’’ماں‘‘
ماں کہنے کو تو تین حروف کا مجموعہ ہے لیکن یہ لفظ اپنے اندر کل کائنات سموئے ہوئے ہے۔
ماں کہنے کو تو تین حروف کا مجموعہ ہے لیکن یہ لفظ اپنے اندر کل کائنات سموئے ہوئے ہے۔ہر رشتے کی محبت کو الفاظ میں بیان کیا جاسکتا ہے مگر ماں کی محبت ناقابل ِ بیاں ہے۔ ماں کی عظمت اور بڑائی کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ بھی انسان سے اپنی محبت کے اظہار کے لیے ماں ہی کو مثال بناتا ہے ۔ماں مجسم محبت اور تحفظ ہے۔
میری والدہ محترمہ29رمضان المبارک 2015) ( جمعۃ الوداع کو تہجد کے وقت تقریباً پونے دوبجے صبح اس جہاں فانی میںایک سو ایک سال چھ ماہ اور سولہ دن گزار کر ابدی زندگی کے لیے روانہ ہوئیں۔رب ذوالجلال و اکرام ان کی مغفرت فرمائے اور درجات کی بلندی سے نوازے( آمین)۔ ماں سے جدائی ایک ایسا خلا ہے جو کبھی پر نہیں ہو سکتا۔ان کی رحلت کے موقعہ پر جن صاحبان نے میری والدہ محترمہ کے لیے فاتحہ خوانی اورہمدردی کا اظہار کیا میں ان سب کا ممنون ہوں۔
ماں ایک ایسی ہستی ہے جس کا نعم البدل دنیا بھر میں کوئی نہیں۔ ماں کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ ماں اٹھارہ، بیس سال کی بھی ہوتی ہے اور سو سال کی بھی ۔اولاد کی جنت ماں کے قدموں میں قرار دی گئی ہے۔ایک صاحب نظربتا رہے تھے کہ ''حسد کی آگ کو کوئی وظیفہ نہیں کاٹ سکتا، حتیٰ کہ مرشد کی دعائیں بھی حسد کا علاج نہیں، لیکن ماں کی دعا میں یہ تاثیر ہے کہ وہ حسد کی آگ کو بھی بجھا سکتی ہیں''۔
اولاد کے لیے ماں کے مقام اور احترام کے حوالے سے محد ثین نے بیان کیا ہے کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا، میری ماں چھ سال کی عمر میںرحلت فرما گئیں۔ اگروہ زندہ ہوتیں اور مجھے کسی کام سے آواز دے کر بلاتیں اور میں نماز کی ادائیگی کر رہا ہوتا تو نمازتوڑ کر ان کی بات سنتا ۔پھر آ کر دوبارہ نما زکی نیت کرتا۔نبی پاکﷺ کا یہ فرمان ماں کے درجے اور اس ہستی کے احترام کے لیے ابدی پیغا م ہے۔
والدین جب بڑھاپے کو پہنچتے ہیں تو اولاد کی اصل آزمائش ہوتی ہے۔ وہ لوگ خوش نصیب کہلاتے ہیں جنھیں والدین کی خدمت کا موقعہ ملے۔ بڑھاپے میں دل وجان سے ماں باپ کی خدمت کرنے والے لوگوں کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جاتی ہیں۔
اﷲ تعالیٰ نے انسان کے لیے جو رشتے بنائے ہیں، ان میں سب سے عظیم رشتہ ماں ہی کا ہے۔
مفسرین کا کہناہے کہ اگر والدین اس عمر کو پہنچ جائیں کہ جب وہ چلنے اور بولنے کی سکت کھو دیں تو یہ ایام اولاد کے لیے انتہائی قیمتی ہوتے ہیں۔ان ایام میں ان کی خدمت اور خیال دین اور دنیا،دونوں جہانوں میں اولاد کے لیے انعام و اکرام کو بڑھا دیتا ہے۔ ان ایام میں ماں،باپ کے حضور حاضری بھی آپ کے مسائل اور مشکلات کو کم کر دیتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں والدین کی خدمت کے لائق رکھے۔(آمین)