پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کا چائے کی قیمت میں کمی کیلیے ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ

پاکستان میں سالانہ 90 ارب روپے مالیت کی 25 کروڑ کلو گرام چائے درآمد کی جاتی ہے


Ehtisham Mufti March 20, 2021
پاکستان میں سالانہ 90 ارب روپے مالیت کی 25 کروڑ کلو گرام چائے درآمد کی جاتی ہے

پاکستان ٹی ایسوسی ایشن نے چائے کی قیمت میں کمی کے لیے پاٹا فاٹا اور آزاد کشمیر کے نام پر چائے کی ٹیکس سے استثنی ختم کرنے اور چائے کو خام مال کا درجہ دیکر اس پر ویلیوایڈڈ ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

یہ مطالبہ پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے چئیرمین محمد امان پراچہ نے ہفتے کو سینئیر وائس چئیرمین ذیشان مقصود اور شعیب پراچہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سالانہ 90 ارب روپے مالیت کی 25 کروڑ کلو گرام چائے درآمد کی جاتی ہے جس میں سے 50 فیصد یا 12.5کروڑ کلوگرام چائے پاٹا، فاٹا اور آزاد کشمیر کے نام پر ٹیکس چھوٹ کے ساتھ درآمد ہورہی ہے۔

محمد امان پراچہ کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں کی چھوٹ کے ساتھ درآمد ہونے والی چائے ری ایکسپورٹ ہونے کے بجائے مقامی مارکیٹوں میں ہی فروخت کردی جاتی ہے جس سے نہ صرف قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں بھاری نقصان پہنچ رہاہے بلکہ قانونی درآمد کنندگان کے لیے مسابقت کرنا مشکل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائے پر درآمدی سطح پر ویلیوایڈیشن ٹیکس کی وصولی کے بعد ریٹیل کی سطح پر دوبارہ ویلیوایڈیشن ٹیکس وصول کیا جارہاہے جو غیرمنصفانہ اقدام ہے۔

چئیرمین پاکستان ٹی ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت چائے کواشیائے تعیش فہرست سے نکال کر فوڈز کی فہرست میں شامل کرے کیونکہ چائے ہرخاص وعام استعمال کرتے ہیں۔نئے مالی سال کے بجٹ میں چائے کی درآمدپر کسٹم ڈیوٹی 5فیصد، سیلز ٹیکس 7 فیصد کی جائے۔چائے پرودہولڈنگ ٹیکس 2فیصد اور ایڈیشنل ڈیوٹی صفر کی جائے۔ چائے کو خام مال کا درجہ دیاجائے اور دوہرے ویلیوایڈیشن ٹیکس ختم کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ درآمد کنندگان سے درآمدی سطح پر ہی30 فیصد ویلیو ایڈیشن اور اس پر اِنکم ٹیکس وصول کیا جارہی ہے۔ ایس آر او 450 کے تحت درآمدہونے والی چائے ری ایکسپورٹ کے بجائے مقامی مارکیٹ میں ہی فروخت ہورہی ہے۔ درآمدی چائے ری ایکسپورٹ نہ ہونے سے حکومت کوبھی بھاری ریونیو کا نقصان ہورہاہے۔ پاٹا،فاٹا اور آزاد کشمیر کے نام پر چائے کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کا فائدہ اٹھایا جارہاہے اور ٹیکس چھوٹ والی سستی چائے فاٹا ، پاٹا والوں کو نہیں ملتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں