شمالی کوریا میں شرح تعلیم
جاپان اور بعدازاں 1953 میں امریکی سامراج سے تین سالہ مسلح جدوجہد کے ذریعے کوریا نے آزادی حاصل کی اور پھر سوشلسٹ...
جاپان اور بعدازاں 1953 میں امریکی سامراج سے تین سالہ مسلح جدوجہد کے ذریعے کوریا نے آزادی حاصل کی اور پھر سوشلسٹ ملک ہونے کا اعلان کیا۔ کوریا میں امریکی سامراج نے نہ ختم ہونے والی جنگ شروع کردی تھی۔ اس نے کوریائی عوام کا قتل عام کیا۔ آخرکار 1953 میں جنگ بندی ہوئی۔ جس میں یہ طے پایا کہ جنوبی کوریا سے امریکی فوج اور شمالی کوریا سے کمیونسٹ گوریلے چلے جائیں گے۔ شمالی کوریا سے سبھی کمیونسٹ گوریلے جو چین، جاپان، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور فلپائن وغیرہ سے سامراجی حملے کے خلاف لڑنے آئے تھے، شمالی کوریا سے چلے گئے۔ لیکن امریکی فوج آج بھی جنوبی کوریا میں نہ صرف موجود ہے بلکہ اس کا فوجی اڈہ بھی ہے۔ ایک جانب امریکا اور دیگر مغربی سامراج، مشرقی اور مغربی جرمنی کو متحد کرنے میں پیش پیش تھے وہی سامراجی قوتیں آج شمالی اور جنوبی کوریا کے اتحاد کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ آج شمالی کوریا میں صنعتی ترقی اتنی نہیں ہے جتنی جنوبی کوریا میں ہوئی ہے مگر شمالی کوریا میں 100 فیصد لوگ خواندہ ہیں۔ تعلیم، صحت، رہائش اور توانائی مفت ہے۔ کوئی سرمایہ دار ہے اور نہ کوئی جاگیردار۔ بے روزگاری، گداگری، قتل و غارت اور عصمت فروشی کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
1914 کے نئے سال کے آغاز پر سوشلسٹ کوریا کے اعلیٰ رہنما کم جونگ اون نے دنیا بھر کے سوشلسٹوں اور سامراج مخالف عوام سے یکجہتی کا اعلان کیا۔ انھوں نے خاص کرکے جنوبی کوریا کے عوام جوکہ خودمختاری، جمہوریت اور قومی اتحاد کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ان سے اپنی بھرپور یکجہتی کا اعلان کیا، اس کے علاوہ دنیا بھر کے وہ عوام جو امن، آزادی اور انصاف کے لیے لڑ رہے ہیں ان کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے اپنی صفوں میں نظریاتی اور انقلابی سوچ کو زیادہ پائیدار اور مستحکم کرنے کو ترجیح دی۔ گزشتہ برس ہم نے اپنی بساط کے مطابق خود انحصاریت کے حصول کو سامراج مخالف کارکردگی میں زبردست کامیابیاں حاصل کیں۔ ہم نے اپنے ملک کے لیے کامیاب جدوجہد کی جس کے نتیجے میں معاشی طور پر حیرت انگیز ترقی کی اور عوام کے معیار زندگی کو اعلیٰ درجے پر پہنچایا۔ ملک کے مختلف اداروں اور اکائیوں میں قومی معیشت میں انحطاط آیا اور پھر خود انحصار معاشی ادارے اور فاؤنڈیشن کو مزید مستحکم کیا گیا۔ سرکاری اور محنت کش عوام نے زراعت کے شعبوں میں ناموافق قدرتی آب و ہوا ہونے کے باوجود عوام کے معیار زندگی کو بڑھاوا دیا۔ 12 سالہ لازمی اور جبری تعلیم کو کامیابی سے پروان چڑھایا گیا۔ عوام کی فلاح کے لیے سائنس اور ہنر و فن میں ترقی ہوئی، جدید معالجے کی سہولتیں عوام کے لیے متعارف کروائی گئیں۔ موسیقی کے شعبے میں نئے اور جدید طریقوں کے سر، گانے اور تفریح فراہم کی گئی۔
اس سال ہم تمام شعبوں خصوصاً زراعت، تعمیرات، سائنس اور ہنر و فن میں سوشلزم کے حاصلات کو تیز تر پیش قدمی کے ساتھ قابل ذکر طریقے سے آگے بڑھائیں گے۔ اس سال زراعت کے شعبوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ کھیت مزدور، زرعی مزدور اور کسانوں کے معیار زندگی میں مزید اضافہ کریں گے جوکہ معیشت کی تعمیر میں کٹھن جدوجہد سے حاصل ہوگا۔ ہم غلہ بانی، مویشی پالنے اور گرین ہاؤس میں سبزیاں اور مشروم کی کاشت کو خاطر خواہ ترقی دیں گے، جس میں عوام کو زیادہ سے زیادہ گوشت، سبزیاں اور مشروم کی ترسیل کی جاسکے۔ چونگ چون دریا کے ساتھ ساتھ توانائی کے مراکز، سیفو علاقے میں مویشی، پولٹری کی فارمنگ، کوسان میں پھلوں کے باغات اور ایک آبی گزرگاہ جنوبی ہنگائی صوبے میں بنائی جائے گی اور سمندری جوار سے محفوظ رکھتے ہوئے مضبوط بنیادوں پر رہائشی فلیٹس تعمیر کیے جائیں گے۔
ہمیں قطعی طور پر بجلی کی توانائی اور معدنیاتی کوئلے کی صنعتوں پر توجہ دینی ہوگی۔ ہمیں آبی ذخائر، ہوا کا استعمال، ارضی تھرمل، شمسی اور قدرتی توانائی پر ترجیح دینی ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں جدید سائنسی اصولوں کے ذریعے مچھلی پکڑنے کا تیز تر اور چابک دست طریقہ کار اپنانا ہوگا۔ ہمیں اپنے سارے ساحلوں کو اپنے ذرایع، گاڑیوں، ٹرکوں اور سامان سے لدے ہوئے دیکھنا ہوگا۔ ہمیں بڑے پیمانے پر سمندری مچھلیوں کی کاشت سمندری غذاؤں سے جدید انداز میں کرنی ہے۔ ہمیں ملک کے انمول قدرتی ذرایع کو بشمول زیر زمین تحفظ دینا چاہیے اور ہمیں طاقتور، عوامی بنیادوں پر شجرکاری کرنی ہے جوکہ آگے چل کر سارے پہاڑوں کو گھنے جنگلوں سے پر کردے۔ عوامی صحت کے لیے ادویات کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے، صحت کے شعبے کو سوشلسٹ تحفظ صحت سے عوام کے لیے مربوط کرنا ہے۔
کم چونگ اون نے نئے سال کی آمد کے پیغام میں خصوصیت کے ساتھ یہ کہا کہ امریکا اور جنوبی کوریا، شمالی کوریا کے گرد سمندر میں مشقیں کر رہے ہیں اور جوہری جنگ کے لیے شمال کے خلاف منڈلاتے پھر رہے ہیں۔ اگر کہیں سے بھی ذرہ برابر حادثاتی جنگی چنگاری بھڑکی تو جنگی حصار کی صورت اختیار کرجائے گی۔ اس لیے اس خطے میں ایک دوسری جنگ کو ہر صورت میں روکنا ہے۔ محدود جنگ کا نتیجہ بھی ایک جوہری جنگ میں نکلے گا اور اس کے خطرناک شعلوں کی لپیٹ سے امریکا بھی نہیں بچ سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ موافقانہ صورتحال اور رشتے شمال اور جنوب کے درمیان پیدا کیے جائیں۔ نئے سال کے اس موقعے پر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ دونوں کوریاؤں کا متحد ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ مچھلیاں بے خطر دونوں کوریاؤں کے پانی میں سفر کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ دونوں کوریاؤں کے عوام، شمال اور جنوب کا ازسرنو اتحاد، خودمختاری، امن اور ترقی کے سال کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ برس عالمی طور پر سامراجیوں نے خودمختار ملکوں میں مداخلت، خوف و ہراس، جنگی فضا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔
شمالی کوریا کے خلاف جوہری جنگ کی دھمکیاں آتی رہیں جوکہ اس خطے اور دنیا بھر کے لیے امن اور سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بنا رہا۔ ہم اپنے ملک کی سلامتی، امن، عزت اور خوداری کی اپنی خود انحصاری اور خود دفاعی کے ذریعے حفاظت کریں گے۔ ماہر لسانیات پروفیسر نوم چومسکی نے کہا کہ امریکی سامراج دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور سب سے بڑا دہشت گرد ہے جو ملکوں اور عوام کی خودمختاری، عزت و ناموس اور وسائل کی پرواہ کیے بغیر پاگل بیل کی طرح دندناتا پھر رہا ہے۔ مگر جنوبی اور وسطی امریکی ممالک، یورپی عوام اور ایشیائی عوام امریکی سامراج کو للکار رہے ہیں۔ اب شمالی کوریا اکیلا نہیں ہے۔ جنوبی امریکا کے 35 ممالک میں سے 33 ممالک میں سوشلسٹ، کمیونسٹ، انارکسٹ اور سوشل ڈیموکریٹوں کی حکومتیں ہیں۔ ہندوستان کے 17 صوبوں اور 200 اضلاع میں ماؤ نواز کمیونسٹ سرمایہ داری کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ کم ال سنگ کا یہ نعرہsocialism will not persist اب درست ثابت ہو رہا ہے۔ ہر چند کہ دنیا بھر کے محنت کش عوام کے مسائل کا مکمل حل ایک غیر طبقاتی، بے ریاستی، امداد باہمی کے معاشرے میں ہی ممکن ہے۔