شہباز شریف کو 3 گھنٹے پہلے بتایا گیا سفر نہیں کرسکتے

پی این آئی ایل میں نام نیب کی جانب سے شامل کرایا گیا ہے،ذرائع کا دعویٰ


امیگریشن عملہ کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے رات بھر کشمکش میں مبتلا رہا۔ فوٹو: فائل

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو تین گھنٹے قبل ہی بتا دیا گیا تھا کہ آپ کا نام پی این آئی ایل میں شامل ہے ائیر پورٹ نہ آ ئیں، جس طرح بلیک لسٹ اور ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ سے نام خارج کرایا اسی طرح پرووانشل اڈنٹی فیکیشن لسٹ سے خارج کرائیں۔

ایف آئی اے کے افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ شہباز شریف کے پروٹوکول آفیسر ان کا پاسپورٹ لیکر آئے تو حکام نے پاسپورٹ نمبر امیگریشن سسٹم میں فیڈ کیا تو معلوم ہوا نام پی این آئی ایل لسٹ میں شامل ہے۔ حکام نے بتایا کہ شہباز شریف کو ائیر پورٹ مت بلوائیں جب تک نام لسٹ میں شامل ہے وہ روانہ نہیں ہوسکتے۔

پروٹوکول آفیسر نے عطا تارڑ کو بتایا ،وہ مریم اورنگزیب، عظمی بخاری کے ساتھ ائیر پورٹ پہنچ گئے ،ان کے اصرار پر حکام نے ان کو سسٹم دکھا یا کہ دیکھیں لسٹ میں نام شامل ہے،آپ وزارت داخلہ یا ڈی جی ایف آئی اے سے رابطہ کریں۔

ایف آئی اے افسر نے کہا مریم اورنگزیب نے بد کلامی بھی کی اور سخت جملے بولے۔ شہباز شریف ائیر پورٹ پہنچے تو امیگریشن حکام نے کہا آپ کو پہلے اطلاع دی جا چکی ہے، شہباز شریف نے بھی ایک نہ سنی اور کورٹ آڈر پر فوری کارروائی کا کہتے رہے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کا نام نیب کی جانب سے پی این آئی ایل میں شامل کرایا گیا ہے۔

دریں اثنا امیگریشن عملہ سسٹم میں کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے شہباز شریف کی آمد سے قبل ہی رات بھر کشمکش میں مبتلا رہا،ایف آئی اے حکام کسی بھی شخصیت کو بیرون ملک اس وقت تک نہیں جانے دیتے جب تک وزارت داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد خود بخود سسٹم میںکیلئرنس کی اجازت نہیں مل جاتی۔یہ 4 سے5روز کا پروسس ہوتا ہے، اس کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے پڑتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔