قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں انسداد دہشت گردی ترمیمی آرڈیننس منظور

سیکیورٹی اداروں کو دہشت گردوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کااختیار حاصل ہوگا، قانون میں مجوزہ ترمیم


الیکٹرونک شواہدبطورشہادت تسلیم کرناجج کی صوابدید ہوگی، فوٹو:فائل

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے انسداددہشت گردی ترمیمی آرڈیننس کی کثرت رائے سے منظوری دے دی جسکے تحت سیکیورٹی ادارے مشتبہ شخص کو90دن حراست میں رکھ سکیں گے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کااجلاس پیرکو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین راناشمیم احمدخان کی صدارت میںہوا۔ اجلاس میں نیکٹا حکام نے کمیٹی کو انسداددہشت گردی ترمیمی آرڈیننس2013 کے حوالے سے بتایاکہ اس کے تحت پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے جائزے کے لیے ضلعی سطح پرکمیٹی بنائی جائے گی۔ اس موقع پرمتحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے بل کی مخالفت کی لیکن کمیٹی نے کثرت رائے سے اس کی منظوری دیدی۔ بل کے تحت 5رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) کاسربراہ گریڈ18 کاافسر ہوگا جبکہ الیکٹرونک شہادتوں کو تسلیم کرنے کا اختیار جج کو ہوگا۔ اس موقع پرکمیٹی نے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان اور سیکریٹری داخلہ شاہداللہ خان کی اجلاس میں عدم شرکت پربرہمی کااظہار کیا۔



اجلاس میں ایم کیوایم کے رکن سردارنبیل گبول نے کہاکہ انھیںوزارت داخلہ کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ چوہدری اسلم کے ساتھ ساتھ انھیں بھی تحریک طالبان پاکستان سے شدیدخطرات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتہ قبل سندھ حکومت نے میری سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔ مجھے کچھ ہواتو ذمے دارسندھ حکومت ہوگی۔ قائمہ کمیٹی نے اس معاملے پرسیکریٹری داخلہ کوخط لکھنے سمیت تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ کوموجودہ حالات کے پیش نظر سیکیورٹی بڑھانے کے لیے خط لکھنے کافیصلہ کیا۔کمیٹی نے تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس 2013 کابھی جائزہ لیالیکن ارکان کااتفاق رائے نہ ہونے پرآئندہ اجلاس تک اس کی منظوری کوموخر کردیا گیا۔ ایم کیوایم کے اراکین کاکہنا تھا کہ اس بل کے تحت کسی کو پرامن احتجاج کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ اس طرح کاقانون مقبوضہ کشمیرمیں لاگوہے جہاںبھارتی فوج کے ہاتھوںسیکڑوں جانیںضائع ہوتی ہیں۔ کسی کی خواہش پریہ بل منظورنہیں کرایاجا سکتا۔ ہم پورے سندھ میںاس بل کے خلاف احتجاج کریںگے۔ کمیٹی نے ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اوراعتزاز حسن کی جرات پرخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دونوںکے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں