مزید دیر نہ کیجئے

بیرون ملک سے آنے والوں کے لئے قوانین کو سخت کردیا گیا ہے لیکن اندرون ملک لوگ کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑا رہے ہیں


اندرون ملک لوگ کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

حکومت پاکستان کی جانب سے بیرون ملک سے آنے والوں کےلیے لازم کردیا گیا ہے کہ پاکستان پہنچتے وقت ان کے پاس کورونا وائرس منفی ہونے کی رپورٹ، جس کو 72 گھنٹے سے زائد نہ گزرے ہوں، موجود ہو۔

ایئرپورٹ پر پھر کورونا وائرس کی موجودگی کو چیک کیا جائے گا، جس کا رزلٹ 20 منٹ میں آجائے گا۔ منفی ہونے کی صورت میں 10 دن گھر پر قرنطینہ ہونا ہوگا۔ مثبت ہونے کی صورت میں اپنے خرچ پر ہدایت کے مطابق قرنطینہ ہونا ہوگا۔ 8 ویں دن دوبارہ معائنہ ہوگا۔ منفی ہونے کی صورت میں گھر جاسکتے ہیں۔، بصورت دیگر ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق مزید قرنطینہ ہونا ہوگا یا پھر اسپتال منتقل ہونا پڑے گا۔ مزید برآں جہازوں کی آمدورفت 80 فیصد کم کردی گئی ہے۔

بظاہر یہ سب اقدامات بہت زبردست ہیں، لیکن ہندوستان میں کم و بیش یہ اقدامات گزشتہ کئی ماہ سے جاری تھے، اس کے باوجود آج وہاں پر کورونا کی صورتحال بدترین ہوچکی ہے۔ وجہ اس کی بہت سادہ سی ہے کہ انہوں نے بیرون ممالک سے آنے والوں پر بہت سختی کی۔ یعنی وہ لوگ جو ان ممالک سے آرہے تھے جہاں پر کورونا کے متعلق حفاظتی قوانین پر سختی سے عمل کروایا جارہا تھا، انہی پر اپنے ملک میں بھی مزید سختی کی گئی۔ لیکن وہ لوگ جو ملک میں موجود تھے ان لوگوں کمبھ میلہ، الیکشن مہم کے نام پر کورونا کے حوالے کردیا گیا۔ اور آج صورتحال آپ کے سامنے ہے۔

یہی کچھ اب پاکستان میں ہورہا ہے۔ بیرون ممالک خاص طور پر متحدہ عرب امارات، جہاں پر اکثریت کو ویکسین لگ چکی ہے، کورونا کے متعلق حفاظتی قوانین پر انتہائی سختی سے عمل درآمد کروایا جارہا ہے، ان ممالک سے آنے والوں کےلیے قوانین کو سخت ترین کردیا گیا ہے۔ اور اپنے گھر میں کہیں لوگ احساس پروگرام سے رقوم کے حصول کےلیے قوانین کو ہوا میں اڑارہے ہیں تو کہیں پر شاپنگ کے نام پر کورونا کا پھیلاؤ جاری ہے۔ میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود سرکار بے بس نظر آتی ہے۔ ایسے میں صرف پردیسیوں پر سختی سے شاید ہی کچھ حاصل ہوسکے۔

عوام سے گزارش ہے کہ برائے کرم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی کوشش کیجئے۔ ایک دوست کے بقول مالیاتی ادارے کے باہر اپنی باری کا انتظار کرتے انہوں نے دیکھا کہ ایک خاتون کو بوجہ ماسک اندر داخلے کی اجازت نہ ملی۔ ایک صاحب نے اپنا ماسک پیش کردیا۔ کچھ دیر بعد ان کے واپس کرنے پر دوبارہ لگالیا۔ پھر ایک اور صاحب کو اپنی خدمات پیش کردیں۔ واپسی پر دوبارہ لگا لیا۔

ایک شاپنگ مال کے باہر ماں بچوں سے کچھ یوں مخاطب ہوئی کہ بیٹا ماسک مجھے جمع کروا دو، دوبارہ بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ایسی کئی مثالیں ہمارے اردگرد بکھری ہوئی ہیں۔ ہماری انہی نادانستہ کوششوں کی وجہ سے آج وطن عزیز میں حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب تر ہوتے جارہے ہیں۔

ضروت اس امر کی ہے کہ حکومت تمام لوگوں سے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر قوانین پر عمل کروائے اور اس کےلیے جس حد تک جانا پڑے، اس کی پروا نہ کی جائے۔ کیونکہ پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے۔ بصورت دیگر صرف پردیسیوں پر سختی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور بات بہت دور نکل جانے کا خدشہ ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں