ڈسکہ میں ری پولنگ
انتظامیہ نے حلقہ میں 1800پولیس افسراور اہلکار تعینات کر نے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
LONDON:
کل 10اپریل ہے۔ تقریباً پانچ لاکھ ووٹروں کے حلقہ این اے75(ڈسکہ) میں ری پولنگ کا دن۔پنجاب میں ضلع سیالکوٹ کی یہ تحصیل ڈسکہ بھی، ضلع سیالکوٹ اور ضلع نارووال کی دیگر تحصیلوں کی طرح، نون لیگی ووٹروں کی تحصیل کہلاتی ہے۔ 2018کے عام انتخابات میں نون لیگی اُمیدوار، سید افتخار الحسن شاہ عرف ظاہرے شاہ، ڈسکہ این اے 75میں بھاری اکثریت سے جیتے تھے۔
انھوں نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ لیے تھے۔ علی اسجد ملہی اُن کے حریف تھے اور پی ٹی آئی کے اُمیدوار لیکن وہ تقریباً 40ہزار ووٹوں سے افتخار الحسن شاہ سے ہار گئے تھے۔ پی ٹی آئی کے اُمیدوار نے مگر اُمید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ اسجد ملہی اب بھی میدان میں ہیں۔ نون لیگی ایم این اے افتخار الحسن شاہ اچانک وفات پا گئے تو 19فروری 2021 کو ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں افتخار الحسن مرحوم کی صاحبزادی، نوشین افتخار، نون لیگ کے ٹکٹ پر میدان میں نکلیں اور پی ٹی آئی کی طرف سے اسجد ملہی ۔ علی اسجد ملہی صنعت کار ہیں۔
انھیں پنجاب حکومت اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی پوری اعانت اور آشیرواد حاصل تھی اور ہے۔ جب کہ اُن کے مدِمقابل نوشین شاہ صاحبہ کو نواز شریف اور محترمہ مریم نواز سمیت پوری نون لیگ کی حمایت تھی اور ہے۔مریم نواز نے نوشین شاہ کی الیکشن کیمپین میں جاندار کردار ادا کیا ہے ۔
19فروری کو ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب خاصے تلخ ثابت ہُوئے۔ راقم نے بھی ان انتخابات کو براہِ راست ایک نظر دیکھا ہے۔ پولنگ کے دوران اچانک حلقے کی فضا مکدر اور تلخ ہونے لگی۔ کئی مقامات پر فائرنگ بھی ہُوئی۔بعض مقامات پر مبینہ طور پر موٹر سائیکلوں پر سوار کچھ پُراسرار نوجوان پولنگ اسٹیشنوں کے باہر اچانک نمودار ہوتے، فائرنگ کرتے اور ہوا ہو جاتے تھے۔
پولیس ان نوجوانوں کو روکنے میں ناکام رہی۔ایسے کئی واقعات ہُوئے۔ کئی مقامات پر پولنگ کی رفتار بھی دانستہ سست کرنے کی اطلاعات تھیں۔ اسی فضا میں دو انسانی جانیں ضایع ہوئیں اور نصف درجن سے زائد لوگ زخمی بھی ہُوئے۔ ضمنی انتخابات میں اُترنے والے دونوں بڑے فریق اپنی اپنی جگہ پر مظلوم ہونے کے دعوے بھی کرتے رہے۔ ایسے میں ڈیڑھ درجن سے زائد پریذائیڈنگ افسران کا اچانک ووٹ تھیلوں سمیت رات بھر کہیں ''غائب'' ہوجانا سارے پولنگ کو ہی مبہم اور مشکوک بنا گیا۔
چنانچہ درپیش صورتحالات اور حقائق کے پیشِ نظر الیکشن کمیشن نے 25فروری کو فیصلہ کیا کہ ڈسکہ این اے75میں 18مارچ کو ری پولنگ ہوگی ۔ری پولنگ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کے اُمیدوار، اسجد ملہی عدالتِ عظمیٰ کے دروازے پر دستک دی ۔ تقریباً 40روز بعد سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا ۔
کل 10اپریل کو سرخرو کوئی بھی ہو، ہم سب کی دعا ہے کہ یہ ری پولنگ شفافیت اور امن کے ساتھ اپنے انجام کو پہنچے ۔ اُمید ہے کہ سبھی پارٹیاں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں گی۔ نون لیگ اور پی ٹی آئی نے ڈسکہ کا انتخابی یدھ جیتنے کے لیے اپنی اپنی ناک کا مسئلہ بنا لیا ہے۔
انتظامیہ نے حلقہ میں 1800پولیس افسراور اہلکار تعینات کر نے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔یوں امکان ہے کہ کسی طرف سے بندوقیں نکلیں گی نہ کوئی زورِ بازو دکھا کر ووٹ بٹور سکے گا۔ اگرچہ کچھ پولنگ اسٹیشن خاصے حساس بھی قرار دیے گئے ہیں۔ری پولنگ سے چند دن قبل حمزہ شہباز بھی حوصلہ افزائی کے لیے نوشین افتخار کے پاس ڈسکہ پہنچے تھے۔ ایسے ماحول میں این اے 75میں پی ٹی آئی کے اُمیدوار ،علی اسجد ملہی، کی ری پولنگ کی ''جنگ'' جیتنے کی تگ و تاز میں خاصی تیزی بھی دیکھے میں آئی ہے جب کہ محترمہ نوشین افتخار بھی جیت کے لیے پرعزم ہیں۔ کون جیتا کون ہارا، نتیجہ ہم کل دیکھیں گے۔