وزیر اعلیٰ کی کامیاب حکمت عملی ناراض اراکین کے تحفظات دور

پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی مداخلت کے بعد دونوں اطراف سے فی الحال سیز فائر کی خبریں آرہی ہیں۔


رضا الرحمٰن June 02, 2021
پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی مداخلت کے بعد دونوں اطراف سے فی الحال سیز فائر کی خبریں آرہی ہیں۔

BEIJEING: بلوچستان کے سیاسی ماحول میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ بدستور برقرار ہے، کبھی سیاسی موسم گرم اور کبھی ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف ان کی اتحادی تحریک انصاف کے اندر ہونے والی صف بندی میں کچھ ٹوٹ پھوٹ کا عمل جاری ہے جبکہ حکمران جماعت بی اے پی کے اندر بعض سینئر رہنماؤں کے متحرک ہونے کے بعد وزیراعلیٰ جام کمال اپنی جماعت بی اے پی اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کے مابین جو بیانات اور خطوط کے حوالے سے جنگ جاری تھی۔

پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی مداخلت کے بعد دونوں اطراف سے فی الحال سیز فائر کی خبریں آرہی ہیں جبکہ یہ بات بھی وثوق سے کہی جا رہی ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال سے بلوچستان عوامی پارٹی کے اندر ناراض ارکان اور اتحادی جماعت تحریک انصاف کو جو تحفظات تھے۔

انہیں دور کر لیا گیا ہے اور جام حکومت فی الحال سیاسی بحران سے نکل گئی ہے اور جو حکومتی ارکان اسمبلی آئندہ آنے والے مالی سال کے صوبائی بجٹ سے لا تعلق رہنے کی مختلف سیاسی محفلوں میں باتیں کر رہے تھے اور وزیراعلیٰ جام کمال کے رویے سے بھی سخت نالاں دکھائی دے رہے تھے، اب ان کی طرف سے بھی یہ اشارے مل رہے ہیں کہ وہ بجٹ 2021-22 کی منظوری میں پیش پیش ہونگے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال نے اپنی سیاسی بصیرت سے صوبے کے موجودہ سیاسی بحران پر قابو پا لیا ہے اور ان کی گرفت مضبوط ہو گئی ہے ۔ تاہم بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ گو کہ فی الحال بلوچستان کے سیاسی موسم میں تبدیلی رونما ہوگئی ہے اور جو سیاسی موسم میں گرمی بڑھ رہی تھی۔

یوں محسوس ہو رہا ہے کہ اگست تک اس کی شدت میں مزید اضافے کی توقع نہیں ہے، اگست میں بلوچستان عوامی پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں اس سیاسی موسم میں دوبارہ گرمی بڑھنے کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔

وزیراعلیٰ جام کمال اپنی سیاسی بصیرت سے پارٹی کے اندر ان کی مخالفت کرنے والوں کو بھی زیر کرنے کے لئے رابطے کر رہے ہیں جو کہ انہیں پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لئے اندرون خانہ سرگرم ہیں ، دیکھنا یہ ہے کہ جام کمال پارٹی الیکشن میں بھی اپنی گرفت اسی طرح مضبوط رکھتے ہیں یا نہیں؟ جس طرح سے انہوں نے اپنی حکومت پر خطرات کے منڈلاتے بادلوں کو اچھے سیاسی انداز میں کھیلتے ہوئے فی الحال جھاڑ دیا ہے اور اپنی گرفت مضبوط کر لی۔

دوسری جانب اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعلیٰ جام کمال جو کہ ان کی جماعت کے سربراہ بھی ہیں انہیں لکھے گئے خط کا جواب دیا ہے جس میں انہوں نے وزیراعلیٰ جام کمال کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا تفصیلی جواب دیا ہے، اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے اپنے اس خط میں اسپیکر اسمبلی کے کردار کو سہولت کاری سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر رکن اسمبلی کے استحقاق کا دفاع اور حکومتی اپوزیشن ارکان کو برابر وقت دینا ہوتا ہے۔

حکومتی ارکان اسمبلی کارروائی کو سنجیدگی سے نہیں لیتے جس کی وجہ سے اپوزیشن ارکان کو زیادہ بات کرنے کا موقع اور سوشل میڈیا پر کوریج ملتی ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کی تاریخ میں کبھی بھی حکومتی ارکان کی طرف سے کورم کی نشاندہی نہیں کی گئی لیکن بد قسمتی سے موجودہ حکومتی ارکان کی جانب سے متعدد بار کورم ٹوٹنے کی نشاندہی حیران کن فعل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خود بھی اکثر اجلاس سے غیر حاضر رہتے ہیں اگر وہ مستقبل میں اسمبلی اجلاسوں میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں تو حکومتی ارکان وزیراعلیٰ سے متاثر ہو کر اجلاسوں میں سنجیدگی سے حاضر ہوکر حکومتی پالیسیوں کا دفاع کر سکیں گے ۔ اسپیکر قدوس بزنجو نے وزیراعلیٰ کی جانب سے قانون سازی کے حوالے سے تحفظات کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اکثر حکومتی بل کمیٹیوں سے استثنیٰ کی تحاریک کے ساتھ پیش ہوتے ہیں ۔

سیاسی حلقے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کے اس جوابی خط کو جواب شکوہ قرار دے رہے ہیں اور اس جوابی خط پر سیاسی حلقوں میں مختلف آراء دی جا رہی ہے۔ تاہم سیاسی حلقوں میں یہ بات بھی زیر بحث ہے کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کو ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر بعض قریبی سیاسی دوستوں نے مشورہ دیا ہے کہ وہ جام کمال کے خلاف صف بندی میں جلد بازی نہ کریں کیونکہ پہلے کی طرح اس جلد بازی سے انہیں ہی سیاسی طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اسی لئے انہوں نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خط کا جواب دے کر اپنی سیاسی پوزیشن کو مستحکم کرنے پر ہی فی الحال اکتفا کر لیا ہے لیکن وہ وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف دوبارہ بھی صف بندی کر سکتے ہیں؟ کیونکہ انہیں ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی سردار صالح بھوتانی کو وزیراعلیٰ جام کمال سے گلہ ہے کہ وہ انہیں زیر کرنے کے لئے انتقامی کارروائیوں پر اتر آئے ہیں ۔

بلوچستان کا آئندہ مالی سال 2021-22 کا بجٹ آخری مراحل میں ہے اور قوی امکان ہے کہ یہ بجٹ جون کے تیسرے ہفتے میں پیش کردیا جائے گا جس کی تیاری زور و شور سے جاری ہے۔ یہ بجٹ بھی گزشتہ مالی سال کی طرح خسارے کا بجٹ ہوگا، جس میں تعلیم، صحت اور امن و امان کو ترجیح دی جائے گی جبکہ صوبے میں پانی کی قلت کے باعث صاف پانی کی سکیموں کے لئے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں گے۔

اسی طرح بجٹ میں 5ہزار سے زائد نئی آسامیوں کا اعلان بھی متوقع ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کی ذمہ دار اپوزیشن ہے جس کے منفی ہتھکنڈوں کے باعث رواں مالی سال کے 30 سے 40 ارب روپے خرچ نہیں ہو سکیں گے ۔

اگر یہ پیسہ استعمال ہوتا تو مزدوروں، تاجروں اور غریبوں و متوسط طبقے تک اس کا اثر پہنچتا جس سے غربت اور پسماندگی میں کمی ہوتی اور صوبے کے لوگ خوشحال ہوتے، ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اس سوچ کے ساتھ رواں سال کی پی ایس ڈی پی کے خلاف عدالت گئی کہ پی ایس ڈی پی کو رکوایا گیا تو حکومت کی پوزیشن خراب ہوگی اور ہم واہ واہ کریں گے لیکن ہم عدلیہ کے بھی مشکور ہیں کہ انہوں نے ہماری نیت اور کام کو دیکھتے ہوئے ہمارے حق میں فیصلہ دیا گو کہ اس میں کچھ وقت ضرور لگ گیا لیکن ہم اس کو تیزی سے کور کر رہے ہیں جب جون ختم ہو گا تو ہم اپنا مطلوبہ ٹارگٹ حاصل کر لیں گے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔