مشرف کا پاکستان میں علاج ممکن ہے طبی ماہرین

میڈیکل رپورٹ میں مریض کو بیرون ملک لے جانے کی کوئی ٹھوس وجہ نظر نہیں آتی۔


میڈیکل رپورٹ میں مریض کو بیرون ملک لے جانے کی کوئی ٹھوس وجہ نظر نہیں آتی۔ فوٹو: فائل

سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ میں سامنے آنے والی مختلف بیماریوںکے علاج اور انکی نوعیت کے بارے میںڈاکٹروں نے رائے دی ہے کہ ان میں کوئی ایسا خطرناک مرض نہیں جسکا علاج پاکستان میں ممکن نہ ہو ۔

پمز اور پولی کلینک کے ماہر ڈاکٹروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ پرویز مشرف کو لاحق تمام تر بیماریاں حکیمی نسخے کے تحت علاج کی جانے والی بیماریاں لگتی ہیں ان میںگھنٹوںکے درد،کندھے کی تکلیف، ذہنی دبائو، دل کی شریان کی بندش، دانتوںکی تکلیف، ریڑھ کی ہڈی میں درد اور پروسٹیٹ گلینڈ سمیت نیند متاثر ہونے کی بیماری کاپاکستان کے ہر بڑے ہسپتال میں علاج موجود ہے اور ان بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر بھی موجود ہیں۔ پولی کلینک کے ایک ڈاکٹرجو ماضی میں پرویز مشرف کے معالج بھی رہے ہیں نے بتایا کہ ڈپریشن کی وجہ سے ایک صحت مند انسان کو بھی ایسی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں جن کی بڑی وجہ صرف ذہنی دبائو ہوتا ہے اور یہی معاملہ پرویز مشرف کے ساتھ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بیماریاں سامنے آنے پر مجھے توکوئی حکیمی نسخے کا اشتہار لگتا ہے جس کا مکمل علاج کوئی مستند حکیم بھی کر سکتا ہے،مریض کو بیرون ملک لے جانیکی کوئی ٹھوس وجہ نہیں بنتی۔ پمزکے ایک ڈاکٹرکے مطابق پرویز مشرف چونکہ گالف کے کھلاڑی رہے ہیں۔

لہٰذا گالف کے کھلاڑی کو ساٹھ سال کی عمر میںکندھے میں تکلیف ایک نارمل بات ہے، جہاں تک دل کی ایک شریان کی بندش کا معاملہ ہے تو یہ بھی ایک عمومی بیماری ہے جو ہر تیسرے شخص کو لاحق ہوتی ہے اس میں کوئی تشویش والی بات نہیں ہے۔ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ مشرف کو اصل بیماری ریڑھ کے مہروں میں دردکی ہے تاہم یہ بھی قابل علاج ہے ۔ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ پشاب کی تکلیف بھی عام بیماری ہے تاہم جس مریض کو شوگر نہ ہو اسکاعلاج جلدکیاجا سکتا ہے، رات کے اوقات میں زیادہ پیشاب آنے کی بیماری صرف شوگرکے مریضوںکو ہوتی ہے لیکن مشرف کی میڈیکل رپورٹ میں شوگرکی بیماری سامنے نہیں آئی ہے۔ سینئر ڈاکٹر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کی حالت تشویشناک نہیں کہی جا سکتی۔



سابق صدرکو لاحق تمام عارضوںکا علاج پاکستان ہی میں ممکن ہے۔انہوں نے کہا کیلشیم کا زیادہ ہونا بھی کوئی تشویشناک نہیں ہے۔ ایک شریان بند بتائی جاتی ہے۔ ان کو جتنی بھی بیماریاں لاحق ہیں وہ معمولی ہیں اور ان کا علاج پاکستان میں ممکن ہے۔ماہر امراض قلب ڈاکٹر شہباز قریشی نے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی بیماری کو مدنظر رکھ کر لائحہ عمل تیار ہوگا کہ ان کی انجیوگرافی یہاں ہو سکتی ہے یا نہیں، دل کے ٹرانسپلانٹ کے علاوہ پاکستان میں ہر بیماری کا علاج ممکن ہے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ڈاکٹرشاہد نواز کا کہنا تھاکہ سی ٹی سکین کی رپورٹ کے مطابق ان کی دل کی تینوں نالیوں میں کیلشیم کی موجودگی ہے جس سے نالیوں میں رکاوٹ کا لامحالہ امکان ضرورہوتا ہے۔ ان کی انجیوگرافی ہونے تک یہ معلوم نہیں ہوسکتاکہ ان کے مرض کی شدت کتنی ہے۔ ڈاکٹربلال ذکریا نے بتایاکہ ہمارے ہاں بائی پاس آپریشن کے ماہر ڈاکٹر موجود ہیں تاہم اہم کیس کی کوئی ذمہ داری نہیں لیتااس لئے اسے بیرون ملک جانے کامشورہ دیدیاجاتاہے ۔

ڈاکٹرعامربندیشہ نے کہاکہ دل کی شریان زیادہ بندہے توبائی پاس کی ضرورت ہوگی،شریان کامسئلہ کم ہے توآدھے گھنٹے میں سٹنٹ ڈالے جاسکتے ہیں ،معمول کی انجیوگرافی میں بھی زیادہ وقت نہیں لگتا۔مریض کے فوری آپریشن یاانتظارکافیصلہ میڈیکل بورڈکرتاہے تاہم رپورٹ کے مطابق مشرف کی بیماری تشویشناک ہے،جس پرمریض کوہسپتال سے چھٹی نہیں دی جاسکتی۔بائی پاس کیلئے پاکستان میں صلاحیت باہرکے معیارکی نہیں۔ ایک ماہر قلب نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ انجیو گرافی سے پتہ چلے گا کہ شریانوں کی حالت کیسی ہے، اگر ان کی نالیاں سکڑی ہوئی ملیں تو شدید دل کادورہ پڑنے کا امکان ہے۔ ان کی میڈیکل رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں حال ہی میں دل کا کوئی دورہ نہیں پڑا۔ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ مشرف کو بائی پاس کرا لینا چاہئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں