پیمرا کے بحال چیئرمین کی جانب سے تبادلوں تنزلیوں پرافسران وملازمین کا شدید ردعمل

گزشتہ روز مانیٹرنگ ونگ کا انچارج ایک ایسے افسرکو لگایا گیا ہے جس کا تعلق فنانس سے رہا ہے۔


فیاض ولانہ January 17, 2014
گزشتہ روز مانیٹرنگ ونگ کا انچارج ایک ایسے افسرکو لگایا گیا ہے جس کا تعلق فنانس سے رہا ہے۔ فوٹو : فائل

عدالتی احکامات کے نتیجے میں بحال ہونیوالے چیئرمین پیمرا چوہدری رشیدکی جانب سے ادارے کے اندر وسیع پیمانے پر تبادلوں اور تنزلیوں پر پیمرا کے افسران اور ملازمین نے شدید ردعمل ظاہرکیا ہے۔

جمعرات کی شام تک جاری رہنے والے پیمرا افسران و ملازمین کے اجلاس میں طے کیا گیا کہ ایک دستخطی مہم کے تحت پیمرا اتھارٹی کے ممبران سے اکثریتی آمادگی کی بنیاد پر اتھارٹی کا از خود اجلاس بلوانے کی درخواست کی جائے۔ پیمرا اتھارٹی کے بارہ ممبران میں وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکرٹری اطلاعات و نشریات، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین پی ٹی اے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیمرا شامل ہیں جبکہ سابق پولیس آفیسر پرویز راٹھورکو حکومت نے پرائیویٹ ممبر نامزدکر دیا ہے۔پانچ دیگر پرائیویٹ ممبران اور چیئرمین پیمرا بھی اتھارٹی کے ممبران میں شامل ہیں، ان ممبران میں سے اگر اکثریتی ارکان کسی معاملے پر غورکیلیے اجلاس بلانا چاہیں تو وہ ایساکرسکتے ہیں۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے بھی رپورٹ جلد پیش کرنے کی درخواست کی جائے گی جبکہ اتھارٹی کے ممبران سے اپیل کی جائے گی کہ وہ اپنا اجلاس از خود بلائیں اورکثرت رائے سے چیئرمین پیمرا سے انتظامی و مالی اختیارات واپس لیں۔اجلاس میں کہا گیاکہ تبادلوں اور تنزلیوں کے نتیجے میں ادارے کا ریگولیٹری اور مانیٹرنگ ونگ عملی طور پر غیر فعال ہو چکا ہے جس کے باعث حکومت اور مملکت پاکستان کے بارے میں حساس موضوعات پر پروگراموں اور باتوں کے آن ایئر جانے کا خدشہ ہے۔ گزشتہ روز مانیٹرنگ ونگ کا انچارج ایک ایسے افسرکو لگایا گیا ہے جس کا تعلق فنانس سے رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں