پختونخوا پولیس کا تفتیشی نظام ناکارہ پی ایس پی افسران ناخوش
پرانے طریقہ کار کے باعث اہم کیسوں پر تاحال پیش رفت نہ ہو سکی، سینئر آفیسر
خیبر پختونخوا پولیس میں شعبہ تفتیش تباہی کے دہانے پر پہنچنے لگا۔
پشاور ، چارسدہ ، مردان ، کوہاٹ ، صوابی ، بونیر ، نوشہرہ مانسہرہ سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع میں کئی سالوں سے تھانوں میں تفتیشی سیٹوں پر براجمان افسران و اہلکاروں کے ہاتھوں پی ایس پی افسران نے سر پکڑ لئے ، کے پی پولیس کے سینئر آفیسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ تفتیشی آفیسر ، ایس ایچ او سے لیکر آئی جی کو کسی بھی کیس میں ایک ہی پٹی پڑھاتے ہیں جس سے اہم نوعیت کے کیسوں کی تفتیش پر کافی اثر پڑتا ہے تفتیشی ٹیموں کے پرانے طریقہ کار کے باعث کئی اھم کیسوں میں تا حال پیش رفت نہ ہو سکی۔
جس کے باعث پولیس پریشر بڑھتا جا رہا ہے، ذرائع کے مطابق پشاور پولیس بھی گذشتہ چند سالوں کے دوران کسی سینئر تجربہ کار پولیس آفیسر یا کسی بھی پی ایس پی کو شعبہ تفتیش میں نہ لا سکی ، جس کے باعث شہر میں پیش آنیوالے جرائم کے کیسوں میں زیادہ تر تفتیشی ٹیموں کی بجائے آپریشن میں تعینات پولیس افسران اپنی ٹیم کی مدد سے اھم نوعیت کے کیسوں کو ٹریس کرنے کے لئے محنت کرتے ہیں ، صوبے میں تعینات بیشتر پی ایس پی افسران نے صوبائی پولیس چیف ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی سے تھانوں میں عرصہ دراز سے تعینات تفتیشی اہلکاروں کے تبادلے کی اپیل کی ہے۔