حساس معاملات اور حکومتی نااہلی

حکومت کی نااہلی ملاحظہ کیجئے کہ اس نے حساس معاملات کا وقتی حل نکالا اور اسے ہی کامیابی سمجھ لیا


حکومتی نااہلی کے باعث کئی قیمتی جانیں ضائع اور املاک کو نقصان پہنچا۔ (فوٹو: فائل)

خان محمد والاسرگودھا کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔ 2017 رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں، یہاں سے لوگ ٹریکٹر ٹرالیوں میں بھر کر بااثر سیاسی شخصیت کی قیادت میں مقامی بجلی گھر پہنچے اور پرتشدد مظاہرہ کیا۔ اسی دوران مظاہرین میں سے کسی نے پولیس پر فائر کیا۔ مظاہرہ دن کے وقت ہوا اور شام کو پولیس کی بھاری نفری نے گاؤں کا گھیراؤ کرلیا۔ لیڈرشپ کے ساتھ دیگر بہت سے لوگ گرفتار ہوئے۔ اگلے دن بااثر سیاسی شخصیت کو بااثر سیاسی قیادت کی مداخلت کی بدولت رہائی مل گئی۔ کچھ دن کے بعد گرفتار شدگان میں سے جو لوگ صاحب حیثیت تھے، وہ بھی جیل سے باہر آگئے۔ باقی غریب، غربا نے عید بھی جیل میں کی۔

اب 2021 میں ایک بار پھر رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہے اور اب کی بار ختم نبوت کے نام پر چند لوگ ناسمجھی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست کے خلاف نبردآزما ہیں۔ ماضی کی تاریخ گواہ ہے کہ ان مظاہروں اور جھڑپوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، ماسوائے اس کے کہ کچھ لوگ اس بار بھی اپنے پیاروں سے دور عید جیلوں اور اسپتالوں میں کریں گے۔ اب کے برس عید پر کتنے ہی بچے اپنے بابا کے بغیر عید کریں گے، کتنے ہی گھروں میں صف ماتم بچھی ہوگی، کتنے ہی گھروں سے اب کے برس عید پر سویاں پڑوس اور رشتے داروں کے گھر جانے کے بجائے جیل اور اسپتال میں بھیجی جارہی ہوں گی۔ اور یہ کس قدر تکلیف دہ ہے، جس تن لاگے سو تن جانے۔

صرف حکومت کی ایک چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے عوام اور خواص کو یہ سب سہنا پڑے گا۔ جی ہاں! آپ جب اس سارے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ حیران رہ جائیں گے کہ اگر آج سے چند ماہ قبل حکومت عقل مندی کا مظاہرہ کرتی اور کالعدم تنظیم سے ایک غیر فطری معاہدہ نہ کرتی، یا اگر باامر مجبوری کر بھی لیا تھا تو شادیانے بجانے کے بجائے اپنے موقف کے حامی علما کی مدد سے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی جاتی کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ اور اگر وہ لوگ پھر بھی نہ مانتے تو پھر علما کے فتوے اور بھرپور تیاری سے قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی۔

لیکن آپ حکومت کی نااہلی ملاحظہ کیجئے کہ اس نے وقتی حل نکالا اور اسے کامیابی سمجھ لیا۔ اور آج حکومت کے وزیروں کی کارکردگی کی بدولت سیکڑوں پولیس اہل کار زخمی ہوکر اسپتالوں کا رخ کرچکے ہیں، کئی افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ سرکاری اور غیر سرکاری املاک کا بے پناہ نقصان ہوچکا ہے۔ صرف اور صرف حکومت کی معمولی سی غفلت کی بدولت۔ اس سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ حکومت اہل اور قابل لوگوں کے پاس ہونا کس قدر ضروری ہے۔ لیکن ہمارے ہاں وزیر بننے کےلیے ایم این اے ہونا شرط ہے اور ایم این اے بننے کے لیے...

غور طلب امر یہ ہے کہ کیا حکومتی ایکشن سے یہ مسئلہ حل ہوجائے گا؟ اگر کئی سہاگ اجاڑنے کے بعد حکومت کامیاب ہو بھی گئی تو چند دن اور مہینوں کے بعد کوئی دوسرا گروپ اس سے ملتے جلتے مطالبات کے ساتھ سامنے آجائے گا۔ اس مسئلے کا بہترین حل وہی ہے جو پارلیمنٹ کے فلور پر مسلم لیگ ''ن'' کے سید عمران شاہ نے بیان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں پر بھی ایسا واقعہ ہو، ہمیں چاہیے کہ ہم ہر گھر میں ایک بچہ دین محمدیؐ کےلیے وقف کردیں۔ ایک واقعہ ہونے پر 10 لاکھ بچے عالم بنیں تو دوسرا واقعہ ہونے پر یہ تعداد 20 لاکھ ہوجائے۔ ہمارا یہ عمل غیر مسلموں کو ایسے واقعات کے خاتمے پر مجبور کردے گا۔ نہ کہ ہم توڑ پھوڑ کرکے اپنا اور اپنے ملک کا نقصان کرنا شروع کردیں۔ آپ شاہ صاحب سے ''ن لیگ'' سے تعلق ہونے کی وجہ سے لاکھ اختلاف کریں لیکن بہرحال انہوں نے ایک بہترین مشورہ دیا ہے۔

شاہ صاحب کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اپنی جائیداد بیچ کر فرانس کا قرض اتارنے کےلیے تیار ہیں۔ میری شاہ صاحب سے گزارش ہے کہ سر آپ دیر نہ کیجئے۔ براہِ کرم پوری نہ سہی آدھی جائیداد بیچ کر اپنے مریدین کو اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانے اور انہیں قائل کرنے کےلیے روانہ کیجئے۔ اگر آپ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ نہ صرف ختم نبوت کاز کی خدمت ہوگی بلکہ وطن عزیز پر احسان عظیم ہوگا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں