چھوٹے پیمانے کی کاروباری خواتین بینکوں کی توجہ سے محروم

بیشتر بینک بہت چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والی ان خواتین کو نظرانداز کیے ہوئے ہیں


Express Tribune Report March 08, 2021
ضرورت اس امر کی ہے کہ پسماندہ علاقوں میں سرگرم عمل خواتین کو قرضے دیے جائیں۔ فوٹو: فائل

MOSCOW: چھوٹے پیمانے کی کاروباری خواتین بینکوں کی توجہ سے اب تک محروم ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے کاروباری خواتین کے لیے اگست 2017ء میں قرضہ گارنٹی اسکیم شروع کی تھی۔ اس اسکیم کا مقصد کاروباری خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا تھا کہ وہ اپنے چھوٹے کاروبار کے میدان میں مزید آگے بڑھیں۔ ابتدا میں قرض کی مالیت 15 لاکھ روپے تھے جسے تین سال بعد بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردیا گیا تھا۔

کریڈٹ گارنٹی اسکیم میں اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں کو یقین دہانی کراتا ہے کہ ٹارگٹڈ قرض دہندگان کو قرض دینے پر نقصان ہونے کی صورت میں مرکزی بینک بڑی حد تک اس کی تلافی کردے گا۔ تاہم خواتین میں کاروباری رجحان اور صنف نازک کے ذریعے چلائے جانے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے فروغ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

اس اسکیم کے تحت بینک برانڈڈ کلوتھنگ، شوز اور بیوٹی پروڈکٹس اور اسی نوع کے دیگر کاروبار کے لیے قرضہ فراہم کررہے ہیں۔ تاہم کاروباری خواتین کاایک طبقہ جس کا حجم کہیں زیادہ وسیع ہے اسے بینکوں کی توجہ حاصل نہیں رہی۔

اس طبقے میں کورنگی، کیماڑی، نارتھ کراچی، نیوکراچی، اورنگی اور سرجانی اور مضافاتی علاقوں میں چھوٹے چھوٹے کاموں کے ذریعے خاندان کی کفالت کرنے والی خواتین شامل ہیں۔ یہ خواتین روٹیاں، اچار اور مربے تیار کرتی، تیار کھانے فروخت کرتی، ٹیوشن سینٹر اور چھوٹے چھوٹے بیوٹی پارلر چلاتی، کپڑے سیتی اور جوتے وغیرہ تیار کرتی ہیں۔

بیشتر بینک بہت چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والی ان خواتین کو نظرانداز کیے ہوئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان خواتین کو مائیکرو فنانسنگ کی سہولت فراہم کی جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔