دو ریاستیں دو ملک
فلسطینیوں کی قربانیوں کے صدقے آج یورپ اور امریکا کے عوام یہ جان رہے ہیں کہ دنیا میں فلسطین ایک قوم ہے۔
LONDON:
اسے اتفاق کہیں یا حسن اتفاق کہ دنیا میں جو دو ملک آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں دونوں ہی مسلم ملک ہیں۔
فلسطین اور کشمیر۔ کشمیر میں کشمیری قربانیاں دے دے کر تھک گئے ہیں کیونکہ ہندوستان نے قدم قدم پر ہر کشمیری کے ساتھ ایک فوجی لگا دیا ہے جب کہ فلسطین میں اس سے زیادہ بدتر صورتحال ہے باوجود اسرائیل کے فوجیوں کی بھرمار کے فلسطینیوں نے جان کے نذرانے دے کر جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں اسرائیل کو مجبور کردیا کہ وہ جنگ بندی پر راضی ہو جائے یوں فلسطینیوں نے 33 بچوں اور خواتین کی قربانی دے کر دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرلیا ۔
فلسطینی عوام، خواتین اور بچے سرعام قربانیاں دے رہے ہیں اور انھی فلسطینیوں کی قربانیوں کے صدقے آج یورپ اور امریکا کے عوام یہ جان رہے ہیں کہ دنیا میں فلسطین ایک قوم ہے جو اپنی آزادی کی جدوجہد میں سر سے کفن باندھ کر کھڑی ہوئی ہے۔ اسرائیل کا جنگ بندی پر راضی ہونا اس کی شکست کی دلیل ہے۔
آج ساری دنیا کی توجہ فلسطینیوں کی طرف ہوگئی ہے اور فلسطینی خون کا نذرانہ دے کر دنیا کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ فلسطینی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اسرائیل جنگ بندی پر مجبور ہوگیا ہے اس سے قبل ہمیشہ اسرائیل غزہ پر وحشیانہ بمباری کرکے اور بے شمار فلسطینیوں کو خاک و خون میں نہلا کر سمجھتا تھا کہ وہ فلسطینیوں کو دبانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
اب صورتحال میں معنوی تبدیلی آ رہی ہے فلسطینیوں کو ایک مخصوص قوم نہ ماننے والا اسرائیل اب فلسطینیوں سے جنگ بندی پر راضی ہو گیا ہے اس جنگ بندی کو فلسطینی اپنی فتح سمجھتے ہیں اور اس حوالے سے وہ غزہ میں جشن فتح منا رہے تھے کہ ظالم اور وحشی اسرائیل نے جشن فتح منانے والے فلسطینیوں پر وحشیانہ حملے کیے اور بہت سارے بے گناہ فلسطینیوں کو خاک و خون میں نہلا دیا۔
فلسطینیوں کے اس کارنامے کو ساری دنیا ایک بڑی کامیابی سمجھتی ہے۔ دنیا میں فلسطین جیسے کئی ملک ہیں جنھوں نے بہت بڑے پیمانے پر خون دے کر آزادی اور جدوجہد کو زندہ رکھا ان میں ویت نام سرفہرست ہے جس کے عوام نے لازوال قربانیاں دے کر آزادی حاصل کی۔
''سامراجی سردار'' امریکا عوام کی آزادی کی ہر لڑائی میں فریق بنا رہا اور ذلیل ہوتا رہا۔ فلسطینیوں نے اپنے خون سے آزادی کی جو بنیاد رکھی ہے بہت جلد اس کا صلہ فلسطینیوں کو آزادی کی شکل میں ملے گا۔ وحشی اسرائیل نے فلسطینیوں کے جشن آزادی پر بمباری کرکے فلسطینیوں کو جس بیدردی سے قتل کیا یہ سانحہ دنیا کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رہے گا۔ وحشت و بربریت کے ان سانحات کو دنیا بھی یاد رکھے گی۔ یہی اس جنگ آزادی کی کامیابی ہے جسے دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی۔ اسرائیل کے مظالم فلسطینیوں کے جذبہ حریت کو دبا تو نہ سکے بلکہ اور ابھارا ہے۔
فلسطینی اسرائیل کی بربریت سے اپنا ملک چھوڑ کر ساری دنیا میں دربدر ہوگئے۔ اسرائیل نے اپنے مالک امریکا کے اشارے پر غزہ کی ایک پٹی کو فلسطینیوں کا وطن بنا دیا اور وہاں بھی انھیں سکون سے رہنے نہیں دیتا۔ غزہ پر آئے دن بمباری کرکے غزہ کو کھنڈر میں بدل دیا ہے۔
فلسطینی آسمان کی طرف دیکھتے رہتے ہیں کہ اسرائیلی جہاز حملے کے لیے آتے رہتے ہیں آسمان پر خدا ہے اور فلسطینی خدا کے انصاف کے منتظر رہتے ہیں۔ فلسطینی ویسے تو 70 سال سے زیادہ عرصے سے جنگ کا شکار ہیں لیکن انھیں کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی لیکن حالیہ جنگ میں انھیں دو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
ویت نام کی جنگ عشروں تک لڑی گئی ویت نامیوں نے سامراجی ملکوں کے خلاف لڑتے ہوئے بے پناہ قربانیاں دیں یہ قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں ویت نامی آزادی سے ہمکنار ہوئے فلسطینی بھی آزادی حاصل کرکے رہیں گے کیونکہ جو قومیں خون دینا سیکھ لیتی ہیں انھیں کوئی شکست نہیں دے سکتا اس حوالے سے بدقسمتی یہ ہے کہ او آئی سی مسلم ملکوں کے برے وقت میں ساتھ دینے کی بجائے مذمتی قراردادوں پر ہی اکتفا کرتا ہے یہ اس کی بڑی کمزوری ہے۔
ہٹلر کی کارروائیوں نے جس طرح یہودیوں کو ساری دنیا میں دربدر کردیا اسرائیل نے اس کا بدلہ ہمارے فلسطینیوں کو ساری دنیا میں دربدر کرکے لیا۔ آج فلسطینی اپنے وطن میں رہنے کی بجائے غزہ کی ایک پٹی پر زندگی گزار رہے ہیں آنے والا کل فلسطینیوں کا ہوگا وہ آزاد فلسطین میں اطمینان کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے اسرائیل کی بربریت کی وجہ یہ ہے کہ فلسطینی بے سرو سامان ہیں۔ لیکن ویت نامیوں نے جس طرح امریکا جیسی سپرپاور کو شکست دی اسی طرح فلسطینی بھی اسرائیل کو شکست دے دیں گے۔ آزادی کی جنگیں دیر تک لڑی جاتی ہیں لیکن جیت بہرحال ان کی ہی ہوتی ہے۔
امریکا نے دو ملکوں دو ریاستوں کا جو پروگرام پیش کیا ہے اسرائیل اسے ماننے کے لیے تیار نہیں ہے لیکن ایک دن آئے گا جب دو ملک کے نظریے پر عمل کرنا ہوگا فلسطینیوں کی جنگ اس لیے بھی طول پکڑ رہی ہے کہ مسلم ملکوں نے فلسطینیوں کی وہ مدد نہیں کی جس کے وہ مستحق تھے اگر مسلم ملک فلسطین کی بھرپور مدد کرتے تو فلسطین آزاد ہو چکا ہوتا۔
کشمیری لڑ رہے ہیں قربانیاں دے رہے ہیں لیکن بھارت کی نو لاکھ فوج کی وجہ سے وہ مجبور ہو کر رہ گئے ہیں لیکن وہ وقت آئے گا جب بھارت کو بھی اسرائیل کی طرح جنگ بندی پر آمادہ ہونا پڑے گا۔