بھارت تباہی کی جانب گامزن
بھارتی عوام اور فوج کو مودی کے اس ڈرامے نے شدید دھچکا پہنچایا ہے اس ڈرامے نے عالمی برادری کی آنکھیں کھول دی ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مودی بھارت کی تباہی کا دیوتا بن کر نازل ہوا ہے۔ اس نے بھارت کو پوری دنیا میں ایک فاشسٹ اور مذہبی جنونی ملک کے طور پر روشناس کرا دیا ہے۔
بھارت جو کبھی ایک سیکولر اور غیر جانبدار ملک کے طور پر مشہور تھا حالانکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں تھی۔ آج اس کی شناخت ایک دہشت گرد ملک کی بن چکی ہے۔ بھارت کی اس بدنامی کا سہرا مودی کے سر ہے۔ وہ ایک ایسا کٹر متعصب ہندو ہے جس نے اپنی جوانی سے آر ایس ایس کا دامن تھاما اور اس سے مسلم دشمنی کا سبق حاصل کرکے گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے دل کھول کر مسلمانوں کا قتل عام کرایا۔
اب دہلی کے سنگھاسن پر بیٹھ کر مسلم دشمنی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ مسلمانوں کی شہریت کو ختم کرکے انھیں بھارت سے نکالنے کی مہم چلائی گئی، اس لیے کہ اس کے نزدیک بھارت صرف ہندوؤں کا ملک ہے اور اس میں مسلمانوں یا کسی اور اقلیت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
پاکستان کا وجود آر ایس ایس کے لیے ناقابل قبول ہے، اس لیے کہ ان کے مطابق ہندوستان کی تقسیم غلط اقدام تھا، جسے کانگریس نے قبول کرکے بھارت ماتا کی پیٹھ میں خنجرگھونپا ہے۔ اس کا اصل ذمے دارگاندھی کو مانتے ہیں اور اسی لیے اس کے ایک دہشت گرد نتھو رام گوڈسے نے گاندھی کو قتل کردیا تھا۔ آج مودی سمیت تمام آر ایس ایس والے گاندھی کے بجائے نتھو رام گوڈسے کو بھارت کا ہیرو قرار دیتے ہیں۔گاندھی کو ایک غدار اور ہندوؤں کا دشمن گردانتے ہیں۔
حالانکہ خود آر ایس ایس کے رہنما انگریزوں کے پٹھو تھے اور ان کے ''تقسیم کرو اور حکومت کرو'' کے فلسفے کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔ انھوں نے ہی انگریزوں کے کہنے پر مسلمانوں کے خلاف مہم چلائی۔ ان کے مذہبی مقامات پر حملے کیے، پیغمبر اسلامؐ کی ناموس کے خلاف کتابیں اورکتابچے لکھے۔ مسلمانوں کا قتل عام کرایا ان کے خلاف شدھی تحریک چلائی اور یوں مسلمانوں کے لیے متحدہ ہندوستان میں ہندوؤں کے ساتھ رہنا مشکل بنا دیا اس کے نتیجے میں پاکستان وجود میں آگیا۔
یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں کو پاکستان کی منزل تک پہنچانے والے یہی آر ایس ایس کے دہشتگرد تھے۔ اب پاکستان کے بننے کے بعد اس کے دشمن کا راج ہے۔ مودی سادہ لوح ہندوؤں کو اکھنڈ بھارت اور رام راج کا سپنا دکھا کر اور انتخابات میں دھاندلی کرکے بھارت کے اقتدار پر قبضہ کرچکا ہے۔ وہ آر ایس ایس کے مسلم دشمنی کے نفرت انگیز نظریے کے تحت قدیم بابری مسجد کی جگہ رام مندرکی تعمیر شروع کرچکا ہے۔ مودی کے اس اقدام کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی۔
یوں مودی نے بھارت کے سیکولر چہرے کو مسخ کردیا پھر مزید آگے بڑھ کر مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے لیے بھارتی آئین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اس کی دفعات 370 اور 35A کو منسوخ کردیا۔ اس کا خیال تھا کہ اس طرح وہ کشمیر کو ہڑپ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا مگر پاکستان کی کوششوں سے کشمیر مودی کے گلے کی پھانس بن چکا ہے یہ مسئلہ ستر برس بعد پھر پوری آب و تاب کے ساتھ جلوہ گر ہوگیا ہے۔ اس مسئلے کو چین تین مرتبہ سلامتی کونسل میں زیر بحث لا چکا ہے۔ اس طرح اب کشمیر ایک عالمی متنازعہ مسئلہ بن چکا ہے اور کشمیریوں کی آزادی کے لیے دنیا بھر سے آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
ٹرمپ اورکئی عالمی رہنما اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کو ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں۔ بھارت کے حزب اختلاف کے رہنماؤں اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ مودی نے اپنی بے وقوفی سے کشمیریوں کی آزادی کو آسان بنا دیا ہے اور بھارت نوازکشمیری لیڈروں کو بھی بھارت سے علیحدگی کا راستہ دکھا دیا ہے مودی نے پلوامہ میں اپنے ہی درجنوں فوجیوں کو مروا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی تھی مگر اب یہ بھانڈا ارناب گوسوامی کی چٹ چیٹ نے پھوڑ دیا ہے کہ مودی نے دوسری مرتبہ کا الیکشن جیتنے کے لیے یہ ڈرامہ رچایا تھا۔
بھارتی عوام اور فوج کو مودی کے اس ڈرامے نے شدید دھچکا پہنچایا ہے اس ڈرامے نے عالمی برادری کی آنکھیں کھول دی ہیں اور اب وہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے دہشت گردی کے الزامات کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ مودی نے ایک اور بڑا کارنامہ انجام دینے کے زعم میں سی پیک کے راستے کو کاٹنے کے لیے گلگت بلتستان پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر اس کے اس منصوبے پر عمل کرنے سے قبل ہی چین نے لداخ کے علاقے میں اپنی فوجیں داخل کردیں پھر مودی گلگت بلتستان پر حملہ کیا کرتا، اس وقت چینی فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کی تگ و دو میں لگا ہوا ہے مگر چین نے اپنی فوج کو پیچھے ہٹانے سے صاف انکار کردیا ہے۔
اس کا دعویٰ ہے کہ اس کی فوجیں جہاں موجود ہیں وہ اس کا اپنا علاقہ ہے۔ اسی دوران نیپال نے اپنا نیا نقشہ جاری کرکے اپنے دو علاقوں سے بھارتی قبضے کو ختم کرنے کوکہا ہے۔ اب مودی نے سکھ کسانوں سے پنگا لے کر بھارت کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ بھارت کے تمام ہی کسان مودی کے نئے زرعی قوانین کے خلاف صف آرا ہوگئے ہیں مگر سکھوں نے ان قوانین کو اپنے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ وہ ان کے خلاف اپنے بیوی بچوں کو ساتھ لے کر احتجاج کرنے کے لیے دہلی جا پہنچے ہیں انھوں نے مشتعل ہو کر 26 جنوری کے یوم جمہوریہ کو یوم ماتم بنا دیا ہے سکھ اب بھارت سے اس قدر مایوس ہوچکے ہیں کہ خالصتان کا قیام اپنے لیے ناگزیر قرار دینے لگے ہیں۔
لگتا ہے مودی کی بے وقوفی سے سکھ خالصتان بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے اور یوں بھارت مودی کی ہوشیاری اور چالاکی کی بھینٹ چڑھتا نظر آ رہا ہے۔