حکومت نے پٹرول بحران پر قائم کمیشن کی رپورٹ پبلک کردی

کمیشن نے پٹرول بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے اوگرا، پیٹرولیم ڈویژن اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ذمہ دار قرار دے دیا


Zaigham Naqvi April 20, 2021
کمیشن نے پٹرول بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے اوگرا، پیٹرولیم ڈویژن اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ذمہ دار قرار دے دیا (فوٹو : فائل)

حکومت نے پٹرول بحران پر قائم کمیشن کی رپورٹ پبلک کردی جس میں کمیشن نے ملک میں حالیہ پیٹرول بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے اوگرا، پیٹرولیم ڈویژن اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک بھر میں جون 2020ء میں آنے والے پیٹرول کے بحران پر حکومت کے قائم کردہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد پبلک کردی گئی جو کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد جاری کی گئی ہے۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پٹرول بحران مںصوعی تھا، ذخیرہ اندوزی سے ملک میں پیٹرول بحران پیدا ہوا، عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے موقع کو بحران میں تبدیل کیا گیا، عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے پر درآمد پر پابندی لگادی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہر غیر قانونی کام کو معمول کے کام کے طور پر لیا گیا، گزشتہ دہائی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی پیٹرول پمپس قائم کیے گئے اور اوگرا غیر قانونی پیٹرول پمپس کو روکنے میں ناکام رہا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پیٹرولیم ڈویژن میں ڈی جی آئل کی تعیناتی غیر قانونی طور پر کی گئی۔ کمیشن نے اوگرا میں چیئر پرسن اور ممبران کی تعیناتی پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اوگرا اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے غافل رہا۔ کمیشن نے اوگرا کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے تحلیل کرنے، سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن، ڈی جی آئل پیٹرولیم ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن کے افسر عمران ابڑو کے خلاف کارروائی کی سفارش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے تک کمپنیوں نے تیل ذخیرہ کیا یا سپلائی کم کی، 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کرنے کی مجرمانہ غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، کمپنیوں سے 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کروانا اوگرا کی ناکامی ہے۔

رپورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 15 کی بجائے ماہانہ بنیاد پر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں مانیٹرنگ سیل کمپنیوں سے روزانہ، ماہانہ بنیادوں پر ذخیرہ سے متعلق ڈیٹا حاصل کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں