سے ملکی معاملات کو روبوٹ کی صورت چلائے جانے کا خیال عوام میں دن بدن تقویت پارہا ہے جو کہ عوامی بے چینی اور لاوے کی صورت میں کسی بھی بڑے دھماکے کا شاخسانہ بن سکتا ہے،اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا مداخلت کرنے والی قوتوں کا بیانیہ سیاست سے عملی دوری اقدامات کی شکل میں سامنے آتا ہے یا عوام ماضی کی طرح ملکی سلامتی کی آڑ میں کمزور حکومتوں کے ہی لاچار و بے بس پرزوں کی مانند اپنی زندگیاں گذارنے پر مجبورکردیے جاتے ہیں؟