ماحور شہزاد کی نگاہیں ٹوکیو اولمپکس پر مرکوز

’’شرکت کا پروانہ جاری ہونے پر آنکھوں میں آنسو آگئے‘‘، بیڈمنٹن اسٹار


Zubair Nazeer Khan June 06, 2021
’’شرکت کا پروانہ جاری ہونے پر آنکھوں میں آنسو آگئے‘‘، بیڈمنٹن اسٹار۔ فوٹو: فائل

پاکستان کے کھیلوں میں ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی ہے، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی تجویز پرعالمی بیڈمنٹن فیڈریشن اور اولمپک گیمز کے متعلقہ کمیشن نے انٹرنیشنل مقابلوں میں شاندار پرفارمنس کی بنیاد پر بیڈمنٹن کی قومی نمبر ون کھلاڑی ماحور شہزاد کوٹوکیو اولمپکس میں انٹری دیدی ہے۔

اولمپک کی تاریخ میں پہلا بار بیڈمنٹن کے کھیل میں کوئی خاتون کھلاڑی پاکستان کی نمائندگی کرے گی، 2017 سے مسلسل قومی چیمپئن ماحور شہزاد نے ٹوکیو اولمکپس میں شرکت کوایک خواب کی تعبیر قرار دیا ہے جس کو پانے کی ہر کھلاڑی خواہش اور تمنا ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اولمپکس میں شرکت کی تصدیق پر خوشی کی انتہا نہیں رہی اور بے ساختہ میری آنکھوں میں آنسو آگئے، میں نے عزم کی بدولت اپنی عالمی رینکنگ کوبہتر بنانے کے لیے مسلسل محنت کرتے ہوئے حوصلہ بلند رکھا، والد سابق بیڈمنٹن کھلاڑی محمد شہزاد کی خصوصی توجہ اور ٹریننگ سے انٹرنیشنل مقابلوں میں بہتر پرفارمنس پیش کی اور اب والدین اور پرستاروں کی نیک خواہشات کی بدولت سرخرو ہونے میں کامیاب ہو گئی۔

ماحورنے اپنے عزائم ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوچ عمران کی زیرنگرانی خصوصی ٹریننگ کا آغاز کردیا ہے اور ٹوکیو اولمپکس میں بہتر نتائج پیش کرکے پاکستان کا نام روشن کرنے کی کوشش کروں گی، قوم میری کامیابی کے لیے دعا کرے، انہوں نے کہا کہ ٹوکیو اولمپکس میں میری شرکت یقینی بنانے میں پی او اے کے صدر سیدعارف حسن اور پاکستان بیڈمنٹن فیڈریشن کے سیکرٹری واجد علی نے اہم کردار ادا کیا۔

ما حور شہزاد 5 سال کی ہی عمر سے کھیلوں کی جانب راغب ہوگئی تھیں، 13 برس کی عمر میں فائنل میں اپنی بڑی بہن فریال شہزاد کو شکست دے کر پہلی مرتبہ قومی جونیئر چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا ، عالمی رینکنگ کی ٹاپ 120 خواتین بیڈمنٹن کھلاڑیوں شامل ہونے والی وہ پہلی پاکستانی بنیں، اعلیٰ تعلیم یافتہ ماحور شہزاد نے 2018 میں آئی بی اے کراچی سے بزنس اور اکا?نٹس میں میں گریجویشن بھی کی۔

ماحور شہزاد نے عالمی بیڈمنٹن کے تحت منعقدہ انٹرنیشنل چیلنج سیریز دو مرتبہ ٹائٹل حاصل کیا جبکہ 3 مرتبہ وہ رنرز اپ رہیں،ماحور شہزاد کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے 2014 کے ایشین گیمز، 2018 کے کامن ویلتھ گیمز اور پھر 2019 میں کھٹمنڈو میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کی، وہ 2016 میں ہونے والی پاکستان انٹرنیشنل سیریز کے فائنل میں پہنچیں جبکہ اگلے برس اس سیریز کی فاتح قرار پائیں جس کے بعد گولڈ میڈل جیتنے کی بنیاد پر ماحور شہزاد کو ایشین اولمپک پروجیکٹ کے تحت ملائیشیا میں تربیت کا موقع ملا اور وہ اگلے 3 برس مسلسل اس پروگرام کے لیے منتخب ہوتی رہیں۔

ماحور شہزاد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بیڈمنٹن کے کھیل کوسیاسی چپقلش نے بہت زک پہنچائی،2001 سے 2006 تک پاکستان پر انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت کی پابندی کے سبب ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا اور ملک میں نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آسکا، ان کا کہنا ہے کہ بیڈمنٹن کھیل بدقسمتی سے انٹرنیشنل معیار کی کوچز دستیاب نہیں جس کے سبب کھلاڑیوں کے کھیل میں نکھار پیدا نہیں ہوتا، ارباب اختیار راست اقدامات کریں تو پاکستان میں عالمی معیار کے کھلاڑی سامنے آسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں