بریسٹ کینسر یا چھاتی کا سرطان

بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ اسباب ، علامات اور علاج کیا ہے؟


بریسٹ کے ٹیشوز میں بے ہنگم نشوونما ہونا شروع ہو جائے تو یہ بریسٹ کینسر کا آغاز ہے۔ فوٹو : فائل

عورتوں کے ہونے والے کینسر میں اب بریسٹ کینسر بہت عام ہے۔ یہ عام طور پر 50 سے 60 سال کی عمر کی عورتوں میں پایا جاتا تھا لیکن اب کم عمر لڑکیاں اور خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔

اگر کسی ایسی عورت کو ہو جس کی بیٹیاں بھی ہوں تو بیٹیوں کا چیک اپ ضرور کروانا چاہیے۔ اگر ماں کو ہو تو بیٹی میں اس بیماری کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں کہ اسے بھی ہوجائے اسی لیے ایسی لڑکیوں کو اپنا چیک اپ کرواتے رہنا چاہیے۔

پاکستان میں لوگ نہ تو اس کے بارے میں اشتہار دیکھنا پسند کرتے ہیں اور نہ ہی اس سے جڑی کوئی خبر سننا چاہتے ہیں بلکہ اس سے جڑی ہوئی خبروں کو نظرانداز کردیتے ہیں۔. یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں پہلی اسٹیج پر تشخیص صرفچار فیصد افراد میں ہو پاتی ہے۔ اور اسی وجہ سے پاکستان میں ہر نو میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر کا خطرہ ہے۔

بریسٹ کینسر یا چھاتی کا سرطان کیا ہے؟
بریسٹ کینسر کی خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا تقریباً اسی شرح سے شکار ہو رہی ہیں۔

بریسٹ کے ٹیشوز میں بے ہنگم نشوونما ہونا شروع ہو جائے تو یہ بریسٹ کینسر کا آغاز ہے۔ ابنارمل نشوونما کی وجہ سے اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اگر گلٹی ڈیپ ہو یا دونوں یا ایک بریسٹ سخت ہو یہ بھی علامت ہے ۔ اگر نپل سے دودھ کے علاوہ کسی بھی قسم کا ڈسچارج ہو تو یہ بھی کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔ اس کی تصدیق کے لیے ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔

اگر یہ تمام علامات بغل میں ہوں، تب بھی یہ بریسٹ کینسر ہو سکتا ہے۔ اگر بریسٹ کے سائز کی ساخت ایک دوسرے سے مختلف نظر آئے تو اسے نظر انداز نہ کریں ۔ عموماً خواتین چھاتی میں ہونے والی تبدیلی کو نظر انداز کردیتی ہیں۔ بعض اوقات شرم و حیا کی وجہ سے گھر والوں اور ڈاکٹر تک کو نہیں بتاتیں جو بہت زیادہ غلط بات ہے۔ یہ بیماری ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو سکتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ مائیں اپنی لڑکیوں سے اس بیماری کے بارے میں بات چیت کریں اور باقاعدگی سے خود بھی چیک اپ کروائیں اور اپنی لڑکیوں کی بھی عادت ڈلوائیں۔

بریسٹ کینسر کی مختلف اسٹیجز
دنیا بھر میں کینسر میں سب سے عام قسم بریسٹ کینسر کی ہے۔ اس کے 4 مختلف مراحل ہیں۔ پہلے دونوں کافی حد تک قابل علاج ہیں، تاہم تیسرے اور چوتھے مرحلے میں یہ بیماری خاصی پیچیدہ شکل اختیار کر لیتی ہے۔ کینسر کا تعلق دراصل جینیاتی طور پر اس بیماری کے خلاف مدافعت کی کمزوری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر ماں کو بریسٹ کینسر ہو تو بیٹی کو بھی ہو سکتا ہے۔

بیرسٹ کینسر کی پہلی اسٹیج میں تو چھاتی میں گلٹی بنتی ہے جس کا سائز چھوٹا ہوتا ہے۔ اس میں درد ہوتا ہے۔ پہلی اسٹیج پر یہ تعین ہو جاتا ہے کہ اب کینسر بافتوں کو آزادانہ طور پر نقصان پہنچا رہا ہے۔ دوسرے مرحلے میں یہ گلٹی بڑی ہو جاتی ہے اور اس کی جڑیں بھی پھیل جاتی ہیں۔ یہ لمف نوڈز میں داخل ہو جاتا ہے اور اس کا سائز ایک اخروٹ یا لیموں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہے کہ اگر آپ ڈاکٹر کو مستقل دکھا رہی ہیں تو پتا چل جائے گا کہ کینسر شروع ہو چکا ہے جس کے بعد تیسرے مرحلے میں داخل ہوتا ہے۔

اب کینسر کم ازکم نولمف نوڈز میں آچکا ہے جو گردن کی ہڈی اور بغل تک کا حصہ ہے اور سینے میں بیرونی جلد کے قریب ہے اور فوراً ہی چوتھا اور آخری مرحلہ شروع ہو جاتا ہے۔ چوتھے اور آخری مرحلے میں کینسر لمف نوڈز سے نکل کر اب چھاتی کے اردگرد دیگر حصوں تک پھیل جاتا ہے۔ یہ سب سے زیادہ ہڈیوں، پھیپھڑوں، جگر اور دماغ تک پہنچ جاتا ہے۔ اس اسٹیج پر مریضہ کی جان بچانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

تاہم ہر گلٹی کینسر نہیں ہوتی ہے۔ اگر پہلے مرحلے پر جب گلٹی کا سائز بھی چھوٹا ہوتا ہے ڈاکٹر کے پاس چلا جائے تو وہ اس لمف یا گلٹی کو نکال دیتے ہیں اور دوسرے مرحلے پر سائز بڑا ہونے کے باوجود یہ گلٹی یا لمف نکال دیا جاتا ہے۔ پہلی اور دوسری اسٹیج میں اکثر مریضوں کو کیمو تھراپی کی ضرورت نہیں ہوتی اور بچنے کی امید بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس بات کے 90 سے 95 فیصد امکانات ہوتے ہیں کہ کم ازکم 5 سال تک ایسا کوئی لمف یا گلٹی نہیں بنے گی۔ اس کے بعد یعنی تیسری اور چوتھی اسٹیج پر بریسٹ کینسر خطرناک شکل اختیار کر لیتا ہے۔

ایسی صورت میں علاج کا طریقہ کیمو تھراپی ہے یا پھر چھاتی کو سرجری کے ذریعے جسم سے نکال دیا جائے۔ یہ دونوں ہی مریضہ کے لیے کافی تکلیف دہ مراحل ہیں کیونکہ کیمو تھراپی کینسر کے خلیات کو تباہ کرتی ہے۔اس کے مضر اثرات بھی ہیں اس کے بعد فوری طور پر بالوں کا جھڑ جانا، ناخنوں کو نقصان پہنچنا شامل ہیں۔ دانتوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ پھر مرچوں کا زیادہ لگنا بعض لوگوں سے مرچیں بالکل نہیں کھائی جاتیں۔

بریسٹ کینسر کی تشخیص
اس کی تشخیص کے لیے میموگرافی کی جاتی ہے۔ میموگرافی سے سینے میںپیدا ہونے والی گلٹیوں کے بڑے ہونے سے پہلے تشخیص کرلی جاتی ہے۔

بریسٹ کینسر کے اسباب
غلط طرز زندگی، خوراک کا متوازن نہ ہونا، ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور تنہائی۔ تنہائی کا شکار اکثر خواتین کو یہ بیماری ہو جاتی ہے۔ وہ خواتین جو ڈبے کا دودھ پلاتی ہیں ان میں بھی اس بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
مرض سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
بچے کو خود فیڈ کروانا چاہیے۔رات کو زیر جامہ کو اتار کر سونا چاہیے۔ سفید یا جلد کے رنگ کی کاٹن کی بنی ہوئی ڈھیلی ڈھالی زیر جامہ استعمال کرنا چاہیے۔ لازمی نہیں کہ گلٹی یا لمف کے بننے سے کینسر ہی ہو۔ خواتین کو خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے کسی بھی قسم کی تبدیلی کے محسوس ہونے پر فوراً ڈاکٹر کے پاس چلی جائیں خاص طور پر جن کی ماں کو چھاتی کا کینسر ہو۔
آپریشن کے بعد احتیاط
اگر ڈاکٹر نے چھاتی کو نکال دیا ہے تو جس طرف کی چھاتی کو نکالا ہے، اس طرف بلڈ پریشر چیک نہیں کروانا ہے، کوئی انجکشن نہیں لگوانا اور نہ ڈرپ لگوائی جائے گی۔ اسکن کا بہت زیادہ خیال رکھنا ہے کہ اسکن پھٹے نہیں جیسا کہ سردیوں میں خواتین کی اسکن پھٹ جاتی ہے اس کے لیے اچھا سا لوشن استعمال کرنا چاہیے۔ کسی قسم کی چوٹ نہیں لگنی چاہیے۔ اگر لگ جائے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے اور ڈاکٹر کو خود سے یاد دلادیں کہ اس ہاتھ میں بلڈ پریشر چیک نہیں کرنا۔ انجکشن نہیں لگانا۔
ہومیوپیتھک ادویات
1۔ برائیٹا آیوڈائیڈ Barty Iodata
2۔ برومیم Bromium
3۔ بفو Bufo
4۔ کاربواینی ملز Carbo Animals
5۔ کونیم Conium
6۔ فارمک ایسڈ Fluoricum Acid
7۔ گرے فائٹس Graphites
8۔ ہائیڈراسٹی Hydrastis
9۔فائٹولیکا Phytolacca
10۔ پلم بم آیوڈائیڈ Plumbumioda
تمام دوائیں ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں