بنگلادیش حکومت نے گھر میں نظر بند اپوزیشن لیڈر بیگم خالدہ ضیا کو 2 ہفتے سے زائد نظر بند رکھنے کے بعد آزاد کردیا۔
بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ترجمان کے مطابق خالدہ ضیا نے نظر بندی ختم ہونے کے بعد چینی سفارتخانے میں چینی سفیر لی چنگ سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جبکہ نظر بندی ختم ہونے کی خبر ملتے ہی سیکڑوں کارکنان سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے کئے۔
بی این پی کے سینئر رہنما اسامہ فرخ کا کہنا ہے کہ حکومت جب تک سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لینا اور ہراساں کرنا ترک نہیں کرتی اس وقت تک بات چیت ممکن نہیں تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ خالدہ ضیا کو نظر بند نہیں کیا گیا بلکہ الیکشن سے قبل پرتشدد مظاہروں اور خراب حالات کے پیش نظر خالدہ ضیا کی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی کو بڑھایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کو 27 دسمبر کو ان کی رہائش گاہ میں اس وقت نظر بند کیا گیا جب وہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں، ان کی نظر بندی کے بعد حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کرئے اور ملک بھر میں جھڑپوں اور فسادات کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے انتخابات کا بائیکاٹ بھی کیا گیا جس کے بعد حسینہ واجد اور ان کی جماعت کو نام نہاد انتخابات کے لئے کھلا میدان مل گیا۔